اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+وقائع نگار) نادرا نے کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 256 میں 67 پولنگ سٹیشن میں ڈالے گئے 84748 ووٹوں میں سے 77943 ووٹوں کو جعلی قرار دیدیا۔ این اے 256 سے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار اقبال محمد علی کامیاب ہوئے تھے جسے تحریک انصاف کے امیدوار زبیر خان نے چیلنج کیا تھا جس پر الیکشن ٹریبونل نے نادرا کو انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق کرنے کا کہا تھا۔ انگوٹھوں کی تصدیق کیلئے زبیر خان نے 9 لاکھ روپے جمع کرائے جس پر نادرا نے گزشتہ روز رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 67 پولنگ سٹیشنوں میں 84 ہزار 484 ووٹ ڈالے گئے۔ نادرا کے ریکارڈ کے مطابق صرف 6808 ووٹوں کی تصدیق ہوسکی جبکہ 77 ہزار 642 ووٹ جعلی نکلے۔ انتخابات میں ایم کیوایم کے امیدوار اقبال محمد علی نے ایک لاکھ 51 ہزار 788 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار زبیرخان نے 69 ہزار 72 ووٹ حاصل کئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق 26 پولنگ سٹیشن ایسے ہیں جہاں پر اسٹیٹمنٹ آف اکا¶نٹ کی تعداد بہ نسبت کا¶نٹر فائل کے زیادہ ہیں ۔37 پولنگ سٹیشن ایسے ہیں جن میں کا¶نٹر فائل کی تعداد بہ نسبت سٹیٹمنٹ آف اکا¶نٹ کے زیادہ ہیں۔ 11343 کا¶نٹر فائل پر بوگس شناختی کارڈ نمبر ڈال کر ووٹ کاسٹ کئے گئے۔ نادرا کی رپورٹ کے مطابق 791 ووٹرز ایسے ہیں جن کا تعلق این اے 256 سے نہیں تھا۔ 5893 ووٹ اصل ووٹرز کی جگہ دوسروں نے کاسٹ کئے۔ 2812 ایسے افراد ہیں جنہوں نے مختلف پولنگ سٹیشنوں میں ایک سے زائد ووٹ کاسٹ کئے جس کی ایک مثال نادرا نے شناختی کارڈ نمبر 42201-5796395-3 جس کا نام شاکر ظہیر ولد ظہیرالدین جن کی رہائش سٹی ٹیرس بلاک 13 گلستان جوہر میں واقع ہے، انہوں نے پولنگ سٹیشن نمبر 168 واحد انگلش سکول گلستان جوہر میں 7 مرتبہ ووٹ کاسٹ کئے۔ 341 کا¶نٹر فائل ایسے ہیں جن کے اوپر فنگر پرنٹس ہی نہیں ہیں۔ دریں اثناءجماعت اسلامی کراچی کے ترجمان نے کہا ہے کہ نادرا کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 256 کے بارے میں انگوٹھوں کی تصدیق کی رپورٹ نے کراچی میں انتخابی عمل کی پول کھول دی ہے جبکہ اس سے قبل این اے 258 کے بارے میں بھی نادرا نے ایسی ہی رپورٹ جاری کی تھی اور اس حلقے میں بھی دھاندلی کی واضح نشاندہی کی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک حلقے میں اتنی بڑی تعداد میں ووٹوں کا جعلی قرار پانا صرف اس حلقے میں ہی نہیں بلکہ پورے کراچی میں ہونیوالے انتخابات کو مشکوک بنا دیا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ الیکشن کمشن کراچی میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کرانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا۔ 11 مئی کو کراچی کے عوام کے حقیقی مینڈیٹ کو الیکشن کمشن کی ملی بھگت سے ہائی جیک کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ سنگین صورتحال الیکشن کمشن آف پاکستان اور ملک کے ارباب اختیار کیلئے لمحہ فکریہ اور ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ کراچی کے عوام کو ان کی آزاد مرضی اور اسکے مطابق اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق دیا جائے اور پورے کراچی میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔