واشنگٹن (نمائندہ خصوصی / ایجنسیاں) ”واشنگٹن پوسٹ“ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور امریکہ سول ایٹمی ڈیل پر مذاکرات کررہے ہیں۔ اپنی رپورٹ میں اخبار نے لکھا ہے کہ ممکنہ ایٹمی ڈیل دونوں ملکوں کیلئے بہت مثبت ثابت ہوگی، پاکستان کا دیرینہ مطالبہ بھی پورا ہو جائے گا۔ اس ڈیل سے پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں بھی بہتری آئے گی۔ توقع ہے کہ مستقبل قریب میں دونوں ملک یہ معاہدہ کرلیں گے۔ امریکہ پہلے ہی 2005ءمیں بھارت کے ساتھ سول ایٹمی ڈیل کرچکا ہے جس پر پاکستان کے تحفظات چلے آرہے ہیں۔ پاکستان توانائی کے بحران کا شکار ہے اور اس کے حل کیلئے سول ایٹمی توانائی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ممکنہ ڈیل کے بعد پاکستان اپنے ایٹمی پروگرام کو صرف بھارت کی حد تک محدود رکھنے تک راضی ہوسکتا ہے۔ بدلے میں پاکستان کو48رکنی نیو کلیئر سپلائر گروپ تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اپنے ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کی پابندی یا رکاوٹ برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں، اس لئے دوطرفہ ایٹمی سول ڈیل تاخیر کاشکار ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے آئندہ دورہ امریکہ میں ایٹمی سول ڈیل پر مذاکرات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اخبار کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا جو عمل چل رہا ہے، وہ سول نیوکلیئر ڈیل پر ختم ہوگا جو ایک ”سفارتی بلاک لیٹر“ ثابت ہوگا۔ ڈیوڈ اگناٹس کے کالم میں کہا گیا ہے کہ اس ڈیل کے بدلے امریکہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور اس کے ڈلیوری سسٹم کو محدود اور اس پر کنٹرول چاہتا ہے۔ امریکہ ایسے ہی معاہدے پر کام کررہا ہے جس طرح اس نے 2005ءمیں بھارت کے سول نیوکلیئر ڈیل میں کیا تھا۔ یہ مذاکرات طالبان کے حالیہ اثرو رسوخ بڑھنے کے تناظر میں ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ