جنرل راحیل عوامی مقامات ان سے منسوب کرنے کا سلسلہ رکوائیں: خورشید شاہ

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سید خورشید شاہ نے جنرل راحیل شریف کو دوستانہ مشورہ دیا کہ وہ ان سے عوامی مقامات منسوب کرنے کے سلسلے کو رکوائیں کسی عوامی مقام کو آرمی چیف سے منسوب کرنے کے عمل کو سیاسی رنگ مل سکتا ہے ان کی مقبولیت کم ہو سکتی ہے وہ کون سے عناصر ہیں جنہوں نے توسیع کے معاملے پر بحث شروع کر دی ہے ان کے کیا مقاصد ہیں۔ میں ابھی تک پرامید ہوں کہ آرمی چیف توسیع نہیں لیں گے۔ ہمارے دور میں تو وضاحتی بیانات آجاتے تھے دعا گو ہوں کہ اللہ میاں نواز شریف کو زندگی دے ۔ خدانخواستہ اگر انہیں کچھ ہو جائے تو پھر پوچھ سکتے ہیں کوئی اپنے لیڈر کو کیسے مار سکتا ہے ۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کو دعا دیں جن کی وجہ سے وہ واپس آئے، آصف زرداری کو دعا دیں جنہوں نے انہیں بائیکاٹ کرنے سے روکا۔ میاں نواز شریف کو وزیراعظم مان کر ان کے گھر گئے، وزیر اعظم نواز شریف اپنے منصب کا خیال رکھیں، غازی بھروتھا پر غلط بیانی سے کام نہ لیں اگر حکومت چاہتی ہے تو ہم اس منصوبے کی بے نظیر بھٹو کی جانب سے کئے گئے افتتاح کی تصاویر جاری کردیں گے ایم کیو ایم کے پاس کراچی حیدرآباد کا مینڈیٹ ہے اس مینڈیٹ کو چھینا گیا تو یہ انتہائی خطرناک ہو گا۔ وزیراعظم نے میرے مشورے پر ایم کیو ایم سے مذاکرات شروع کئے تھے مذاکرات کیوں رکے ہوئے ہیں جب وزیراعظم کو کوئی فکر نہیں ہے تو ہم کیا کریں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کڑوا کڑوا تھوتھو، میٹھا میٹھا ہپ ہپ کے عادی ہیں۔ الیکشن کمشن کو اتنا مضبوط ہونا چاہئے کہ جو امیدوار الیکشن لڑ رہا ہو وہ بھی گھبرائے۔ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ کسان پیکج نیا نہیں ہے، یہ تمام چیزیں بجٹ اعلان موجود ہیں اور حکومت ان کو عدالت میں پیش کر کے اس معاملے کو ختم کر سکتی ہے مگر حکومت تنقید سے ڈرتی ہے اور اگر یہ چیزیں عدالت میں پیش کر دی جاتی ہیں تو ملک کی عوام کو علم ہو جائے گا کہ وزیر اعظم نے کسانوں کو بے وقوف بنایا۔ وزارت منصوبہ بندی کمیشن کے پاس 4000 ارب روپے کے 3500 منصوبے پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے سندھ پولیس کی جانب سے رینجرز کے خلاف اشتہار آنے پر کہاکہ وزیراعلی نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور انکوائر ی ہو رہی ہے۔ حکومت کیسے لوڈشیڈنگ پر قابو پائے گی، قائداعظم سولر منصوبہ ناکام ہوگیا ہے، نندی پور فیل ہے خواجہ آصف ہمارے دور میں عدالت میں کھڑے ہو کر کہتے تھے کہ اس ملک میں 23700 میگا واٹ بجلی پید ا کرنے کی صلاحیت ہے میں ان کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں ۔ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں زیادہ تھیں مگراب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوگئی ہیں۔ اب کیوں لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوتی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...