اسلام آباد+ ریاض+ مکہ مکرمہ (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ سانحہ منیٰ کے بعد 34 پاکستانی تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے جو پاکستانی سعودی عرب سے اپنے پیاروں کی میتیں لانا چاہتے ہیں انکو ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ ایک انٹرویو میں سردار یوسف نے کہاکہ سانحہ منیٰ کے بعد سے اب تک ہمارے لوگ اور حج مشن حکام کام پر لگے ہوئے ہیں اور حادثے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔ ابھی تک ایک پاکستانی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بھانجے اسد گیلانی کی میت پاکستان پہنچائی گئی ہے۔ زیادہ تر شہدا کے ورثاء نے اپنے پیاروں کی سعودی عرب میں ہی تدفین کا کہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سعودی حکام سے کہا ہے کہ کسی پاکستانی شہری کی تدفین ہماری اجازت کے بغیر نہ کی جائے۔ کرین حادثے میں 11 پاکستانی شہید اور 23 زخمی ہوئے تھے۔ کرین حادثے کے متاثرہ افراد کو معاوضوں کی ادائیگی میں پیشرفت نہیں ہوئی۔ آن لائن کے مطابق سانحہ منیٰ میں ایک اور لاپتہ پاکستانی کی شہادت کی شناخت ہوگئی، کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے غلام محی الدین بھی سانحہ منیٰ میں شہید ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق غلام محی الدین کے لواحقین نے شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہم حکومت اور سعودی عرب میں قیام پذیر رشتہ داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے ہمیں سعودی عرب سے معلوم ہوا ہے کہ سانحہ منی کے دوران غلام محی الدین شہید ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازیں سانحہ منیٰ میں مانسہرہ کے چودھری محمد اقبال کی شہادت کی تصدیق ہو گئی۔ بھائی جہانزیب نے کہا ہے کہ شہید چودھری محمد اقبال سب انسپکٹر تھے۔ محمد اقبال حج مشن کیلئے 10ستمبر سے مکہ مکرمہ میں تعینات تھے۔ اے پی پی کے مطابق وزارت مذہبی امور کی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق شہید ہونے والوں میں سے 40 کی تصدیق سعودی حکام نے کر دی ہے جبکہ بقیہ 47 گواہوں یا رشتہ داروں کی رپورٹ کی بنیاد پر تصدیق ہوئی ہے۔ شہید ہونے والوں میں سے 7 پاکستانی سرکاری حج سکیم، 12 پرائیویٹ جبکہ 10 سعودی عرب میں کام کرنے والے اور 16 دیگر ممالک سے آئے تھے۔