مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں۔ سرینگر میں پیلٹ گن کی فائرنگ سے 12 سالہ طالب علم جنید احمد شہید ہوگیا جس کے بعد شہر میں کشیدگی مزید بڑھ گئی اور شہر کے 7 مقامات پر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ جنید کی عمر ابھی 11 سال تھی۔ جنید کی شہادت کے بعد زبردست ہنگامے پھوٹ پڑے۔ شہید کی نماز جنازہ پر فورسز نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں بیسیوں شہری زخمی ہوگئے۔ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اسے مزار شہداءمیں سپرد خاک کردیا گیا۔ بھارتی فوج نے نماز جنازہ کے موقع پر بھی شیلنگ کی۔ سید پورہ سری نگر میں بھارت کے خلاف پر امن احتجاجی ریلی پر پیلٹ گن سے فائرنگ کی گئی۔ جنید چھروں سے شدید زخمی ہو گیا۔ جنیدکے سینے اور سر میں درجنوں چھرے پیوست ہوئے اور اسے نازک حالت میں صورہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ منتقل کیا گیا جہاں پر اس کا ہنگامی طورپر آپریشن کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔ واقعہ کے خلاف کرفیو کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ سری نگر میں کشیدگی پھیل گئی۔ قابض بھارتی فوج نے مظاہرین کو روکنے کے لیے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں بیسیوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔ سخت ترین کرفیو کے دوران شہر سرینگر کے درجنوں علاقوں میں مظاہرے ہوئے۔ بھارتی تشدد کے بعد وادی میں حالات سخت کشیدہ ہو گئے، بھارتی فوج نے مظاہرین سے نمٹنے کے لئے تازہ دم فوجی دستے طلب کرلئے ہیں۔ سابق حکمران جماعت نےشنل کانفرنس نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست میں گزشتہ 90دنوں میں 7ہزار سے زائد شہریوں کو گرفتار اور 500 نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے ۔کشمیری قوم پر ایسے مظالم ڈھائے گئے اس کی تاریخ کشمیر میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ چیئرمین لبریشن فرنٹ یٰسین ملک نے کہا ہے کہ وہاں کے لوگوں کے مسائل اور اور تنازعات کو حل کئے بغیر امن کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، کشمیری عوام پر بھارتی فوج کے مظالم قابل مذمت ہیں، ان مظالم پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے‘ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کو کالے قوانین کے تحت جیل بھیجنا پی ڈی پی کی منافقانہ پالیسی کا مظہر ہے۔ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور رکن اسمبلی انجینئر رشید نے سرینگر کی مرکزی جامع مسجد میں مسلسل 13 ویں بار نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کو افسوسناک اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی زیادتیاںدینی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ کشمیر ریڈر کی اشاعت پر حکومتی پابندی کے خلاف پریس کالونی سرینگر میں پانچوں روز بھی ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد نے دھرنا دیا، اخبار کی اشاعت کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس گ نے کہا کہ گوناگوں مشکلات اور مصائب کے باوجود قوم کے ہر طبقے نے اپنا بھرپور تعاون پیش کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا کہ بھارت نوازوں کی طرح یہاں ہر کوئی موم کی ناک کی طرح اپنے حقوق کے لیے جاری جدوجہد سے پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق جنید احمد کی نماز جنازہ کے موقع پر ہزاروں افراد کی بھارتی فورسز سے جھڑپ ہوئی۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے نماز جنازہ پر اس وقت پیلٹ گنز سے فائرنگ اور آنسو گیس کے گولے پھینکے جس جنید کو تدفین کے لئے قبرستان شہدا لے جایا جا رہا تھا۔ یہ بات ایک پولیس اہلکار نے بتائی۔ جنازہ میں شریک افراد نے گو گو انڈیا گو بیک اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ بے گناہ کشمیری بچے کی شہادت کے بعد لوگ مشتعل ہو گئے۔ انہوں نے بھارت کے خلاف نعرے لگائے۔ بعدازاں نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین کیلئے سری لنگر کے قبرستان جاتے ہوئے مشتعل افراد نے بھارتی فورسز پر پتھراﺅ کیا، آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین کے پتھراﺅ پر بھارتی فورسز نے انتباہی فائرنگ کی، پیلٹ گن اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ لڑکا اپنے گھر کے احاطے میں شاٹ گن کے چھروں کی زد میں آیا۔ ان کا گھر اس مقام سے 9 میٹر کے فاصلے پر تھا جہاں مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپ ہو رہی تھی۔ پولیس افسر ریاض احمد نے بتایا کہ مسلح افراد کے حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔ اس نے بتایا کہ چند مسلح افراد شوپیاں میں پولیس بنکر سے اسلحہ چرانے کی کوشش کر رہے تھے، پولیس کی مزاحمت پر انہوں نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 12 سالہ لڑکے جنید احمد کی ہلاتک کے بعد کشمیر میں جاری حالیہ انتفاضہ میں بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 110 تک پہنچ گئی۔ بھارتی فوج کی پیلٹ گن سے فائرنگ میں 700 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق دوسری جانب کشمیر کے شمالی ضلع پونچھ کے کے جی سیکٹر میں کنٹرول لائن پر فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں۔ بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ سرحد پار سے صبح پانچ بجے فائرنگ شروع ہوئی جس میں ایک فوجی ایک فوجی اہلکار زخمی ہو گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کے مظالم کے خلاف اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کےلئے جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے زیراہتمام 9 اکتوبر کو برما پل لہتراڑ روڈ اسلام آباد پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائےگی۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر عبدالرشید ترابی قیادت کریں گے۔