مقبوضہ کشمیر: ایک اورخاتون کی چٹیا، امام مسجد کی داڑھی کاٹ دی گئی، واقعات کیخلاف مظاہرے جاری

Oct 08, 2017

سری نگر(کے پی آئی) بھارتی خفےہ اےجنسےوں کے اہلکاروں کے ہاتھوں کشمےری خواتےن کے بال کاٹ نے کے پراسرار واقعات کے خلاف کئی شہروں مےں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ نٹی پورہ کے بعد پانتہ چوک علاقہ میں نامعلوم افراد نے ایک بیوہ خاتون کی چوٹی کاٹ ڈالی۔ اس کے خلاف لو گوں نے جموں سرینگر شاہراہ پر آکر شدید احتجاج کیا۔شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سنگری نامی گاوں میں نامعلوم افراد نے صبح ایک جواں سال لڑکی کے بال کاٹ دیئے۔ اس واقعہ کے خلاف بھی علاقہ بھر میں شدید احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔نامعلوم افراد نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک امام مسجد کی داڑھی کاٹ دی ہے۔۔مقامی لوگوں کے مطابق فوٹلی پورہ ژار شریف میںمولوی غلام نبی گورسی نماز فجر کی پیشوائی کیلئے صبح مسجد کی طرف جا رہے تھے،اور نامعلوم افراد نے ان پر حملہ کیا ،اور انکی داڈھی مونڈھڈالی۔مقامی لوگوں کی کے مطابق مولوی غلام نبی بے ہوش ہوگئے اور بعد میں انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔نامعلوم افراد کے ہاتھوں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات سے اہلیان وادی بالخصوص خواتین میں شدید خوف وہراس پایا جارہا ہے۔ سرینگر کے آبی گزر سے جلوس نکالا گےا جس میں لبریشن فر نٹ کے نور محمد کلوال ، شیخ عبدالرشید ،بشیر کشمیری نے بھی شرکت ۔احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر خواتین کے بال کاٹنے کے خلاف نعرے درج تھے ۔ریلی میں شامل شرکا نے نعرہ بازی کرتے ہوئے پریس کالونی تک مارچ کیا ،جہاں انہوں نے دھر نا دیا ۔احتجاجی مظاہرین نے جب لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش تو پولیس نے شیخ عبدالرشید، بشیر احمد کشمیری ، محمد عظیم زرگر سمیت دیگر کئی لوگوں کو حراست میں لیا۔اس دوران حید رپورہ میںجلوس برآمد ہوا، شرکا جلوس کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ تھے۔سرائے بالا سے بھی لوگوں نے خواتین کے بال کاٹنے کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد کیااور جہانگیر چوک تک مارچ کیا۔بعد میں جلوس پرامن طور پر منتشر ہوا۔ صورہ آنچار سے بھی خواتین کو نشانہ بنا کر جبری طور پر انکی چوٹیاں کاٹنے کے خلاف احتجاج ہوا۔احتجاجی مظاہرین خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ادھر نٹی پورہ سرینگر میں سرینگر میں خواتین کو چوٹیاں کاٹنے کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرےن اور فورسز مےں جھڑپیں ہوئیں ۔پولیس نے نٹی پوری چوک میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی جس سے سارا علاقہ دھویں سے بھر گیا۔خان محلہ باغات میں جلوس نکالنے کی کوشش کے دوران پولیس نے گردوارہ کے قریب جلوس پر شلنگ کی، جس کے نتیجے میں کئی خواتین بیہوش ہوئیں۔بعد میں پولیس خان محلہ کے اندر بھی گھس گئی اور رہائشی مکانوں کے اندر بھی آنسو گیس کے گولے پھینکے۔چھانہ پورہ سرینگر میں جے کے بینک کے قریب مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اننت ناگ میں خواتین نے کھنہ بل میں ایک بڑا جلوس برآمد کیا،جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے خواتین نے چوٹیاں کاٹنے والوں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔ اننت ناگ میں مظاہرےن نے نعرہ بازی کرتے ہوئے جونہی لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تو پولیس اور فورسز نے انہیں منتشر ہونے کو کہا،تاہم مظاہرین نے مخاصمت کی،جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔اس کے بعد پتھراﺅ کرنیوالے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران شیلنگبھی کی گئی۔متعدد افراد زخمی ہوئے کئی کو گرفتار کرلیا گیا۔اسکے بعدقصبے میں تناﺅ کی صورتحال پیدا ہوئی اور اچھہ بل اڈہ،مٹن چوک،ڈانگر پورہ،کانجی واڑہ و غیر ہ میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان تصادم آرائیاں ہوتی رہیں۔دکانداروں نے الزام عائد کیا کہ فورسز نے انکے دکانوں پر شلنگ کی،جس کے نتیجے میں انکو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ دکانداروں نے احتجاج کے طور پرضلع ترقیاتی کمشنر کو دوکانوں کی چابیاں سونپ دیں۔ دریں اثناءترال میں غلام محی الدین بٹ کو قتل کر دےا گےا ہے۔ سابق عسکرےت پسند رفیق احمد بٹ عرف دادا ولد غلام محی الدین بٹ ساکن ترال بالا کو نا معلوم بندوق برداروں نے محکمہ آبپاشی کے ایک ذیلی دفتر کے نزدیک گولی مار کر بری طرح زخمی کیا ۔ اس نازک حالت میں سرینگر منتقل کیا گیا مگر انہوں نے زخموں کی تاب نہ لا کر اونتی پورہ کے مقام پر دم توڑ دیا۔ اننت ناگ کے میر دانتر نامی گاوں میں لوگوں نے 70 سالہ بزرگ شخص عبد السلام وانی پر یہ سمجھ کر اینٹ سے حملہ کیاکہ وہ چوٹی کاٹنے والا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وانی کو پہلے ضلع اسپتال اننت ناگ اور بعدازاں تشویشناک حالت میں شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔ دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس”گ“گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے حریت ترجمان اعلی غلام احمد گلزار کے گھر چھاپہ مارنے ‘ حریت رہنماﺅں حکیم عبدالرشید اور محمد اشرف لایا کو گرفتار کر کے تھانوں میں بند رکھنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور پولیس ‘ دھونس ‘ دباﺅ اور ظلم و جبر کی پالیسی پر گامزن ہے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایک طرف پوری وادی میں خفیہ اداروں کی سرپرستی میں ماﺅں ‘ بیٹیوں ‘ بہنوں اور باعزت خواتین کی تذلیل کے واقعات شدت سے جاری ہیں تو دوسری طرف ان واقعات کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والوں پر فوج اور پولیس طاقت کے بے تحاشا استعمال کررہی ہے۔

مزیدخبریں