ختم نبوت ترمیم کا تعلق بحالی کے کسی معاہدے سے ہے : طاہر القادری

لاہور ( سپیشل رپورٹر)3 ہزار سے زائد علما، مشائخ ، اسلامک سکالرز پر مشتمل جامع المنہاج لاہور میں علوم الحدیث کانفرس میں قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ختم نبوت کے حلف میں تبدیلی مسلمہ عقیدہ ختم نبوت پر منظم حملہ تھا اس حملہ کے پس پردہ تمام کرداروں اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور انہیں کڑی سزا دی جائے ۔ محض ترمیم واپس لینا کافی نہیں ہے۔ ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔ اگر ریاستی اداروں نے یہ ذمہ داری ادا نہ کی تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔ یہ قرارداد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کانفرس میں خود پیش کی جس کی چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر گلگت بلتستان سے آئے ہوئے علماءمشائخ اور اسلامک سکالز نے منظوری دے دی ۔ قرارداد کی منظوری کے بعد ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب میں کہا اس ترمیمی دہشت گردی کا تعلق بحالی کے کسی معاہدے سے ہے کسی نے کسی کو یقین دلایا کہ آپ مجھے بحال کروا دیں میں ختم نبوت قانون کیبڑی رکاوٹ کو دور کر ا دیتا ہوں ۔ یہ بھی سازش میں شامل تھا کہ اگر ترمیم پکڑی گئی اور شدید ردعمل آیا تو خاموشی سے واپس لے لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں ریاستی اداروں کو جھنجھوڑ رہا ہوں کہ وہ اس پر خاموش نہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین سے اسلام کی امانت اور صداقت کے حوالے سے مسلمہ اقدار اور تعلیمات کو نکال کر تعلیمات محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نفی کی گئی ہے۔
طاہر القادری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...