کان کھول کر سن لو !کسی کرپٹ چھوڑیں گے نہ این آر او ہوگا: عمران خان

لاہور (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی بڑھائے بغیر ملک کا قرض اتارنے کا واحد طریقہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت کی وطن واپسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو 1200 ارب روپے کا گردشی قرضہ مزید بڑھ جائیگا۔ وہ گزشتہ روز وزیراعظم بننے کے بعد پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو این آر او ہوگا اور نہ ہی کسی کرپٹ کو چھوڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون لا رہے ہیں کہ کرپشن کی نشاندہی کرنے والے کو کرپشن کی رقم کی ریکوری پر 20 فیصد دیں گے۔ انہوں نے چیئرمین نیب کی رفتار کو بہت سست قرار دیا اور کہاکہ ہم آپ کو پوری مدد دیں گے کام تیز کریں۔ انہوں نے کہا نیب میرے ماتحت ہوتی تو اب تک 50 افراد جیل میں ہوتے۔ انہوں نے شہباز شریف کی گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) کے ردعمل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے کہہ رہے ہیں کہ ضمنی الیکشن کو متاثر کرنے کے لئے گرفتاری کی گئی ہے اور عمران خان نے انتقامی کارروائی کی ہے۔ شہباز شریف کے خلاف کیس آٹھ نو مہینے سے چل رہا ہے پھر موجودہ حکومت کی انتقامی کارروائی کیسے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کو حکومت سنبھالے ابھی محض ایک ڈیڑھ ماہ ہوا ہے عوام کو سو دنوں بعد تبدیلی نظر آئیگی۔ انہوں نے کہاکہ ہم 100 دنوں تک معاملات کا جائزہ لے کر پالیسی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پی کے میں نیا بلدیاتی نظام لایا جا رہا ہے۔ سندھ اور بلوچستان حکومتوں کو بھی تجویز دوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا عند یہ دیتے ہو ئے کہا کہ خزانے میں پیسے ہوتے تو ہم سبسڈی دیتے لہٰذا قیمتیں تو بڑھیں گی۔ خسارہ ہوگا تو ہم سبسڈی کہاں سے دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کہتی تھی زرداری کا دور بدترین تھا، جب ملک پر 28 ہزار ارب کا قرضہ ہو تو سمجھیں حالات برے ہیں۔ سال 2013ء میں 480 ارب کا گردشی قرضہ تھا جو حکومت نے ادا کیا۔ آج پاور سیکٹر پر1200 ارب کا قرضہ ہے۔ سال 2013ء سے پہلے گیس سیکٹر پر قرضہ نہیں تھا، مسلم لیگ (ن) حکومت 157 ارب چھوڑ کر گئی۔ پاکستان سٹیل 2008ء سے 2013ء تک خسارے میں تھی، مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں بندکر دی۔ بائیس سال سے کہہ رہا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔ بجلی کے سیکٹر پر بنک قرضہ نہیں دے رہے، ایف بی آر کو درست کر رہے ہیں۔ صرف ایک طریقہ ہے کہ ملک میں مہنگائی نہ ہو اور قرضے ادا ہوں وہ یہ کہ ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے۔ ملک سے باہر 10 ہزار جائیدادیں ہیں جن کی تفتیش کر رہے ہیں۔ جو کچھ آپ چھوڑ کر گئے ہیں چیزیں مہنگی ہو رہی ہے۔ صرف کرپشن ختم اور گورننس ٹھیک ہو جائے تو سرمایہ کار آ جائیں گے۔ قرضے سے بنی 3 میٹرو بسوںکا سالانہ خسارہ 8 ارب روپے ہے۔ کسی نے کوشش نہیں کہ کرپشن کو روکا جائے اور لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے، پاکستان میں کمال چیزیں ہو رہی ہیں، فالودے والے کے پاس 2ارب روپے نکل آئے۔ غریب اور طلبا کے اکائونٹس میں سے بھی کروڑوں روپے نکل رہے ہیں جو کہ ان کے نہیں ہیں۔ ملک کی ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے بہت کام کر رہے ہیں، ستر اکائونٹس پکڑے گئے ہیں، شہبازشریف کو گرفتار کرنے سے کون سی قیامت آ گئی۔ اورنج ٹرین کیلئے قرضہ لیا، مگر وہ خسارے میں جا رہی ہیں۔ آج پاکستان کا بچہ بچہ قرضے میں ڈوبا ہوا ہے، پی آئی اے کا قرضہ 360ارب روپے ہے، شہبازشریف کے حق میں بولنے والے ڈرے ہوئے ہیں کہ ان کی باری بھی آئے گی۔ جمہوریت بچانے کے نام پر ڈرامے ہو رہے ہیں، اگر آپ نے مظاہرہ کرنا ہے تو کنٹینر ہم دیں گے پاکستان میں جس پر ہاتھ ڈالو جمہوریت خطرے میں آ جاتی ہے۔ جس کسی نے مظاہرہ کرنا ہے کر لے۔ کرپٹ لوگو کان کھول کر سن لو کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑوں گا، کوئی این آر او نہیں ہونے دوں گا، اگر آپ نے اسمبلی میں شور مچانا ہے مچا لیں۔ شہبازشریف کے خلاف کیسز سات آٹھ ماہ پہلے کے ہیں۔ مجھے پتہ ہے مزید کن کن لوگوں کے نام کرپشن میں ہیں۔ ہم مظاہروں سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔ سب سے زیادہ سٹریٹ پاور تحریک انصاف کے ہیں، یہ لوگ تو قیمے کے نان کھلا کر لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں۔ جس طرح کی چوری ہوئی ہے پاکستان میں سب سے پہلے اسے ریکور کریں گے۔ بڑے بھائی کو پکڑا گیا تو کہا کہ نیب نے میرے سوالات کے جواب نہیں دئیے، دس ماہ پہلے کے کیس میں ہم کیسے کسی کو انتقام کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس ملک کا صاحب اقتدار اپنے آپ کو بچانے کیلئے بلیک میل کرتا رہا ہے۔ زرداری اور شریف اندر سے بھائی بھائی ہیں، اکٹھے مل کر الیکشن لڑ رہے ہیں، اوپر سے لڑائی کرتے ہیں۔ زرداری اور شریفوں کی کرپشن یونین ہے۔ چیئرمین نیب کو جو مدد چاہئے، وفاقی حکومت دے گی۔ قرضے واپس کیسے کریں گے؟ ان لوگوں سے پیسے واپس نکالنے ہیں۔ ہم پوری طرح کرپشن کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ہم قوم کو مزید خوشخبریاں دیں گے، انسداد تجاوزات مہم میں اسلام آباد میں دو سو سے تین سو ارب روپے کی زمین واگزار کی ہے۔ ابھی کچھ پکڑے گئے ہیں آنے والے دنوں میں قوم مزید خوشخبریاں سنے گی۔ ایک سیاستدان 2400کنال زمین پر قبضہ کرکے بیٹھا ہوا تھا۔ گواہوں کو تحفظ کیلئے بل لا رہے ہیں، جو شہبازشریف کیلئے نعرے لگا رہے تھے، میں دیکھ رہا تھا کتنی دیر باہر رہیں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ سکتا ہے۔ بلاول کہتے ہیں اپوزیشن لیڈر کو پکڑا گیا۔ آئندہ ہفتے ’’وسل بلور ایکٹ‘‘ اور ’’وٹنس پروٹیکشن‘‘ کا قانون لا رہے ہیں، چین میں 4سالوں میں 4سے زیادہ وزیروں کو جیل ڈالا۔ جب تک کرپشن ختم نہیں ہو گی، ملک دلدل سے باہر نہیں نکل سکتا، قوم بے فکر ہو جائے کسی کو نہیں چھوڑیں گے، نیب آزاد ادارہ ہیں، ہمیں ہیلی کاپٹر سمیت جس بھی کیس میں بلاتے ہیں ہم جواب دے دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ ہائوس پنجاب میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ون آن ون ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ ہائوس آمد سے قبل وزیراعظم عمران خان نے گورنر پنجاب چودھری سرور سے بھی ملاقات کی۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو بزنسز بنانے کے لئے بیدردی سے لوٹا گیا، شہباز شریف کے لئے واویلا کرنے والے زیادہ دیر جیلوں سے باہر نہیں رہیں گے۔ 100 روز کے بعد فیصلہ کریں گے کون سے وزیر آگے چل سکتے ہیں۔ بڑے بڑے کرپٹ لوگوں کو ضرور پکڑوں گا ڈاکو کو ڈاکو کہنا گالی نہیں ہے۔ سابقہ وزیراعلی پنجاب نے انٹرٹینمنٹ پر 35 کروڑ روپے لگا دیئے، ملک کو کنگال کر گئے ہیں۔ چار چار ہائوسز تھے اب وزیراعظم ہائوس کا خرچہ 55 لاکھ سے کم ہو کر 8 لاکھ پر آ گیا ہے۔ نواز شریف کے غیر ملکی دوروں پر 65 کروڑ روپے خرچ کر دیئے گئے، باہر لینے کیا جاتے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...