نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت سے علیحدگی کی تحریک چلانے والے ناگالینڈ کے بزرگ رہنما تھوینگ لینگ مویوا نے نریندر مودی کی قیادت میں مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق یک طرفہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنا ناقابل قبول ہے۔'الجزیرہ' کو انٹرویو میں 85 سالہ علیحدگی پسند رہنما تھوینگ لینگ مویوا نے کہا کہ ‘کشمیریوں کی تاریخ کا احترام کیے بغیر بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر فیصلہ ہمیں قبول نہیں ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا ہے جس کو ‘میں دھوکے سے کم نہیں سمجھتا’ کیونکہ اس طرح مسلم اکثریتی علاقے کو مرکز کے زیر کنٹرول کردیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بھارتی آئین جس طرح مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دیتا تھا اسی طرح ناگالینڈ کو بھی بھارتی قوانین سے تحفظ دیتا ہے جس کے لیے آرٹیکل 371 نافذ ہے اور اسی آرٹیکل کے تحت آسام کے چند علاقوں سمیت شمال مشرقی 7 ریاستوں کو تحفظ دیا گیا ہے۔ تھوینگ لینگ مویوا نے اپنے مرکز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت ناگالینڈ کی خودمختاری، ریاست کے علیحدہ آئین اور ناگالینڈ کے جھنڈے کے سوال پر پیچھے ہٹ رہی ہے۔‘وہ چاہتے ہیں کہ ناگالینڈ بھارت کا حصہ بن جائے جو ہمارے لیے حیران کن ہے، معذرت لیکن یہ ممکن نہیں ہے۔