جنگی جنون، 9 برس میں بھارت کے بیرونی قرضوں میں 2 کھرب، 30 ارب ڈالر سے زیادہ اضافہ: ورلڈ بنک

لاہور (احسن صدیق) ورلڈ بینک کے قرضوں کے عالمی اعدادوشمار 2020ء کے مطابق گزشتہ 9سال (2010-2018)کے دوران جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے ذمے بیرونی قرضوں میں 2کھرب 30ارب 96کروڑ 31لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور اس کے ذمے قرضوں کا حجم 2کھرب 90ارب 42کروڑ 75لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 5کھرب 21ارب 39کروڑ6لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو بھارت کی مجموعی برآمدات سے 93.1فیصد زائد ہے اور کی مجموعی قومی پیداوار کا 19.3فیصد ہے۔ بھارت کی مجموعی پیداوار کا حجم 26کھرب 98ارب 61کروڑ 78لاکھ ڈالر ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کے ذمے مجموعی قرضوں میں آئی ایم ایف کے قرضے کا حجم 5ارب 53کروڑ29لاکھ ڈالر ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک اعدادوشمار کے مطابق 2011میں بھارت کی 21.9فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق 2ڈالر روزانہ آمدنی کے حساب سے بھارت کی 68.8فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گز اررہی ہے۔ اسی طرح ورلڈ بینک کے قرضوں کے عالمی اعدادوشمار 2020کے مطابق گزشتہ 9سال (2010-2018)کے دوران پاکستان کے ذمے قرضوں میں 27ارب 98کروڑ 28لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور اس کے ذمے قرضوں کا حجم 62ارب 97کروڑ 46لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 90ارب 95کروڑ 74لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ جو پاکستان کی مجموعی برآمدات سے295.3فیصد زائد ہے اور کی مجموعی قومی پیداوار کا 27.6فیصد ہے۔ پاکستان کی مجموعی پیداوار کا حجم 3کھرب 29ارب 8کروڑ 39لاکھ ڈالر ہے۔ پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں میں آئی ایم ایف کے قرضے کا حجم 7ارب 27کروڑ 6لاکھ ڈالر ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک اعدادوشمار کے مطابق 2015ء میں پاکستان کی 24.3فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔

ای پیپر دی نیشن