مہنگائی کا جن بوتل سے  باہر آچکاہے، احمد جواد

کراچی (کامرس رپورٹر) بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل فیڈرل وسابقہ چیئرمین قائمہ کمیٹی احمدجواد نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی خواہش پر ٹیکسوں میں ہوشربا اضافہ کی کوشش ناکام ہونے کے بعد منی بجٹ کا امکان ہے جس نے عوام اور کاروباری برادری کو خوفزدہ کر دیا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں عوام اور معیشت مزید مالی دبائو برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ احمدجواد نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایف بی آر نے فنانس ایکٹ 2019-20 کے زریعے محاصل میں 637.4 ارب روپے کے اضافہ کا فیصلہ کیا تھا جو کامیاب نہیں ہو سکا بلکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب جو گزشتہ پانچ سال میں 11.4 فیصداور12.6 فیصد کے درمیان تھا  اب 9.6 فیصد تک گر گیا ہے جو آئی ایم ایف کے لئے قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی طلب میں اضافہ کی وجہ سے نہیں بڑھ رہی جو معیشت کے لئے نیک شگون ہوتا ہے بلکہ یہ توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، مافیا کی کارستانیوں اور انتظامی کنٹرول نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔مرکزی بینک بھی افراط زر پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے اور اب دوبارہ شرح سود میں اضافہ کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے جس سے پیداوار، برامدات اور سرمایہ کاری متاثر ہو گی جبکہ غربت مزید بڑھے گی۔مہنگائی سے غریت بڑھ رہی ہے جسکے نتیجہ میں غریب اپنی ضروریات چھوڑ رہے ہیں اور بچوں کو سکولوں سے نکال کر مزدوری پر لگا رہے ہیں تاکہ روح اور جان کا رشتہ قائم رکھ سکیں۔عوام کو کسی قسم کا ریلیف نہیں ملا ہے بلکہ شوگر گندم  فارما اور دیگرمافیاز کے خلاف اقدامات سے انکی قیمتوں میں اضافہ ہی ہوا ہے جس نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔احمد جواد نے کہا کہ ان حالات میں گردشی قرضہ کے خاتمہ کے لئے بجلی کی قیمت میں زبردست اضافہ کا منصوبہ آئی ایم ایف کو خوش کر دے گا مگر عوام سے جینے کی امنگ چھین لے گا۔ آئی ایم ایف کے غیر حقیقی ٹیکس اہداف نے پہلے ہی معیشت کو ضرورت سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

ای پیپر دی نیشن