اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب حکام آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز سے متعلق بارے تفصیلات اورآڈٹ حکام سے پاکستان پوسٹ اور نجی بینک سے ہونیوالے معاہدے سے متعلق دوہفتوں میں رپورٹ اور وزارت مواصلات سے جواب طلب کر لیا ہے ۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ اور ایک نجی بینک کے درمیان ہونے والے معاہدے سے متعلق معاملہ زیر غور آیا، سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی کو معاہدے سے متعلق بریفنگ دی، کمیٹی کو بتایا گیا کہ رواں سال جون میں نجی بینک کے ساتھ معاہدہ ہوا،چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ فیٹف ہمارے گلے پڑ گیا اس کے نام پر بہت ساری چیزیں کی گئیں جن کا کوئی جواز نہیں بنتا، اجلاس کے دوران رکن کمیٹی سردار ایاز صادق نے معاہدے سے متعلق کئی سوالات کیئے، سردار ایاز صادق نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاہدہ سائن ہو گیا ؟سیکرٹری موصلات نے جواب دیا کہ تین جون 2020 کوسائن ہوا ہے سردار ایاز صادق نے کہا کہ وزارت قانون نے ویٹ ایک معاہدہ کیا اور آپ نے سائن اور معاہدہ کیا ہے،کیا پیپرا رولز کی خلاف وزری نہیں ہوئی؟ 118ارب کا معاہدہ 100روپے کے اسٹیمپ پیپر پر ہوا ،کیا یہ فنانس سے ویٹ ہوا تھا؟آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری اطلاع کے مطابق فنانس نے اس کی منظوری نہیں دی ،سردار ایاز صادق نے کہا کہ کیا کابینہ کی منظوری ہوئی؟ سیکرٹری موصلات نے جواب دیا کہ نہیں ہوئی ، سردار ایاز صادق نے کہا انہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ کر نجی بینک کو دیئے ہوئے ہیں،کنسلٹنٹ نے لمبی چوڑی چارج شیٹ بنا دی ہے، رکن کمیٹی خواجہ آصف نے سیکرٹری مواصلات سے کہا کہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی آپ سے پہلے ہوئی ہے؟، سیکرٹری نے کہا میرے سے پہلے ہوئی تھی، جومعاہدہ وزارت قانون سے ویٹ ہوا تھا وہ سائن نہیں ہوا، پیپرا قانون کا اس پر اطلاق نہیں ہوتا،خواجہ آصف نے کہا کہ اس معاہدے میں اتنی بڑی خلاف ورزی ہو رہی ہے سابقہ سیکرٹری موصلات کو کمیٹی میں بلائیں ، کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ اور نجی بینک کے مابین ہونے والے معاہدے میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ، سردار ایاز صادق نے معاہدے کے حوالے سے کمیٹی میں چارج شیٹ پیش کردی۔
نیب حکام سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز کی تفصیلات طلب
Oct 08, 2020