اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس میں ملزموں کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔ یراسکیوٹر جنرل سندھ نے تیاری کیلئے وقت مانگ لیا۔ سپریم کورٹ میں ڈینیل پرل قتل کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ جسٹس قاضی محمد امین نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت ملزموں کو جیل میں کیوں رکھنا چاہتی ہے۔ ہائیکورٹ نے ملزمان کو بری کر دیا۔ بریت کا فیصلہ غیر معمولی اختیار سے کالعدم ہو سکتا ہے۔ سپریم کورٹ بریت کو کالعدم قرار دینے کا غیر معمولی اختیار کیوں استعمال کرے۔ ملزمان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ نیچے عدالت نے ملزموں کو بری کیا۔ ایک ملزم کی سزا سات سال کردی گئی، سات سال والا ملزم 18 سال سے زائد جیل کاٹ چکا ہے۔ ملزموں کو بریت کے باوجود رہا نہیں کیا جا رہا۔ ہائی کورٹ نے کہا ملزموں نے زندگی کا بہترین وقت جیل میں گزار دیا۔ جسٹس قاضی امین نے کہا باہر کیا ہو رہا اس سے غرض نہیں، ہم نے ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔ جیل میں رہنے والے بے گناہ قرار پائیں تو مداوا ممکن نہیں۔ مختاراں مائی کیس میں ملزموں کی بریت کا فیصلہ معطل کیا تھا۔ مختاراں مائی کے ملزموں بھی جیل میں رہنے کے بعد بری ہوئے۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت پہلے ہی تین ماہ کیلئے ملزموں کو حراست میں رکھنے کا حکم دے چکی ہے۔ حکومتی احکامات کے بعد عدالتی حکم کے ہونے نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔