پاکستان کی سیاسی تاریخ اتحادوں کی سیاست سے بھری پڑی ہے پاکستان میں کی73سالہ تایخ میں ’’ آمرانہ ‘‘ او ر ’’ فوجی ‘‘ حکومتوں کے گرانے کیلئے قائم ہوتے رہے کبھی یہ اتحاد حکومتیںگرانے میں کامیاب ہو گئے کبھی انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن اکثرو بیشتر حکومتیں گرانے کیلئے قائم ہونیوالے اتحادوں کے نتیجے میں ملک میں مارشل لاء لگ گیا یا پاکستان میں آمریت کی سیاہ رات مسلط کر دی گئی ۔ بہت کم لوگوںکو یاد ہو گا کہ 63سال قبل 30اپریل1967ء کو نوابزادہ نصر اللہ نے ایوب خان کی حکومت کیخلاف قائم ’’کمبائنڈ اپوزیشن پاکستان ُ‘ کو ’’پاکستان ڈیمو کریٹک مومنٹ ‘‘ میں تبدیل کر دیا۔ یہ پانچ جماعتی اتحاد میں کونسل مسلم لیگ ، جماعت اسلامی ،عوامی لیگ ( نور الامین گروپ) ، نظام اسلام پارٹی مشتمل تھا پاکستان ڈیمو کریٹک مومنٹ کے روح رواں سید ابو لا علیٰ مودودی ، نوابزادہ نصراللہ، ممتاز دولتانہ ، نور الا مین ، سردار شوکت حیات ، مولوی فرید تھے پاکستان ڈیمو کریٹک ایکشن کمیٹی جسے مجلس عمل بھی کہا جاتا ہے میں مفتی محمود ، عبد الولی خان اور مولانا بھاشانی بھی شامل ہو گئے۔ اب اتحاد کا کوئی لیڈر بقید حیات نہیں بس انکی یادیں رہ گئی ہیں دلچسپ امر یہ ہے بعد ازاں جنوری 19 69میں اپوزیشن کی متعد د جماعتوںنے ڈیمو کریٹک ایکشن قائم کمیٹی قائم کر دی اس کمیٹی نے ایوب حکومت کے خلاف تحریک چلائی شیخ مجیب الرحمنٰ کی سربراہی میں قائم عوامی لیگ اور ذوالفقار علی بھٹو کی چیئرمین شپ میں قائم پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیمو کریٹک ایکشن کمیٹی کا حصہ بننے سے انکا ر کر دیا 20ستمبر 2020 ء کو دوبارہ پاکستان ڈیمو کریٹک مو ومنٹ قائم ہوا تو اس کا پہلا سربراہ مولانافضل الرحمنٰ کو بنایا گیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے 43سال قبل 1977ء کے اوائل میں مولانا فضل الرحمنٰ کے والد گرامی مفتی محمود کی سربراہی میں پاکستان قومی اتحاد قائم ہو ا جس نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خلاف تحریک چلائی ایوب خان اور بعد ازاں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومتوں کیخلاف چلائی جانے والی تحریک کے روح رواں مولانا مفتی محمود اور نوابزادہ نصر اللہ تھے پاکستان قومی اتحاد سے قبل یونائیٹڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ (یو ڈی ایف ) قائم ہوا تھا جس کے پلیٹ فارم سے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خلاف تحریک چلائی گئی لیکن جب ذوالفقار علی بھٹو نے عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا تو راتوں رات پاکستان قومی اتحاد وجود میں آگیا پھر ضیاالحق حکومت کے خلاف ایم آر ڈی قائم ہوئی اس اتحاد کی ہیئت ترکیبی مختلف تھی پاکستان پیپلز پارٹی ، جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی پی کے سربراہ نوابزادہ نصراللہ پیش پیش تھے ۔ عام انتخابات میں بے نظیر بھٹو کی پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنے کیلئے آئی جے آئی بنائی گئی جس کے روح رواں نواز شریف اور قاضی حسین احمد تھے اس وقت نوابزادہ نصر اللہ بے نظیر کیمپ میں تھے ۔ نواز شریف کی حکومت کیخلاف پی ڈی اے بنا اسی طرح جنرل پرویز مشرف کی حکومت کیخلاف لندن میں آل پارٹیز ڈیمو کریٹک موومنٹ بنی جس میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی مسلم لیگ (ن) شامل تھے لیکن عام انتخابات میں حصہ لینے کے ایشو پر یہ نو زائیدہ اتحاد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا اب ایک بار پھر پاکستان ڈیمو کریٹ مومنٹ کے نام سے سیاسی اتحاد قائم ہوگیا ہے جس میں 11 جماعتیں شامل ہیں لیکن مسلم لیگ(ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکھٹی ہیں اورپاکستان تحریک انصاف کی حکومت گرانے کیلئے نکلی ہیں اس بار بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں بھی پی ڈی ایم میں شامل ہیں۔
گزشتہ دنوں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کو اتفاق رائے سے پی ڈیم ایم کا پہلا صدر منتخب کر لیا گیا مسلم لیگ( ن) کے قائد میاں نواز شریف نے ان کا نام تجویز کیا اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تائید کی روٹیشن کی بنیاد پہ صدر کے عہدہ کی مدت کا تعین، دیگر مرکزی اور صوبائی عہدیداروں کا چنا ئوپی ڈی ایم ا سٹئیرنگ کمیٹی کریگی، اگرچہ پاکستان پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمنٰ کو پی ڈی ایم کے پہلے صدر کے طور قبول کر لیا ہے لیکن پیپلز پارٹی دبی دبی زبان میں اس خواہش کا اظہار کر دیا ہے پی ڈی ایم کا صدر ماہانہ بنیادوں پر روٹیشن کی صورت میں منتخب کیا جائے پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں احتجاجی تحریک کے پروگرام کو حتمی شکل بھی دے گی ،تمام جماعتیں جلسے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کریں گی، پی ڈی ایم سربراہی ورچوئل اجلاس میں محمدنوازشریف، بلاول بھٹو ، مولانا فضل الرحمن ، ڈٖاکٹر عبدالمالک ، سردار اختر مینگل، آفتاب احمد خان شیرپاو، امیر حیدر ہوتی، پروفیسر ساجد میر، اویس نورانی، احسن اقبال شریک ہوئے اجلاس میں سابق وزرااعظم یوسف رضاگیلانی، راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی ،شیری رحمن، مریم اورنگزیب ، محسن داوڑ بھی موجود تھے حکومت نے پمرا کے ذرذریعے تمام ٹی وی چینلوں پر میاں نواز شریف کی تقاریر دکھانے پر پابندی عائد کر دی ہے ایسا دکھائی دیتا ہے آنیوالے دنوں پی ڈی ایم کیلئے بے پنا مشکلات کھڑی ہو جائیں گی سر دست پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میاں شہباز شریف کی رہائی کیلئے لاہور میں ہی احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اصل سٹریٹ پاور جمعیت علما اسلام کے پاس ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کو تحریک کی شکل دینے میں کامیاب ہوتے ہیں یا ان کی تحریک محض جلسے جلوسوں تک محدود رہتی ہے یہ ون ملین ڈالر کا سوال ہے جس کا جواب اکتوبر ، نومبر یا پھر جنوری 2021ء میں ملے گا جب پی ڈی ایم کی تحریک اپنے عروج پر ہو تی ہے ۔
٭…٭…٭