اسلام آباد (نا مہ نگار)پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل میں ورائٹی اویلولوایشن کمیٹی کا ْاجلاس منعقد ہوا جس میںآلوکی چھ اور اور کیلے کی دو نئی اقسام کی پاکستان میں تجارتی پیمانے پر کاشتکاری کے لئے منظوری دی گئی۔اجلاس کی صدارت ڈاکٹر محمد عظیم خان، چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل، اسلام آباد نے کی ۔ اجلاس میں ڈاکٹر غلام محمد علی ، ممبر (پلانٹ سائنسز)پی اے ا ٓر سی بھی موجود تھے۔اجلاس میں پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کے نمائندے اور نارس سسٹم سے تعلق رکھنے والے ممبران بھی موجودتھے۔اجلاس کے شرکاء سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے ورائٹی ایوالوایشن ، اس کی ریلیز اور اس ضمن میں پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے کردار پر روشنی ڈالی اور اجلاس میں مدعو کئے گئے مہمانان گرامی کی شرکت پر شکریہ ادا کیا اور تحقیق سے وابستہ افراد کو آلو اور کیلے کی نئی اقسام برائے سفارش عام کاشت کے لئے پیش کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی اجناس کی اقسام پاکستان کے زرعی و علاقائی ماحول سے مطابقت رکھتے ہوئے متعارف کرائی جائیں تا کہ ایک عام کسان ان نئی جدید اقسام سے فائدہ اٹھا سکے اور اپنے ذرائع آمدن میں اضافہ کر سکے۔ڈاکٹر عظیم خان، چیئر مین پی اے آر سی نے مقامی سطح پر بیج کی پیداوار بڑھانے میں خود کفالت کے حصول پر زور دیا تاکہ بڑے پیمانے پر بیج کی درآمد میں کمی لائی جا سکے۔ ڈاکٹر محمد فاروق چوہدری ، نیشنل کو آرڈینیٹرہارٹیکلچر ، پی اے آرسی نے شرکاء کو منظوری کے لئے پیش کی جانے والی اقسام کے بارے میں بتایا ۔ نیشنل کوآرڈینیٹر نے کیلے کی نئی اقسام NIGAB-1اور NIGAB-2 کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ کیلے یہ نئی اقسام غذائیت سے بھر پور ہیں نیز کیلے کی بصرئی قسم کے مقابلے میں زیادہ پیداوار کی حامل ہیں جب کہ آلو کی نئی اقسام سخت موسم کو براداشت کرسکتی ہیں اور بیماریوں کے خلافت مضبوط دفاع رکھتی ہیں۔ ڈاکٹرغلام محمد علی (ممبرعلوم نباتات)، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل ، اسلام آباد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورائٹی ایوالوایشن کمیٹی کا بنیادی مقصد کاشت کار کو معیاری اقسام اور بیج کی فراہمی ہے۔ اجلاس کے اختتام کے موقع پر ڈاکٹر غلام محمد علی نے اجلاس کے کامیاب انعقاد پرمنتظمین کی کاوشوں کا سراہا نیز اقسام منظور کئے جانے اور کاشت کے لئے تجارتی پیمانے پر فروغ کے اقدامات کو سراہا۔کمیٹی کے ممبران نے پرائیویٹ بیج کمپنیوں کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ اس طرح سے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر ملکر کام کریں تو ملک زراعت میں خود کفیل ہو گا۔