پی ڈی ایم اعلامیہ کو بنیاد بنا کر ملک کو بحران سے نکالا جا سکتا ہے: محمود اچکزئی

کوئٹہ (بیورو رپورٹ) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام 7 اکتوبر 1983ء کے شہدا جمہوریت کی 38 ویں برسی کے موقع پر ملک میں آئین کی بالادستی، پارلیمنٹ کی خودمختاری عدلیہ و میڈیا کی آزادی، ملک کی معاشی زبوں حالی، سخت ترین مہنگائی، بدترین بیروزگاری کے عنوان کے تحت سیمینار محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت ہوا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سنٹر مولانا عبدالغفور حیدری، خان یوسفزئی، شہزادہ ذوالفقار، عبدالولی کاکڑ، شاہ کاکڑ، سینئر وکیل نصیب اللہ ایڈووکیٹ، جلیل خان بازئی، راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ، تلاوت کے بعد ہرنائی میں زلزلے کے باعث جاں بحق ہونیوالوں کی مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اجتماعی دعا کی گئی۔ نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہمارا ملک ایسے غلط دوہرائے پر کھڑا ہے کہ اس میں صحیح اور کام کی بات کرو تو بھی کسی کو قبول نہیں۔ انہوں نے پی ڈی ایم کے بننے کے وقت چارٹر کے بنیادی نکات سیمینار میں پڑھتے ہوئے کہا کہ پی ڈٰ ایم کے اس اعلامیہ کو بنیاد بنا کر جمہوری جدوجہد کے ذریعے ہی ملک کو تمام بحرانوں سے نجات دلائی جا سکتا ہے۔ روسی سفیر نے کہا ہے کہ کابل اب زیادہ محفوظ ہے لیکن یہ بات ضروری اور لازمی ہے کہ افغانستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے۔ روس، چین سکیورٹی کونسل کے دیگر ارکان نے بھی افغانستان کی آزادی اور خودمختاری کو عملاً یقینی بنانا ہو گا۔ اس کے بعد افغان عوام طالبان کے ساتھ بیٹھ کر اپنے آئندہ کا انتظام کر سکتے ہیں اور طالبان سے کہہ سکتے ہیں کہ زور اور زبردستی کے ذریعے اقتدار پر قابض ہونے کی ریت بربادی کا راستہ ہے اور یہ آپ کے خلاف بھی استمعال ہو سکتی ہے۔ اس لیے ایک ایسے نمائندہ حکومت کا قیام جس میں افغان عوام کے تمام طبقات اور سیاسی قوتوں کی نمائندگی حاصل ہو اور جمہوری راستے پر گامزن ہو، آزاد، خودمختیار، بہتر اور خوشحال اور پرامن افغانستان کا روشن مستقبل بن سکتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں 7 اکتوبر کے شہدا اور ان تمام شہدا کو خرج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہون نے اپنے مادر وطن کی دفاع اور انسانی اقدار کیلئے قربانیان دیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...