جدہ کی ڈائری
امیر محمد خان
بلال اکبر آمد کے روز اول سے پاک سعودی دوستی کی مضبوطی،اور کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں
سعودی عرب میں نئے اور متحرک پاکستان کے سفیر بلال اکبر سمیت دیگر ممالک کے سفرا نے وڈیو رابطے کے ذریعے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو اسناد سفارت پیش کردی ہیں۔ اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی موجودگی میں نئے سفرا کو خصوصی پروٹوکول دیا گیا - اسناد سفارت پیش کرنے والوں میں پاکستان کے سفیر بلال اکبر، قطر کے بندر محمد عبداللہ عطیہ، عراق کے عبدالستار ھادی عبید الجنابی، ترکی کے فاتح اولوصوئے، سینیگال کے ماما دومامودو صال شامل ہیں۔ یہا ں سفیر پاکستان کو متحریک اسلئے لکھا کہ وہ سعودی عرب میں اپنی آمد کے ساتھ ہی پاکستانی کمیونٹی کے مقبول سفارت کار ہوگئے ہیں۔ نہ صرف کمیونٹی کے ہر فورم، شخصیات،سے ملاقاتیں کررہے ہیں تاکہ پاک سعودی تعلقات میں اپنے ہمراہ کمیونٹی کی خدمات بھی مثبت انداز میں لے سکیں۔ ساتھ ہی وہ سعودی عرب کے متعلقہ حکام، وزارت تعلیم،امیگریشن حکام، سعودی عرب کی اتھارٹی جو پاکستان سے ہوائی سفر شروع کرانے میں کارآمد ہوں ان سے ملاقاتیں کررہے ہیں چونکہ اسوقت پاکستان کا اہم مسئلہ پاکستان سے کروناء وباء کے بعد ہوائی سفر کی پابندیوں کا ہے، بے شمار پاکستانی اور انکے اہل خانہ، و عمرہ کے خواہش مند اس بات کے منتظر ہیں کہ یہ سفری پابندیاں کب ختم ہوں، بے شمار پاکستانیوں کے روزگار کے مسائل ہی جو سفری پابندیوں کی بناء خطرے میں ہیں۔ یہ لوگ پاکستان کیلئے ذرمبادلہ کمانے کیلئے اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ اپنی تمام تر مصروفیات کے ساتھ ساتھ بلال اکبر کمیونٹی سے قریبی رابطوں میں ہیں جو ان تک ریاض نہیں پہنچ سکتے ان سے بات چیت اور انکے مسائل معلوم کرنے کیلئے انہوں نے سلسلہ شروع کیا ہے کہ وہ ہفتہ می ایک دن دو گھنٹے کیلئے ٹیلفوں پر مسائل سنتے ہی انکے ہمراہ سفارت خانے کے متعلقہ حکام بھی بیٹھتے ہیں۔ تاکہ وہ مسائل نوٹ کرکے انہیں حل کرنے کی کاوشیں کریں کمیونٹی سے ٹیلفونک رابطے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ویسے تو پاکستان کمیونٹی کیلئے سفارت خانہ کے افسران مجھ سمیت ہر وقع موجود ہیں، سفیر پاکستان کے مطابق جمعہ یا ہفتہ چھٹی کے دن پاکستانی دوپہر ایک بجے سے تین بجے کے درمیان مجھ سے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں میرے ہمراہ سفارت خانے کے دیگر افسران بھی موجود ہوتے ہین کمیونٹی کے مسائل نوٹ کرکے اس پر کاروائی کرنے کیلئے اقدامات کرتے ہیں، سفیر پاکستان نے بتایا کہ پہلی نشست میں پاکستانی کمیونٹی کے مسائل میں نوے فیصد ٹیلفون کالز پر کمیونٹی کی جانب سے سعودی عرب کیلئے پاکستانی فلائٹس کا مسئلہ تھا، فلائٹس کے مسئلے پر میرا سعودی اتھارٹیز سے مسلسل رابطہ ہے، اور امید ہے کہ انشااللہ پاکستان سے فلائٹس اکتوبر کے آخیر یا نومبر کے اوائل میں شروع ہوجائینگی، اتھارٹیز کے مطابق فلائٹس پر بندش خود آنے والے پاکستانیوں کی صحت کو ملحوظ خاطر رکھ کیاگیا ہے، چونکہ سعودی عرب میں فی الحال سو فیصد ویکسن مکمل نہین ہوئی ہے یہ عمل جلد ہی مکمل ہوجائے گا اور فلائٹس اسکے مطابق کھول دی جاینگی۔سفیر پاکستان نے بتایا کہ ٹیلفون پر ایک مسئلہ پاکستانیوں نے بیان کیا ان پاکستانیوں کے متعلق تھا جو براستہ کینیا سعودی عرب آرہے تھے او ر کینیا مین پھنس گئے ہیں، کینیا کا معاملہ میرے اختیار میں نہیں یہ پی آئی اے کو سوچنا چاہئے تھا جہاز بھر بھر کر بھیجنے سے پہلے متعلقہ حکومت سے قوانین کا معلوم کرلیتے۔سفیر پاکستان نے بتایا کہ دیگر مسائل میں ہروب، کفیلوں سے بقایا جات کا نہ ملنا، تعلیمی مسائل، سعودی اقامہ کے معاملات،وغیرہ شامل تھے میرے متعلقہ افسران نے موقع پر مسائل کو نوٹ کیا ہے اور اسپر اقدامات کیئے جاینگے۔ سفیر پاکستان نے پاکستانی کمیونٹی اپیل کی ہے فون پر اپنا بنیادی مسئلہ بتائیں تاکہ دیگر لوگ بھی لائن پر آسکیں، سفیر پاکستان بتایا پاکستانی کمیونٹی بہت مہذب ہے اور فون پر بات چیت میں میں نے محسوس کیا کہ وہ اپنی حکومت اور سعودی حکومت کے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور پر امید ہے کہ انکے جو بھی مسائل ہیں سفارت خانہ انہیں حل کرے گا۔ہر ہفتہ سفیر پاکستان سے براہ راست رابط ہفون نمبر 0599660000کیا جاسکتا ہے
قونصل جنرل خالد مجید سعودی عرب سے تجارت کے فروغ کیلئے کوشاں
حکومت پاکستان کے اہل کار سعودی عرب سے تجارت کے فروغ کیلئے اپنی دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ مصروف ہیں، جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید نے اپنے شعبہ تجارت کے قونصلر وحید شاہ، اور شعبہ تجارت میں فواد چوہدری کو مصروف رکھاہے وہ براہ راست خود بھی سعودی عرب کے تجار سے ملاقاتیں کرتے ہیں اورا پنی ہر تقریب میں انہیں دعوت دیکر انہیں پاکستان سے قریب کرتے ہیں۔ جو ایک مستحسن اقدام ہے، پاکستانی کمیونٹی کے اتحاد کیلئے بھی سرگرم رہتے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی عہدوں، اور اپنی خود پسندی میں اتحاد سے دور ہوتی جارہی ہے۔ خالد مجید کی خواہش رہتی ہے کہ دوست ملک میں سیاست کے بجائے تمام سرگرم افراد پاکستان کے لئے کام کریں۔ سعودی عرب کے قومی دن پر واحد قونصل جنرل ہیں جنہوں نے سعودی عرب کے قومی دن پر ترحیل جہاں غیر قانونی افراد کو رکھ کر انکے ملکوں کو روآنہ کیا جاتا ہے۔ انکے افسران کو کیک کے تحائف بھیجے جبکہ دیگر ممالک کے قونصلیٹ نے یہ کام نہیں کیا سعودی افسران کے دلوں میں اس چھوٹے سے اقدام سے پاکستان اور پاکستان کیلئے نرم گوشہ پیدا ہواہوگا۔ دوستی وقربت کے لئے تحائف کی لین دیں ایک اچھا اقدام ہے۔ اسوقت دنیا میں بیماریوں کیلئے روک تھام کیلئے غذائی اجزاء کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے۔ نمک کے استعمال اور ناقص نمک کا استعمال انسانی جسم کیلئے نہائت ہی خطرناک ہے۔پاکستان کانمک بہترین کیماوئی عوامل سے بھر پور ہے جو صحت کیلئے بہترین ہے، اور اسکے استعمال سے انسان بے شمار بیماریوں سے دور رہتاہے اور نمک کا استعمال دنیا بھر می ہر شخص کیلئے غذاء کی لذت کیلئے ضروری ہے، پاکستان میں بہت ساری کانیں صحت مند نمک پیداکررہی ہیں جو نہ صرف ملک میں ملک سے باہر بھی جاتاہے جو ذرمبادلہ کی بڑی رقم کا موجب ہوتا ہے۔گزشتہ دنوں پاکستان قونصلیٹ نے خالد مجید کی سربراہی میں پاکستان کے تجارتی فروغ کی اتھارٹی کے تعاون سے پاکستانی فوڈ، تمباکو، اور نمک کے برآمندکندگان اور درآمدکنندگان تاجروں کا مشترکہ آن لائن اجلاس کیا جس میں پاکستا ن کے PINK سالٹ کی خصوصیات، سعودی عرب درآمد کیلئے کسٹمز قوانین پر ماہرین نے اجلاس کو بریف کیا ۔
نوشین وسیم کی جانب سے عشائیہ
جدہ میں سرکاریانٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی مشغول ترین سرگرم خاتون، سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کی مشیر محترمہ نوشین وسیم نینوجوانوں کی تنظیم ”پاکبان“ اور ”پاکستان جرنلسٹس فورم“ اور انکے اہل خانہ کے اعزاز میں ایک پرفضاء مقام پر خوبصورت محفل اور عشائیہ کا اہتمام کا اہتمام اپنی ذاتی حیثیت میں کیا۔ جس میں پی جے ایف کے اراکین، اور پاکبان کے ممبران و انکے اہل خانہ نے بڑی تعداد مین شرکت کی،نوشین وسیم کی سعودی حکومت کی جانب سے منعقدہ انٹرٹینمنٹ کی تقاریب میں پاکستان جرنلسٹس فورم کے اراکین نے ہمیشہ پروگرامز کی کامیابی کیلئے مثبت صحافتی کردار ادا کیا، اسی طرح نوجوانوں کی تنظیم عمران صدیقی کی سرپرستی میں کچھ روز قبل منعقدہ شاندار ”پاکستان نائٹ“کے انتظامی امور میں نوشین وسیم کی سرپرستی میں بہترین انتظام کیا۔ تقریب میں عمران صدیقی کے علاوہ عثمان عبدالحمید ،یحی اشفاق اور دیگر اراکین موجود تھے، ایک مختصر محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا، نوشین وسیم نے ہر مہمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے آمد پر شکریہ ادا کیا۔
تخیل ادبی فورم سعودی عرب کے زیر اہتمام فورم کے سینیئر شاعر مرحوم صدف فریدی اور بانء بزمِ یارانِ ریاض عقیل قریشی مرحوم کی یاد میں ریاض کے مقامی ہوٹل میں تعزیتی ریفرنس اور مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاض شہر سے مختلف مکتبۂ فکر اور جماعتوں کے نمائندوں سمیت شعراء نے شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا ۔جس کی سعادت شہباز صادق کو حاصل ہوئی جبکہ ہدی نعت رسول مقبول ﷺ کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی حافظ عبدالوحید نے کہا کہ آج ہم ان دونوں ساتھیوں کے لیے یقیناً سوگوار ہیں اور دونوں کی وفات پاکستانی کمیونٹی کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ صدف فریدی مرحوم فنِ شاعری میں اپنی مثال آپ تھے۔ وہ ایک اچھے تخلیق کار کے ساتھ ساتھ اعلی اوصاف کے مالک تھے جبکہ عقیل قریشی مرحوم ایک ذندہ دل انسان اور فنِ موسیقی میں عمدہ مہارت رکھتے تھے۔ صدرِ محفل پروفیسر اعجاز بیگ نے دونوں مرحومین کی یاد میں ناقابل فراموش مکالہ پیش کیا جس سے حاضرین کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ تخیل ادبی فورم کے پیٹرن انچیف و معروف شاعر منصور محبوب نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدف فریدی مرحوم نے اپنی مخصوص شاعری سے اردو کو رونق بخشی، ان کے انتقال سے اردو زبان اپنے ایک مخلص اور مشفق سے محروم ہوگئی۔ تخیل ادبی فورم کے قائم مقام صدر صابر امانی نے کہا کہ عقیل قریشی کی خدمات دنیا کبھی بھی فراموش نہیں کر سکے گی۔ دونوں مرحومین بطور فنکار قابل تقلید شخصیت تھے۔ تقریب سے سلیم کاوش، محسن رضا سمر، فیصل اکرم گیلانی، منظر ہمدانی، سید عاطف علی، یاسر یونس، منیب فیاض، شہباز صادق، کامران ملک اور دیگر نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں مرحومین کی یادیں اردو ادب میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ تقریب کے آخر میں صدف فریدی مرحوم اور عقیل قریشی مرحوم کے بلند درجات کے لیے خصوصی دعا کی گئی ۔