کالجز میں وسیع پیمانے پر عشرہ رحمتہ اللعالمین کا مقصد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سیرت وکردار اور ان خوبیوں کو اجاگر کرنا ہے جوانسانیت کی تکمیل کے لئے ضروری ہیں۔ سیرت النبی پر نظرڈالی جائے تو ہرحقیقت ہرواقعہ اور ہرعمل انسانیت کی بقا کاوہ عملی نمونہ ہے جسکی بنیاد پرشاندار اسلامی ریاست قائم کی جاسکتی ہے۔ حکمرانی کے اصول سے لیکر دفاع تک اورنظام معاشرت سے لیکر معیشت تک کوئی پہلو ایسانہیں جس پرسیر حاصل بحث نہ ہو۔ خطبہ حجتہ الوداع نے معاشرتی زندگی کے وہ سنہری اصول پیش کئے کہ آج تک عقل انسانی انگشت بدنداں ہے یہی اجالا اور نور جب مختلف علاقوں میں پھیلاتو اسلامی انقلاب لایا۔ محمدبن قاسم نے تین ہزار سپاہیوں کے ہمراہ سندھ فتح کیا۔طارق بن زیاد نے سات ہزارافواج کیساتھ اندلس فتح کرڈالا ۔ اسکے محرکات یہ تھے کہ مذہب اسلام امن رواداری انصاف اور اخلاق حسنہ پرزوردیتا ہے انسانوں کے درمیان اونچ نیچ ختم کرتا ہے اسکاذکرعلامہ اقبال نے یوں کیا
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمودوایاز
نہ کوئی بندہ رہانہ کوئی بندہ نواز
آپ ﷺ کی سیرت کی دشمن بھی تعریف کرتے تھے۔ غزوہ بدر کے بعد کفار کے قیدیوں سے حسن سلوک نے بہت سے دلوں کواسلام کی طرف مائل کیا۔ منافقین کی سازشوں کے باوجود رئیس المنافقین کے جنازے میں تشریف لے گئے۔ اہل مکہ کی شدید مخالفت اورایذارسانی کے باوجود فتح مکہ کے موقع پر انکو معاف کردیا فتح مکہ کے موقع پر فرمایا جو ہتھیار پھینک دے اسے امان حاصل ہے۔ جو گھر میں دروازے بند کرکے بیٹھ جائے اسے امان حاصل ہے بچوں بوڑھوںاورعورتوںکو امان حاصل ہے۔ آپ ﷺ نے ایک متوازی نظام پیش کیا جوکہ فطرت انسانی کے عین مطابق ہو ایسانظام جس میں اشتراکیت کااستبداد نہ ہو اور سرمایہ دارانہ نظام پرکاری ضرب پڑتی ہو ۔ اسلام کے وراثت کے قانون نے سرمایہ دارانہ نظام کوہلاکررکھ دیا۔ آپ نے ایسے نظام سے نوازا جہاں پرفرد شتر بے مہارنہ ہو اور نہ ہی ظالمانہ نظام کوتقویت ملتی ہو۔ آج ہم منزل سے بھٹکے ہوئے راہی کی طرح دوسروں سے گھر کاپتہ پوچھ رہے ہیں۔ نہ ہماری کوئی شناخت ہے نہ پہچان۔ اس لئے کہ ہم نے ان اصولوں کو بالائے طاق رکھ دیا ہے جو اسلام نے وضع کئے۔ بقول شاعر جداہودیں سیاست سے تورہ جاتی ہے چنگیزی۔ تاریخ عالم کاجائزہ لیاجائے تو واضح ہوتاہے کہ یورپ میں انسان شناسی کی تحریک اسلام کی بدولت ممکن ہوئی ۔پروفیسر ہٹی تاریخ عرب میں لکھتا ہے کہ اسلام سے قبل یورپ گھٹاتوپ اندھیرے میں تھا تحریک اصلاح مذہب بھی اسلامی اثرات کے ثمرات ہیں تنقید کی روح آزادی فکر اورتجرباتی تحقیق مسلمانوں کے ساتھ رابطے ہی کی وجہ سے وجود میں آئی چاہے وہ رابطہ اندلس کی یونیورسٹیوں میں ہوا ہو یا صلیبی جنگوں کے میدانوں میں دین محمدؐ کی روشنی آخر پوری دنیا میں پھیلی جس میں انسانیت کااحترام بھی تھا جس میں طبقاتی تقسیم کا خاتمہ تھا۔ جس میں گورے کو کالے پر فوقیت نہیں تھی، جس میں حکمران ضرورتمندوں پردروازے کھلے رکھتا تھا، جس نے فاشسٹ حکومتوں کی کمزور بنیادوں کوہلاکے رکھ دیا اور مسلمانوں کے لئے لازم قراردیاکہ وہ سیسہ پلائی دیواربن جائیں۔ اخلاقی حدود کیا ہیں انکی پاسداری کیا ہے مستشرقین پراسلام نے کھول کھول کر واضح کیا احتساب، شوریٰ ،مواخذہ، جوابدہی یہ وہ سیاسی اصول ہیں جو ریاستوں کومستحکم کرتے ہیں اور اسکے لئے قلوب کی اصلاح ضروری ہے۔ جب جسم میں ایک ٹکڑے کی اصلاح ہوجائے تو سارا نظام درست ہوجاتاہے۔ عشرہ رحمتہ ا للعالمین کامقصد بھی یہی ہے کہ آپؐ کی تعلیمات کو اسطرح لاگو کیاجائے کہ انفرادی اصلاح بھی ممکن ہو اور اجتماعی طورپر بھی ہم اپنا طرز معاشرت سیاست اور معیشت درست کرسکیں۔