لاہور( این این آئی)چین پاکستان اقتصادی راہداری کے توانائی کے منصوبوں میں اب تک کم از کم 46,500 پاکستانیوں کو ملازمتیں ملی ہیں۔یہ بات چائنا تھری گورجز انٹرنیشنل کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔سی پیک کے مکمل اور زیر تعمیر منصوبوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ پاکستان کے پاور سیکٹر اور اس کے مستقبل کا جائزہ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں موجود مختلف اقتصادی دراڑوں (یعنی غیر منصفانہ پسماندگی، توانائی تک کم رسائی، کم انسانی سرما یا اور کم پیداواری صلاحیت)کو مدنظر رکھتے ہوئے سی پیک پاور پلانٹس نے پورے پاکستان میں مجموعی طور پر براہ راست مقامی روزگار کو بڑھانے میں قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تقریباً 46 ہزار خاندانوں کا مجموعی سماجی و اقتصادی مورال بلند ہوا۔ اس طرح ہنر مند افرادی قوت مقامی اور بین الاقوامی پیشہ ور افراد کے ذریعہ سائٹ پر تربیت حاصل کرتی ہے جو پیشہ ورانہ کام کا ماحول اس قسم سے کہیں زیادہ ہے جو انہیں دوسرے مقامی منصوبوں میں ملازمت کے دوران حاصل ہوتا ہے۔ تمام سی پیک پاور پلانٹس جی او پی پالیسی2015-2002 ء اور اے ای ڈی بی پالیسی 2006 اور 2019 کے تحت آزاد پاور پروڈیوسرز کے طور پر لگائے گئے تھے اور یہ خالصتا ًغیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ہیں۔ تمام ایکویٹی اور پرائیویٹ قرض کا انتظام متعلقہ پروجیکٹ کمپنیوں نے کیا ہے۔ ان پلانٹس کی کل سرمایہ کاری کا بندوبست امریکی ڈالر میں کیا گیا ہے اور چینی بینکوں کے ذریعے براہ راست پاکستان کو منتقل کیا گیا ہے۔کوئلے پر مبنی سی پیک منصوبے انتہائی اہم کول ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں۔ موجودہ انجینئرنگ گریجویٹ سکل سیٹ تکنیکی عملے کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ناکافی تھا۔ نتیجے کے طور پر چینی انتظامیہ نے پاکستان کی مخصوص یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل افراد کے روزگار پر توجہ دینا شروع کر دی۔ پہلے بیج کو مکمل طور پر این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد سے لیا گیا تھا۔ 600 نوجوان اور متحرک انجینئرز کو منتخب کرکے 6 ماہ کی تکنیکی اور انتظامی تربیت کیلئے چین بھیجا گیا۔ اگلی دہائی میں یہ پلانٹ مکمل طور پر100فیصد پاکستانی افرادی قوت کے ذریعے چلائے جائیں گے۔