امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کر دیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرک گارسیٹی نے کہا کہ امریکا کو غیر معینہ مدت کے لیے بھارت کے ساتھ رابطہ منقطع کرنا ہو گا۔ ہردیپ سنگھ تنازعہ کے باعث امریکا اور بھارت کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہردیپ سنگھ قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام انتہائی سنگین ہے، بھارت کو ہردیپ سنگھ قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا سکھوں کی تحریک خالصتان اور احتجاجی مظاہروں کو امریکا کی حمایت حاصل ہے۔ امریکہ میں رہنے والے ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔
پاکستان میں ہونیوالی بھارتی دہشت گردی اور اسکے توسیع پسندانہ عزائم کیخلاف پاکستان کئی بار ٹھوس ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر امریکی دفتر خارجہ‘ برطانیہ اور اقوام متحدہ کو فراہم کر چکا ہے اور بارہا اسکی سازشوں کو بے نقاب کرکے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے اسکے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر چکا ہے مگر عالمی طاقتوں نے پاکستان کے فراہم کردہ ڈوزیئرز کو اہمیت دی ‘نہ اسکے مطالبے پر کان دھرے۔ امریکی اور برطانوی سینیٹرز بھی اپنی اپنی حکومتوں سے خطے میں بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور اسکی سازشوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرچکے ہیں جبکہ امریکہ کا ایک معروف جریدہ ”فارن پالیسی“ بھارت کو عالمی نمبرون دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔ اب اسکی یہ سازشی سرگرمیاں صرف اس خطے تک ہی محدود نہیں رہیں‘عالمی طاقتوں کی مجرمانہ خاموشی سے اسکے حوصلے اتنے بلند ہوگئے کہ کینیڈا بھی اسکے شر سے محفوظ نہیں رہا جہاں حال ہی میں اسکی خفیہ ایجنسی ”را“ نے خالصتان تحریک کے مرکزی رہنما ہردیب سنگھ کو قتل کرکے دنیا کو اپنی ہٹ دھرمی کا ننگا ثبوت دیا ہے۔ اسی تناظر میں گزشتہ روز امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ‘ اب امریکہ سمیت عالمی برادری کو یہ ادراک ہو چکا ہے کہ بھارت واقعی ایک دہشت گرد ملک ہے جس کے توسیع پسندانہ عزائم پوری دنیا کیلئے خطرات پیدا کر چکے ہیں تو اب اسے عالمی دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسکے کیخلاف عالمی پابندیوں اور کارروائیوں کا آغاز کر دینا چاہیے۔ دنیا کو ہونیوالا یہ ادراک ہی عالمی امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔