افغانستان میں جب سے طالبان نے حکومت سنبھالی ہے پاکستان کے مسائل اور سرحد پار امن و امان کے حوالے سے ہونے والی دہشت کردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے متعدد بار اس حوالے سے ہر سطح پر اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں پائیدار امن اور پرامن افغانستان کے لیے ناصرف آواز بلند کی ہے بلکہ ہر مشکل وقت میں افغان بھائیوں کی مدد میں بھی پیش پیش رہا ہے۔ افغانستان میں عالمی جنگ کے خاتمے اور وہاں طالبان کی طرف سے کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے تو حکومت نے بھی غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو وطن واپسی کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ اس حوالے سے کام جاری ہے اور افغان شہری وطن واپس جا رہے ہیں۔ ان حالات میں اقوام متحدہ کو عجب سی تشویش لاحق ہوئی ہے کہ مہاجروں کے ساتھ زبردستی نہیں ہونی چاہیے۔ ویسے پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستان کوئی زبردستی نہیں کر رہا۔ حکومت پاکستان اپنے معاملات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستان نے دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے ہوئے ان گنت مسائل کا بھی سامنا کیا ہے اور پاکستان آج تک یہ کام کرتا آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت انسانیت کے نام نہاد علمبردار کیا یہ بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے افغان مہاجرین کے لیے کیا قربانی دی ہے۔ سارا بوجھ تو پاکستان پر آیا ہے اور افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد پاکستان کو جواب میں دہشت گردی کے سوا کیا ملا ہے۔ پاکستان میں امن و امان کو خراب کرنے والی قوتوں کی سرپرستی افغانستان کر رہا ہے، پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے اور وہاں کی حکومت ان معاملات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے شرپسندوں کی حمایت میں مصروف ہے۔ اقوام متحدہ کو افغان مہاجرین تو نظر آ گئے لیکن پاکستان میں دہشتگردوں کا نشانہ بننے والے ہمارے بہادر فوجیوں کی شہادتیں نظر نہیں آ رہیں۔ اقوام متحدہ کو افغان مہاجرین تو دکھائی دے رہے ہیں لیکن پاکستان میں دہائیوں سے بیٹھے افغان شہریوں کے لیے ہماری قربانیاں نظر نہیں آتی اگر افغان حکومت میں اتنی جان ہے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر سکتی ہے تو سب سے پہلے اپنے شہریوں کو سنبھالے۔ اگر انہیں حکومت کا شوق ہے تو اپنے شہریوں کی ذمہ داری بھی اٹھائیں۔ پاکستان کیوں کسی کا بوجھ اٹھاتا رہے اور اگر اقوام متحدہ کو مہاجرین کا غم کھائے جا رہا ہے تو وہ ان افغان مہاجرین کو امریکہ لے جائے یا کسی اور ملک کو یہ ذمہ داری سونپ فے وہ افغان مہاجرین کی میزبانی کرے۔ کیا اقوام متحدہ کو پاکستان کی قربانیاں اور افغان حکومت کی دہشتگردوں کو کھلی چھٹی نظر نہیں آ رہی۔
اس میں کچھ شک نہیں کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد سب سے زیادہ فائدہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو ہوا اور ٹی ٹی پی نے خود کو دوبارہ سے منظم کیا۔ 2014 میں آپریشن ضرب عضب آپریشن کے نتیجے میں ٹی ٹی پی کے دہشتگرد خود کو بچانے کیلیے افغانستان منتقل ہو گئے تھے۔2021 میں افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کی جانب سے فتح کا پرچم لہرانے کے چند ہی گھنٹوں کے بعد ٹی ٹی پی نے اس فتح کاجشن بھر پور انداز میں منایا اور کابل کی جیل میں قید سینکڑوں دہشتگردوں کو رہائی ملی۔ طالبان حکومت کے قیام سے آج تک کے حالات اقوام متحدہ سمیت سب کے سامنے ہیں۔کیا پاکستان نہیں جانتا کہ طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو پناہ فراہم کر رہی ہے اور ان کی پشت پناہی بھی کر رہی ہے۔ ٹی ٹی پی کے دہشتگرد پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں اور افغان حکومت اس کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ناصرف انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں بلکہ شرپسندوں اور امن دشمنوں کے ساتھ تعاون بھی کیا جا رہا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کو افغان مہاجرین نظر آئے لیکن انہوں نے افغان حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کی حمایت پر انکھیں بند رکھی ہوئی ہیں۔ دیکھیں ذرا اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کیا کہتا ہے۔ اس ادارے نے پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی حفاظت پر زور دیتے ہوئے مشکل میں پھنسے افراد سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ممالک افغان باشندوں کی بزور طاقت واپسی کا عمل روکیں۔ مشکلات، چینلجز کے باوجود پاکستان افغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل محفوظ طریقے سے یقینی بنائے۔افغانستان میں انسانی حقوق کے مسائل اور خواتین تکالیف سے دوچار ہیں جس کے باعث افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے انہیں حفاظت کے سنگین مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔اس ایک پہلو پر رکیں اور اقوام متحدہ سے پوچھیں افغان حکومت دہشتگردوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے کیا ان کارروائیوں اور طالبان حکومت کی اس پالیسی کی وجہ سے پاکستان کے شہریوں کو مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا۔ ہماری بہادر افواج کے جوان اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ دہشتگرد پاکستان کو نشانہ بنا رہے ہیں اور افغان حکومت شرپسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ کیا ان کارروائیوں میں پاکستان کی خواتین متاثر نہیں ہو رہیں۔ افغان حکومت کے پاس دہشتگردوں کی حمایت کے لیے وسائل ہیں تو اس سے پہلے وہ اپنے شہریوں کو سنبھالے۔ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے اور اہم ممالک یاد رکھیں کہ پاکستان کو اب تعریفی کلمات کے بجائے اپنے معاملات کو بہتر بنانے کے لیےبعملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر کسی کو افغان مہاجرین کے واپس جانے سے مسئلہ یے تو وہ ان مہاجرین کو اپنے ملک لے جائیں۔ پاکستان اور کتنی قربانیاں دے۔ پاکستان دہائیاں ہونے کو ہیں پاکستان ناصرف عالمی اداروں، اہم ممالک، عالمی قوانین کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور افغان شہریوں کی میزبانی بھی کر رہا ہے۔ پاکستان اور کیا کر سکتا ہے۔ کیا امن، تعمیر و ترقی پاکستان کے شہریوں کا بنیادی حق نہیں ہے۔؟؟؟؟
آخر میں صادق دہلوی
ت±مہارے آستاں سے جِس کو نسبت ہوتی جاتی ہے
ا±سے حاصل زمانے بھر کی رفعت ہوتی جاتی ہے
ک±چھ اِس انداز سے ا±ن کی عنایت ہوتی جاتی ہے
تماشا گاہِ عالم میری صورت ہوتی جاتی ہے
تمہارے ح±سن کے جلوے نگاہوں میں سمائے ہیں
ہماری زندگی تصویرِ حیرت ہوتی جاتی ہے
تمہاری یاد نے وہ روشنی بخشی ہے اشکوں کو
کہ ا±ن سے میرے غم خانے کی زینت ہوتی جاتی ہے
رضائے دوست کی پھر منزلیں آسان ہوتی ہیں
نظر جب واقفِ رازِ مشیت ہوتی جاتی ہے
وہ جب ساغر پلانا چاہتے ہیں چشمِ مے گوں سے
تو پھر ہر ایک پر ا±ن کی عنایت ہوتی جاتی ہے
میرے ذوقِ تمنا کی حقیقت پوچھتے کیا ہو
انہیں بھی اب تو ک±چھ م±جھ سے محبت ہوتی جاتی ہے
میری ہستی ہے آئینہ تیرے ر±خ کی تجلی کا
زمانے پر عیاں تیری حقیقت ہوتی جاتی ہے
اِسی کا نام شاید عشق کی معراج ہے صادق
میرے غم کی کہانی وجہ شہرت ہوتی جاتی ہے