فلسطین دھڑوں اور اسرائیل کی 15 برس میں چار جنگیں

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ان کا فلسطینی تنظیم ’’ حماس‘‘ کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔ حماس نے 5 ہزار راکٹ فائر کرکے اسرائیل پر حملہ کردیا۔ فلسطینی جماعت کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے حملہ کیا۔ یاد رہے اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں نے 2005 میں غزہ کی پٹی سے انخلا کیا تھا ۔

اس کے بعد سال 2008، سال 2012 ، سال 2014 اور سال 2021 میں اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے فلسطینی دھڑوں کے درمیان بڑی جنگیں ہو چکی ہیں۔فریقین کے درمیان ان چار اہم محاذ آرا ئیوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

کاسٹ لیڈ
27 دسمبر 2008 کو اسرائیل نے فلسطینیوں کو اسرائیل پر راکٹ داغنے سے روکنے کے مقصد سے "کاسٹ لیڈ" کے نام سے ایک آپریشن شروع کردیا اور غزہ کے مقامات پر فضائی حملوں کی مہم شروع کردی۔ بعد ازاں پیادہ دستوں کو بھی جنگ میں لگا دیا گیا۔ جنگ بندی کا اعلان ہونے تک 1440 فلسطینی جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 13 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

کلاؤڈ پلر
14 نومبر 2012 کو اسرائیل نے حماس کے مسلح ونگ میں ملٹری آپریشنز کے کمانڈر احمد الجعبری کو قتل کر کے فوجی کشیدگی شروع کر دی۔ اسرائیل نے ’’ کلاؤڈ پلر‘‘ کے نام سے ایک آپریشن کیا جو آٹھ دن تک جاری رہا ۔ مصر کی طرف سے سپانسر کردہ جنگ بندی پر عمل درآمد سے قبل 177 فلسطینیوں اور چھ اسرائیلیوں کی اموات ریکارڈ کی گئیں۔

پروٹیکٹو ایج
8 جولائی 2014 کو غزہ میں آپریشن ’’پروٹیکٹو ایج ذ‘ شروع ہوا جس کا مقصد راکٹ فائر کو ختم کرنا اور سرنگوں کو تباہ کرنا تھا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں 2251 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ 68 فوجیوں سمیت 74 اسرائیلی بھی ہلاک ہوگئے۔

الیون ڈے وار
مئی 2021 میں اسرائیل نے حماس کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹوں کے جواب میں ایک فوجی مہم شروع کردی جو 11 دن جاری رہی ۔ اس لڑائی کو ’’ الیون ڈے وار‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس لڑائی میں فضائی حملے اور توپ خانے کی گولہ باری بھی کی گئی ۔اس سے غزہ میں 248 افراد جاں بحق ہوئے۔ مرنے والوں میں 66 بچے بھی شامل تھے۔ اسرائیل کی جانب ایک فوجی سمیت 13 افراد مارے گئے۔

ای پیپر دی نیشن