آئی پی پیز اور حکومت بجلی کے  نرخ کم کرنے پر متفق

Oct 08, 2024

اداریہ

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) اور ہم اس بات پر متفق ہیں کہ بجلی کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں۔ آئی پی پیز سے دو چار ماہ سے بات چیت کا آغاز کیا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 5 پاور پلانٹ بند کر دیں تو 65 پیسے کا فرق پڑے گا۔ ٹیکس سٹرکچر دیکھا جا رہا ہے، پاور سیکٹر کے لوکل ڈیٹ کو ری پروفائل کی ضرورت ہے۔ 35 روپے میں سے 19 روپے یونٹ کیپسٹی چارجز ہیں، یہ شرح 50 فیصد سے بھی زائد ہے۔ چند ماہ میں بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی۔ دوسری جانب، سابق نگران وزیر گوہر اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ پانچ پلانٹ جو بجلی بنا ہی نہیں رہے تھے انھیں باقاعدگی سے پیسے دیے جا رہے تھے۔ معاہدے ہوئے بجلی بناو¿ یا نہ بناو¿ پیسے دیں گے۔ بجلی بنانے کے پانچ ہزار کروڑ وصول کیے جبکہ بجلی نہ بنانے کے 26 ہزار کروڑ روپے وصول ہو رہے ہیں۔مہنگی بجلی کے باعث صنعت کار اور دوسرا کاروباری طبقہ ہی پریشان نہیں ہے، عام آدمی کے لیے بھی بجلی کے بھاری بلوں کی ادائیگی وبال جان بنی ہوئی ہے جس کا اتحادی حکومت کو بخوبی ادراک ہے۔ عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ جو پاور پلانٹس بجلی پیدا ہی نہیں کر رہے انھیں اربوں کھربوں روپے کس مد میں دیے جارہے ہیں۔ اس سے تو یہی تاثر پختہ ہوا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں میں قومی مفاد کے بجائے اپنا کمیشن کھرا کرکے ان پاور کمپنیوں کو بھرپور فائدہ پہنچایا گیا جس کا خمیازہ غریب عوام بھاری بلوں کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔ گوہر اعجاز نگران وزیر رہ چکے ہیں، ان کی جانب سے کیاگیا انکشاف پوری قوم کے لیے حیرت انگیز ہی نہیں، دکھ کا باعث بھی بنا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جن پاور کمپنیوں کو بنا بجلی بنائے کروڑوں روپے ادا کیے گئے ہیں ان کی واپسی کا تقاضا کیا جائے اور اس رقم کو بلوں میں ایڈجسٹ کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ آئی پی پیز اور حکومت اس بات پر متفق ہیں کہ بجلی کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں جس کے لیے دونوں کے درمیان بات چیت کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کے نرخ کم سے کم سطح پر لائے جائیں، بالخصوص بجلی کے بلوں میں لگائے گئے ناجائز اور ناروا ٹیکسز ختم کرکے عوام کے کندھوں سے یہ بوجھ اتارا جائے۔ 

مزیدخبریں