پاکستان میں 27 ارب ڈالر کی  بیرونی سرمایہ کاری

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تعاون اور حکومتی کاوشوں سے ایشیا ءاور یورپ کے کئی ممالک پاکستان میں 27 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کرنے کے لیے پرتیار ہو گئے ہیں۔ ان سرمایہ کاروں میں سعودی عرب 5 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات اور کویت 10، 10 ارب ڈالر اور آذربائیجان 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بہت بڑا پراجیکٹ ہے۔یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کے بعد سب سے بڑی بیرونی سرمایہ کاری ہوگی۔سی پیک پاکستان نہیں بلکہ پورے خطے میں گیم چینجر منصوبہ ہے۔پاکستان میں پہلے بھی برآمدات اور سرمایہ کاری کی باتیں ہوتی رہی ہیں لیکن عملی اقدامات کم کم ہی نظر آئے لیکن 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری زبانی کلامی اور کاغذی منصوبے نہیں ہیں، یہ آن گراو¿نڈ نظر آرہے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب نے مجموعی طور پر 21 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کیے ہیں جن میں آئل ریفائنری کے قیام کے لیے تقریباً 10 ارب ڈالر،گوادر پورٹ پر پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کے لیے ایک ارب ڈالر اورپانچ ارب ڈالر کی تجارتی سرمایہ کاری شامل ہیں۔ سعودی آئل کمپنی ارامکو سال کے آخر تک پاکستان میں اپنا پہلا برانڈڈ ریٹیل گیس اسٹیشن شروع کرے گی جس نے مئی میں گیس اینڈ آئل پاکستان لمیٹڈ کے 40 فیصد حصص کا حصول مکمل کر لیا ہے۔ پاک چین اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے چین کے شانژی کول اینڈ کیمیکل انڈسٹری گروپ نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ان منصوبوں سے جہاں پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی وہیں عام آدمی کو درپیش مسائل بھی حل ہوں گے۔ معاہدے ہو گئے اور ہورہے ہیں، اسی پر ہمارے اداروں اور حکومت کو اکتفا کر کے نہیں بیٹھ جانا چاہیے بلکہ بیرونی سرمایہ کاروں کو جو بھی سہولتیں درکار ہیں ممکنہ حد تک وہ انھیں فراہم کی جانی چاہئیں جس میں منصوبوں کے لیے مطلوبہ جگہ کا فراہم کیا جانا بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں، توانائی کی نہ صرف وافر مقدار میں دستیابی بلکہ اس کی قیمتیں بھی کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امن و امان کی صورتحال کا مثالی ہونا بھی لازم ہے۔ کچھ عرصہ قبل اپنے ہی کئی سرمایہ کار توانائی کی کمی، ناقابل برداشت قیمتوں اور دہشت گردی کے عفریت کے باعث پاکستان سے اپنے کاروبار دوسرے ممالک میں لے گئے تھے۔پاکستان میں توانائی اور امن و امان کے مسائل حل ہو جائیں تو اس سے کئی گنا زیادہ سرمایہ کاری آ سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن