اسلام آباد (وقائع نگار) انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ کوہسار کے مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خانم اور ڈاکٹر عظمی کے جسمانی ریمانڈ میں ایک، ایک روزہ جبکہ اسد قیصر کے بھائی عدنان خان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روزہ توسیع کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پی کے علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی اسلام آبادکے صدر عامر مغل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ جج طاہر عباس سپرا نے تمام غیر متعلقہ افراد کو عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا۔ پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز ہمیں واٹس ایپ کے ذریعے ایف آئی آر فراہم کی گئی ہے،4 اکتوبر کو گرفتاری کی گئی اس کے بعد ہم نے بازیابی کی درخواست دائر کی،6 اکتوبر کو ہمیں ایف آئی آر فراہم کی گئی اور علیمہ خان اور عظمی خان کو عدالت پیش کیا گیا، دو دن بعد عدالت پیش کیا گیا یہ گرفتاری غیر قانونی ہوچکی ہے۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا، کیا کچھ برآمدگی ہوئی تو بتائیں۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایاکہ علیمہ خان اور عظمی خان سے کوئی برآمدگی نہیں ہوئی۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت شخصی ضمانت پر ملزموں کو چھوڑ سکتی ہے، ہم وکلا ضمانت دینے کو تیار ہیں، ریمانڈ کے لیے 18 پوائنٹس موجود ہیں، ان میں سے ایک بھی اگر موجود ہو تو ریمانڈ دیں ورنہ ڈسچارج کریں، موقع سے گرفتار کیا گیا اور مقدمہ بھی درج کرلیا گیا مگر عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، پراسیکیوٹر راجہ نوید نے مقدمے کا متن پڑھا اور کہاکہ خواتین مقدمے میں نامزد ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وکلا صفائی کا ایک سوال ہے کہ میگا فون اور دوسری چیزیں برآمد ہوئی ہیں یا نہیں؟، جس پر پراسکیوٹر نے بتایا کہ ملزموں کا برآمدگی کے لیے ریمانڈ نہیں لیا جاتا ہے، یہ ٹیکنیکل تفتیش ہے اس وجہ سے ہمیں ریمانڈ چاہیے۔ اس موقع پر علیمہ خان نے روسٹرم سے کہاکہ گرفتاری کے بعد ہمیں دس گھنٹے ایک تھانے کے آفس بٹھایا گیا اور اس کے بعد پولیس لائن لے گئے، ہمارے ساتھ گرفتار 80 ، 80 سال کی دو خواتین بھی تھیں جو رات کو بیمار ہو گئیں۔علاوہ ازیں جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر جبکہ ممبران صوبائی اسمبلی انور زیب اور ملک لیاقت کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالتی وقت ختم ہونے پر اعظم سواتی کو تھانہ کوہسار میں درج دہشت گردی کے مقدمہ میں عدالت پیش کیا گیا۔ اعظم سواتی نے جج سے کہا کہ آپ میرا انتظار کر رہے تھے، جج نے کہا کہ سواتی صاحب میں صرف آپ کے لئے نہیں بیٹھا، 200 کے قریب لوگ تھے جن کو پیش کیا گیا۔ اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ اعظم سواتی کو 5 اکتوبر رات گیارہ بجے تھانہ سنگجانی کی حدود سے گرفتار کیا گیا، دو روز بعد آج عدالت کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے، صبح 9 بجے سے عدالت میں انتظار کرتے رہے کہ پیش کریں گے، اعظم سواتی پر مالی معاونت کا الزام ہے وہ ثبوت کہاں ہے، یہ ایک غیر قانونی الزام ہے کیوں کہ اعظم سواتی آج پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوئے۔ ایس ایچ او کوہسار نے کہا کہ ہمیں فون ریکوری اور مالی معاونت کی انفارمیشن کے حوالے سے جسمانی ریمانڈ چاہیے۔ اعظم سواتی نے ایس ایچ او کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پولیس افسر سامنے موجود ہے یہ نہیں بتائیں گے کہ میں نے ان کو کتنی بار بچایا ہے، میں نے 15 سے زائد پولیس اہلکاروں کو مظاہرین سے بچایا ہے، میری گاڑی کھلی چھوڑی گئی، میرے ضروری کاغذات اس میں تھے، میرے دو موبائل فونز پولیس کے پاس ہیں۔ جج نے کہا کہ یہ ماننے والی بات نہیں ہے کہ جب اعظم سواتی کو گرفتار کیا گیا تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا۔ وکیل نے کہا کہ اگر موبائل فونز کی ریکوری چاہیے تو ایس ایچ او تھانہ سنگجانی کو گرفتار کرنا چاہئے۔