شہر کی 60فیصد سے زائد سٹریٹ لایٹس بند، وارداتوں میں اضافہ 

لاہور (رپورٹ: محمد علی جٹ سے) صوبائی دارالحکومت کی سٹریٹس لائٹس انتظامیہ کی توجہ کی منتظر ہیں، اہم شاہراہوں سمیت گلی محلوں چوراہوں میں ساٹھ فیصد سے زائد لائٹس بند ہونے کی وجہ سے راہزنی کی وارداتیں بڑھ گئیں۔ تفصیلات کے مطابق چند سال میں عوامی مفاد کی پیش نظر سٹریٹس لائٹس کی خریداری اور مرمت کے حوالے سے اربوں روپے کے فنڈز جاری کیے گئے مگر اس وقت شہر کے مختلف علاقوں اور مین شاہراہوں پر ساٹھ فیصد سے زائد سٹریٹ لائٹس بند ہے جس میں ملتان روڈ، سمن آباد، جوہر ٹائون، شالیمار جی ٹی روڈ، گڑھی شاہو پل، لنک روڈ، کینال بینک روڈ، کوئین میری روڈ وغیرہ شامل ہیں جبکہ گلیوں محلوں اور چوراہوں میں سٹریٹس لائٹس نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف اکثر گاڑیاں حادثات کا شکار ہوجاتی ہیں بلکہ راہزنی کرنے والے کے لیے بھی راستہ کلیئر ہوجاتا ہے۔ سیاسی و سماجی حلقوں نے کہا ہے کہ متعلقہ اداروں کو اس اہم اور حساس نوعیت کے معاملے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب لیسکو کی جانب سے بند سٹریٹ لائٹس کا بھی  بل وصول کیا جاتا ہے۔ اسسٹنٹ میٹروپولیٹن آفیسر انفراسٹکچر (ای اینڈ ایم) محمد سعید نے کہا ہے کہ پچھلے دو سال میں سٹریٹ لائٹس کے حوالے کوئی ٹینڈر نہیں ہوا ہے حکومتی پالیسی کے مطابق صرف پچاسی فیصد لائٹس چلانے کی اجازت ہے۔

ای پیپر دی نیشن