وفاؤں کا استعارہ،،، راجہ سعید 

 وفاں ہمت و حوصلے کی ایک لازوال داستان ھے جو نو ے کی دہائی میں سٹوڈنٹ یو نین سے ابہر کر سامنے آئی۔سیاسی سفر کا آغاز مسلم لیگ ن کی طلبہ تنظیم سے کیا ۔لیکن اس کے بعد وہ میاں نواز شریف سے اپنی لازوال و بے لوث محبت کو دل سے نکال نہ پائے ۔راستہ کٹھن تھا منزل دور اور پرخار تھی لیکن یہ عجیب شخص تھا جس نے نہ راستہ بدلہ اور نہ منزل سے قدم ڈگمگائے۔وفا کے راستے کا یہ مسافر بغیر لالچ صرف وفا نبہانے کے لیے آج بھی میا ں نواز شریف کی محبت میں اپنے راستے پر چل رہا ھے ۔جس کا انتخاب نوے کی دہائی  میں کیا تھا۔جیلیں مارشل لاپولیس تشدد اور کاروباری  مشکلات کے باوجود ثابت قدمی دکھانے کی والے بہت کم لوگ ہو تے ھیں۔یہاں تو منڈی ھی مفادات کی ھے ذرا سی بات پر راستے بدل لینا یہاں دستور ھے لیکن ایک شخص وفا کا پہا ڑ ھے ۔سٹوڈنٹس یونین سے لے کر بزنس تک کا ایک طویل سفر ھے۔ راجہ محمد سعید کو میں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ 1996 میں گورنمنٹ ڈگری کالج سیٹلائٹ ٹاؤن میں ایم ایس ایف کے صدر بنے دوران طالب علمی ان کا سیاسی سفر بھی جاری رہا اور یوں ان پر مختلف سیاسی مقدمات بنے اور تحریک نجات کے دوران جس کی قیادت نوابزادہ نصراللہ کر رھے تھے ایک احتجاجی مظاہرے میں مقدمہ درج ہوا جس میں راجہ سعید گرفتار ہوئے اور تین ماہ آڈیالہ جیل میں قید رھے۔یہ راجہ سعید کا پہلا جیل کا تجربہ تھا لیکن وہ ثابت قدم رھے ۔ 1998 میں راجہ محمد سعید کو پاکستان مسلم لیگ ن لیبرونگ اسلام آباد کا صدر منتخب کیا 1998 میں جب جنرل پرویز مشرف نے اسکے وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف کی حکومت ختم کر کے اقتدار پر قبضہ کیا تو راجہ محمد سعید نے فرنٹ لائن پر آیا نواز شریف رہائی کمیٹی کا اعلان کیا اسوقت اخبارات میں فیکس کے ذریعے خبر بھجی جاتی خبر فیکس کے ذریعے جوں ہی اخبار تک پہنچتی تو بھجنے والوں کے خلاف مقدمات بھی درج ہوتے ۔ 

مجھے بھی راجہ محمد سعید کے ساتھ سیاسی سفر کرنے کا موقع ملا راجہ سعید بات میاں نواز شریف سے شروع کرتا نواز شریف پر ختم کرتا مھجے نواز شریف کی رہائی کے لیے نکالے گئے احتجاج میں حصہ لینا راجہ سعید کے فرائض میں شامل ہوتا ۔ راجہ سعید نے  لوکل قیادت کے ساتھ مل کر محترمہ کلثوم نواز کو راولپنڈی سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کی دعوت دی ۔جب کلثوم نواز شریف راولپنڈی تشریف لائی تو کالج روڈ راولپنڈی میں میں ہونے والے پروگرام میں پھر مقدمہ درج کیا گیا۔ جس میں دوبارہ گرفتار کر کے راجہ سعید کو گجرات جیل منتقل کیا گیا  جیل سے رہا ہوتے ہی راجہ محمد سعید نے سبزی منڈی اسلام آباد میں ایک مرکزی کنونشن منعقد کیا جس میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی مرکزی قیادت نے شرکت کی  اسی دن آسی کنونشن میں راجہ محمد سعید سمیت راجہ ظفر الحق  اور مسلم لیگ نواز کے  آٹھارہ ایم این اے پچاس ایم پی اے اور آٹھ سو کارکنوں پر بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا گیا اور راجہ سعید کی کاروباری مرچنٹس کی دوکان کو بھی اسلام آباد کی انتظامیہ نے سیل کردیا جس سے راجہ سعید کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔یاد رہے  جب سپریم کورٹ پر حملہ ہوا تو مسلم لیگ نواز لیبرونگ کے مرکزی رہنما ملک منور اعوان مرحوم اور راجہ محمد سعید کو بھی مقدمے میں نامزد کر دیا گیا اور گرفتار کر کے بہاولپور جیل منتقل کر دیا گیا  اس کے بعد وہاں سے دوبارہ آڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ۔ جب جیل کا دروازہ کھلا تو پھر آے روز جیل جانا ہوا ۔جب بھی میاں نواز شریف کے وفاداروں
 کی لسٹ بنتی تو راجہ سعید کا نام ضرور آ تا اور پولیس بغیر کسی وجہ راجہ سعید کو بھی اپنا مہمان بنا تے ۔اسی طرح پرویز مشرف دور میں وہ اٹک جیل میں ایک لمبا ٹائم پابند سلاسل رہے ۔اڈیالہ جیل سے لے کر بہاولپور جیل کا سفر قید تنہائی جاری رکھا ۔سپریم کو رٹ حملہ کیس میں سزا ہوئی جو بعد ازاں سیاسی کیس سمجھ کر ختم کر دی گئی ۔راجہ سعید وفاں کا استعارہ ھے جس کی سب سے بڑی گواہ پنجاب پولیس اور عدالتیں ھیں۔جو راجہ سعید کو گرفتار کر کے تھک گئی لیکن راجہ سعید وفا سے باز نہ آیا۔اس کی دوسری گواہی عدالتیں ھیں جہا ں اکثر یہ پوچھا جاتا کہ ہر وفاداری کے کیس میں راجہ سعید کا نام ضرور شامل ہو تا ھے اور عدلیہ کو وفا شعاری کے مطابق فیصلہ کرنا پڑتا رہا تو کبھی فیصلہ بدلنا پڑا۔بہت کم خوش نصیب ایسے ھیں جن کی وفاداری کی عمر تین دہائیوں پر مشتمل ہو گی ۔یہاں تو ایسے بھی لوگ ھیں جو ایک معمولی سی آزمائش پر راستہ بدل لیتے ھیں لیکن کچھ لوگوں کی رگ و جاں میں وفاداری بھر ی ہوئی ھو تی ھے جو ختم نہیں ہو سکتی۔ایک کیس میں مسلسل  دوسال جیل کی قید و بند میں رھے اور پانچ سال کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا جیل سے رہائی اور نااہلی ختم ہونے کے بعد بھی راجہ محمد سعید نے اپنے سیاسی سفر کو جاری رکھا اور اپنے قائد میاں نواز شریف سے محبت کو قائم اور جاری رکھا، موجودہ صدر مسلم لیگ ن آذاد کشمیر شاہ غلام قادر ماضی کی تین دھائیوں میں ویلی چار سے الیکشن لڑتے رہے راجہ سعید ویلی کی نشستوں میں بھی شاہ غلام قادر کے شانہ بشانہ رہے ، کئی سیاسی مقدمات میں شاہ غلام قادر راجہ سعید کے مقدمہ وال رہے ۔جب راجہ محمد سعید نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے امیدوار کی حیثیت سے جموں چھ سے تین الیکشن لڑے  لیکن ان کی بدقسمتی جب ان کو ٹکٹ دیا گیا تو مسلم لیگ کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں تھا مسلم لیگ نواز زوال پذیر تھی لیکن راجہ محمد سعید نے ہمت نہ ہاری اور سیاسی جدوجہد کو جاری رکھا 2010 میں جب آزاد کشمیر میں مسلم مسلم لیگ نواز کا قیام عمل میں آیا تو میاں محمد نواز شریف نے راجہ محمد سعید کو پاکستان مسلم لیگ ن لیبرونگ آزاد کشمیر کا چیرمین منتخب کیا  چیرمین منتخب ہونے کے بعد راجہ محمد سعید نے اسلام آباد کنونشن سینٹر میں ایک بڑے کنونشن کا اہتمام کیا جس میں پاکستان مسلم لیگ نواز پاکستان اور آزاد کشمیر کی مرکزی قیادت نے شرکت کی اس کے بعد راجہ محمد سعید آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کی عملی سیاست میں حصہ لیا اور ہر مشکل وقت میں جماعت کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کیا  جہاں بھی جماعت مالی مشکلات پیش آئیں راجہ سعید نے اپنا کردار ادا کیا اور بانی پاکستان قائد میاں نواز شریف کے پیغام کو قریہ قریہ گلی محلے کشمیر کی وادیوں تک پنچایا۔ اپنے آپ کو  قاہد میاں نواز شریف کا مخلص وفادار ساتھی ہونے کا ثبوت دیا کی ۔ مسلم لیگ ن جب آزاد کشمیر میں اقتدار میں آئی اسوقت بھی راجہ سعید کو نظر انداز ہی کیا گیا راجہ محمد سعید سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں ۔پاکستان میں بھی راجہ محمد سعید محترمہ مریم نواز شریف میاں حمزہ شہباز شریف اور قاہد میاں نواز شریف کے قریب ترین دوستوں میں شمار ہوتا ہیں پاکستان بھر میں راجہ محمد سعید کی خدمات کا اعتراف جماعت کے کے لئے تسلیم کیا جاتا ھے اور جہاں کہیں بھی کمزور امیدوار ہو راجہ محمد سعید کو وہاں بیجھا جاتا ھے اور امیدوار کی مالی معاونت انہیں کے ذمے لگاہی جاتی ھے جسے وہ خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہیں ۔مسلسل تیس سالوں سے پارٹی کے ساتھ وفاداری اور نظریات پر قائم رکھے ہوئے اس نوجوان کو نظر انداز کرنا عام سیاسی کارکن کے لئے کیا پیغام ہو سکتا ھے اس کا فیصلہ مسلم لیگ ن کے بانی میاں نواز شریف ہی کر سکتے ہیں کیونکہ راجہ سعید اسکا وقت بھی مسلم لیگی اور نواز شریف کا سپاہی تھا جب آذاد کشمیر میں مسلم لیگ کا دور دور تک وجود بھی نہیں تھا ۔2021 میں آزاد کشمیر کے الیکشن میں مریم نواز شریف نے کمپین شروع کی تو راجہ سعید شانہ بشانہ رہے۔ نواز شریف کے سچے سپاہی راجہ سعید نے جلسوں میں اپنے قاہد کی دختر فخر پنجاب مریم نواز شریف پر لاکھوں روپے نچھاور کیے ۔ لیکن راجہ سعید کو آزاد کشمیر کی تنظیم سازی میں مناسب مقام نہ دینے میاں نواز شریف سے دشمنی کے مترادف ہے

ای پیپر دی نیشن