واشنگٹن کا اسرائیل پر بیروت ہوائی اڈے کو نشانہ نہ بنانے پر زور

واشنگٹن کا اسرائیل پر بیروت ہوائی اڈے کو نشانہ نہ بنانے پر زور

 

امریکا نے پیر کے روز اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بیروت کے ہوائی اڈے یا اس تک لے جانے والے کسی راستے پر حملہ نہ کرے۔ یہ موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج لبنانی دار الحکومت کے جنوبی نواحی علاقے پر شدید حملے کر رہی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو میلر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ "ہمارے نزدیک ایک جگہ کے لیے بہت اہم ہے کہ نہ صرف اس کا ہوائی اڈا کھلا رہے بلکہ اس تک آنے والے راستے بھی کھلے رہیں" بالخصوص تا کہ لبنان سے کوچ کے خواہش مند امریکی شہری یا دیگر ملکوں کے شہری اس پر عمل کر سکیں۔ میلر کے مطابق اب تک تقریبا 900 افراد ان پروازوں کے ذریعے کوچ کر چکے ہیں جو پوری بھری ہوئی نہیں تھیں۔میلر نے مزید کہا کہ امریکا حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی حملے کی حمایت کرتا ہے۔ترجمان کے مطابق 8500 کے قریب امریکی نے کوچ کی شرائط جاننے کے لیے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سب کوچ کرنے کے خواہش مند ہیں۔میلر نے یہ بھی کہا کہ "یقینا ہم ان (اسرائیلیوں) سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ حزب اللہ کو ایسے طریقے سے نشانہ بنائیں جو بین الاقوامی انسانی قوانین کے موافق ہو اور شہریوں کے جانی نقصان کو کم کر سکے"۔اسرائیلی فضائیہ نے پیر کے روز بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں اس حصے کو نشانہ بنایا جو بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے۔گذشتہ ہفتے سے امریکا تقریبا روزانہ کی بنیاد پر چارٹر طیاروں کی پروازیں کرائے پر حاصل کر رہا ہے تا کہ اپنے شہریوں اور ان کے اہل خانہ کی لبنان سے روانگی آسان بنائی جا سکے۔اس سے قبل امریکا نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں اضافے پر تل ابیب حکومت پر نکتہ چینی کی۔ سات اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک 41 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن غزہ پٹی میں اسرائیل کے بعض برتاؤ کو "حد سے متجاوز" قرار دے چکے ہیں۔ تاہم ابھی تک واشنگٹن نے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے لیے اپنی حمایت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ اسرائیل نے حماس کے حملے کے جواب میں بڑی فوجی مہم کا آغاز کیا تھا

ای پیپر دی نیشن