امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نے باور کرایا ہے کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ یوکرین کی جنگ پر بات کرنے کے لیے روسی صدر ولادی میر پوتین سے ایسی کوئی ملاقات نہیں کریں گی جس میں کئیف حکومت کا نمائندہ شریک نہ ہو۔
امریکی ٹی وی CBS پر پیر کے روز نشر ہونے والے انٹرویو میں کملا نے کہا کہ اگر وہ نومبر میں مقررہ انتخابات جیت گئیں تو ان کے اور پوتین کے درمیان یوکرین کے بغیر کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہو گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ "یوکرین کو اپنے مستقبل کے حوالے سے بات کرنے کا حق ہونا چاہیے"۔کملا نے کہا کہ ٹرمپ کہتے ہیں کہ اگر میں صدارتی انتخابات جیت گیا تو "میں پہلے روز ہی معاملہ (یوکرین کی جنگ) ختم کرا سکتا ہوں"۔ کملا نے مزید کہا کہ "کیا آپ اس کا مطلب جانتے ہیں ؟ یہ ہار ماننا ہے"۔ٹرمپ باقاعدگی سے یہ باور کراتے ہیں کہ اگر وہ اقتدار میں واپس آ گئے تو عنقریب یہاں تک کہ جنوری میں اپنا منصب سنبھالنے سے پہلے ہی یوکرین میں جنگ ختم کرا دیں گے۔ تاہم ریپبلکن ارب پتی نے کبھی یہ نہیں واضح کیا کہ وہ یہ کس طرح کریں گے۔ٹی وی انٹرویو میں کملا ہیرس نے کہا کہ "ہم روس کی بلا جواز جارحیت کے خلاف یوکرین کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں"۔گذشتہ ماہ ستمبر کے اواخر میں یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی نے امریکا کا دورہ کیا تھا جہاں انھوں موجودہ صدر جو بائیڈن، نائب صدر کملا ہیرس اور صدارتی انتخابات کے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتیں کی تھیں