حماس کے جلاوطن رہنما خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ایک سال کی جنگ کے دوران بھاری نقصانات کے باوجود فلسطینی گروپ راکھ سے "ققنس کی طرح" اٹھے گا اور یہ کہ وہ مزاحمت کاروں کی بھرتی اور ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھے ہوئے ہے۔ (ققنس (فینکس) ایک فرضی پرندہ ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جل کر راکھ ہو جاتا ہے اور اسی راکھ سے نیا پرندہ پیدا ہوتا ہے۔غزہ جنگ کی وجہ بننے والے حماس کے حملے کے ایک سال بعد مشعل نے اسرائیل کے ساتھ تنازعہ کو 76 برسوں پر محیط ایک وسیع بیانیے کا حصہ قرار دیا جس کو فلسطینی "نقبہ" کہتے ہیں جب 1948 کی جنگ کے دوران بہت زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے تھے۔ اسی جنگ سے اسرائیل وجود میں آیاحماس کے کُلی رہنما یحییٰ سنوار کے ماتحت 68 سالہ مشعل نے رائٹرز کو انٹرویو میں بتایا، "فلسطینی تاریخ چکروں پر مشتمل ہے۔ ہم ایسے مراحل سے گذرتے ہیں جہاں ہم شہداء (متأثرین) سے محروم ہو جاتے ہیں اور اپنی فوجی صلاحیتوں کا کچھ حصہ کھو دیتے ہیں لیکن پھر فلسطینی جذبہ فینکس کی طرح دوبارہ ابھر آتا ہے، خدا کا شکر ہے۔"مشعل 1997 میں زہر کے انجکشن کے بعد ایک اسرائیلی قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے اور 1996-2017 تک مجموعی طور پر حماس کے کُلی رہنما رہے۔ انہوں نے کہا، مزاحمتی گروپ حماس بدستور اسرائیلی فوجیوں کے خلاف گھات لگانے کے قابل ہے۔
پیر کی صبح سات اکتوبر کی برسی کے موقع پر حماس نے غزہ پر چار میزائل بھی داغے۔ تمام کو روک لیا گیا۔مشعل نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا، "ہم اپنے گولہ بارود اور ہتھیاروں کے کچھ حصے سے محروم ہو گئے لیکن حماس اب بھی نوجوانوں کو بھرتی کر رہی ہے اور گولہ بارود اور ہتھیاروں کا ایک اہم حصہ تیار کر رہی ہے۔"مشعل حماس میں بدستور بااثر ہیں کیونکہ انہوں نے تقریباً تین عشروں سے اس کی قیادت میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اب انہیں اس کا سفارتی چہرہ سمجھا جاتا ہے۔ شرقِ اوسط کے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ان کے تبصروں کا مقصد ایک اشارہ ہے کہ گروپ کے جو بھی نقصانات ہوں لیکن یہ لڑے گا۔انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے شرقِ اوسط اور شمالی افریقہ کے پروگرام ڈائریکٹر جوسٹ آر ہلٹرمین نے کہا، "مجموعی طور پر میں یہ کہوں گا کہ (حماس) زندہ ہے اور بدستور فعال ہے اور۔۔ شاید غزہ میں کسی وقت واپس آ جائے گی۔انہوں نے کہا، اسرائیل نے جنگ ختم ہونے پر غزہ کے لیے کوئی منصوبہ نہیں بنایا اور اس بنا پر حماس خود کو دوبارہ قائم کر سکتی ہے اگرچہ شاید اتنی ہی طاقت کے ساتھ یا اسی شکل میں نہ ہو۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے مشعل کے تبصرے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
'ٹک ٹک کرتا ٹائم بم'
اسرائیل نے حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے خلاف اپنی کارروائی شروع کی تھی۔فلسطینی محکمۂ صحت کے حکام کے مطابق غزہ کا بیشتر حصہ اسرائیلی بمباری سے برباد ہو چکا ہے اور تقریباً 42,000 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ غزہ میں لڑائی میں تقریباً 350 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل کہتا ہے کہ حماس اب ایک منظم فوجی ڈھانچے کے طور پر موجود نہیں اور یہ گوریلا حکمتِ عملی تک محدود ہو گئی ہے۔مشعل نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت کے اقتدار میں رہتے ہوئے انہیں امن کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ دوسری طرف اسرائیل امن قائم کرنے میں ناکامی پر حماس کو موردِ الزام قرار دیتا ہے جس کا بنیادی منشور اسرائیل کی تباہی کا مطالبہ کرتا ہے۔مشعل نے کہا، "جب تک (اسرائیلی) قبضہ موجود ہے، یہ خطہ ایک ٹک ٹک کرتا ٹائم بم بنا رہے گا۔"