مشرق وسطیٰ کی صورت حال تیل کی قیمتوں کو ایک سو ڈالر تک دھکیلنے کا باعث نہیں بنے گی۔ اس امر کا اظہار مڈل ایسٹ ٹینسیانز کے سربراہ کلیوڈیو ڈسکلیزی نے ' العربیہ ' کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا ہے۔
انہوں نے ہیڈلی گیمبلے کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اس اندازے کو رد کیا کہ شاید سال کے اختتام تک بین الاقوامی تیل منڈی میں تیل کی قیمت 100 ڈالر تک پہنچ جائے۔ ان کے بقول ' اس وقت مشرق وسطیٰ میں موجود صورت حال میں نہیں لگتا ہے کہ ایران کی تیل تنصیبات اور کنووں پر بمباری ہو گی۔' بات مکمل کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ' میں محسوس کرتا ہوں ۔'خیال رہے پچھلے ہفتے کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن کے تبصرے کے بعد تیل کی مارکیٹ اچانک اوپر اٹھ گئی تھی۔ جب لگ رہا تھا کہ اسرائیل ایرانی تیل کے ذخائر اور تنصیبات پر بمباری کر سکتا ہے۔ اگرچہ بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے صدر جوبائیڈن کے یہ ریمارکس واپس لے لیے تھے۔ان کا کہنا تھا ' یہ خطرناک ہے، یہ ایک منصفانہ قیمت کے لیے اچھا نہیں۔ دنیا میں پھیلتی جنگ تیل کی منڈی کے لیے بھی خطرناک ہو گی۔ اس لیے میں یہی بات ایک واضح بیان میں کہوں گا کہ فی الحال تیل کی منڈی کے اوپر جانے کا خطرہ نہیں ہے۔ البتہ مفروض پر مبنی تبصروں سے تیل کی قیمت ضرور بڑھ سکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ' ہم تیل کی منڈی کے نکتہ نگاہ سے دیکھتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے کہ کوئی ایسی کارووائی نہیں ہوئی ہے جو تیل کی قیمت پر اثر ڈال سکتی۔ یہ قیمتیں 74، 78 اور 79 تک جائے تو اس غلط نہ سمجھا جائے۔یہ ٹھیک رجحان ہے۔ 'انہوں نے مزید کہا ' تیل کی مارکیٹ کے اس طرح کی افواہوں اور تبصروں کی زد میں ہونے کے باوجود اس کی طلب میں کمی نہیں ہوئی ہے۔ تیل کی یومیہ طلب 103 ملین بیرل ہے۔ تیل کی یہ طلب 2025 تک 104 ملین بیرل یومیہ ہو جائے گی۔خطے اور خطے سے باہر غیر مستحکم سیاسی منظر نامے کے پیش نظر گیمبل نے تیل کی قیمتوں کے سال کے آخر تک $100 تک پہنچنے کے امکان پر تیل کے شعبے کے اس اہم ذمہ دار سے سوال کیا توان کا محتاط سی امید کے ساتھ جواب دیتے ہوئے کہا' مجھے ایسا نہیں لگتا کہ حالت زیادہ بگڑے گی نہیں کیونکہ ہم ابھی ایسی صورتحال میں ہیں جہاں یہ واضح نہیں ہے کہ یورپ کے مرکزی بینکوں کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔انہوں نے عالمی تیل منڈی میں چین کے ایک اہم کھلاڑی کے طور پر کردار کا بھی ذکر کیا جو عالمی سطح پر توانائی کے استعمال میں نمایاں ، چین بھی تیل کی بین الاقوامی منڈی کو براہ راست متاثر کرتا ہے اور اس سے متاثر ہوتا بھی ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ پیداوار میں کس طرح اضافہ ہوتا ہے ۔کیونکہ چین دنیا کے تیل کا 25 فیصد استعمال کرتا ہے۔ یہی حال بھارت کا ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہا ' تیل کی رسد کے شعبے میں سرمایہ کاری طلب کے مقابلے میں ایسی نہیں ہے۔ ایسا کوئی بڑا سرمایہ کاری منصوبہ سامنے نہیں ہے۔ اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔تاہم یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ہم نئے ذخائر یا نئی پیداوار کے شعبے کا بالکل نہیں دیکھ رہے۔