گذشتہ دنوں جب ہم لاہور سے ٹرانسفر ہو کر گورنمنٹ کالج شیخوپورہ پہنچے تو ’’بزمِ شیرانی‘‘ میں سابق صدر شعبۂ اردو پروفیسر ثناء اللہ صاحب (معروف شاعر) اور ادب دوست پروفیسر خرم ورک صاحب ‘ پروفیسر ثناء اللہ صاحب (صدر شعبۂ اردو) اور نوجوان محقق اورنگ زیب نیازی سے ملاقات ہوئی۔ کل کا دن (11-08-2009) گورنمنٹ کالج شیخوپورہ کی تاریخ کا سنہرا دن تھا۔ کل تک اس کالج نے پچاس برس کی مسافت طے کر لی۔ میں اس تاریخی کالج کے ہال میں بیٹھا فرسٹ ایئر کے طالب علم کی طرح اس سجے سنورے ہال‘ اس کالج سے وابستہ اساتذۂ کرام اور مہمانانِ گرامی کو حیرت سے دیکھ رہا تھا۔ کالج کے پرنسپل جناب پروفیسر عبداللطیف صاحب معزز اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور دیگر مہمانوں کے ساتھ سٹیج پر رونق افروز تھے۔ مہمانِ خصوصی عزت مآب وزیر تعلیم جناب مجتبیٰ شجاع الرحمن صاحب کسی اہم سرکاری میٹنگ کی وجہ سے تھوڑی تاخیر سے پہنچے۔ گولڈن جوبلی کی تقریب اس لحاظ سے بڑی منفرد تھی کہ یہاں ان مایہ ناز شخصیات کو دعوت اظہارِ خیال دی جا رہی تھی جو مختلف ادوار میں اس کالج کے طالب علم تھے اور پھر اپنے اپنے شعبوں میں اس کالج کا نام روشن کیا۔ ایک شخصیت نے اس کالج کے ڈرامیٹک کلب کے زیر اہتمام سٹیج کئے جانے والے ایک ڈرامے کا جذباتی انداز میں تذکرہ کیا۔ اس ڈرامے کو معروف شاعر‘ خاکہ نگار اور ناول نگار پروفیسر احمد عقیل روبی جو اس دور میں اس کالج سے وابستہ تھے نے اپنی شب و روز محنت سے تیار کرایا۔ پروفیسر احمد عقیل روبی صاحب کا تذکرہ ان کے سابق شاگردوں نے نہایت احترام سے کیا۔ جب اس کالج کے ایک اور سابق طالب علم محترم تنویر عباس تابش کو سٹیج پر بلایا گیا تو انہوں نے اپنے اس دور کو یاد کیا جب انہوں نے ایک طالب علم راہنما کی حیثیت میں گورنمنٹ کالج شیخوپورہ سے ایک فوجی آمر صدر ایوب خان کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا۔ شعلہ بیان مقرر تنویر عباس تابش نے دور آمریت میں ان پر ہونے والے تشدد کے واقعات سے بھی پردہ اٹھایا۔
جب مہمان خصوصی وزیر تعلیم جناب مجتبیٰ شجاع الرحمن صاحب سٹیج پر جلوہ افروز ہوئے تو پرنسپل جناب پروفیسر عبداللطیف صاحب نے ان کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کیا جس میں حکومت کی توجہ کالج کے مسائل کی طرف مبذول کرائی گئی۔ مہمان خصوصی وزیر تعلیم جناب مجتبیٰ شجاع الرحمن صاحب نے ایسی تقریر کی کہ سماں باندھ دیا۔ انہوں نے اپنے اور قوم کے پسندیدہ اور ہردلعزیز لیڈروں محترم جناب میاں نواز شریف اور عزت مآب وزیر اعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف صاحب کا تذکرہ انتہائی خلوص اور محبت سے کیا۔ انہوں نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب جو اپنے آپ کو پنجاب کا خادم سمجھتے ہیں شعبۂ تعلیم میں انقلابی اقدامات کرنے کے خواہاں ہیں۔
جب مہمان خصوصی وزیر تعلیم جناب مجتبیٰ شجاع الرحمن صاحب سٹیج پر جلوہ افروز ہوئے تو پرنسپل جناب پروفیسر عبداللطیف صاحب نے ان کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کیا جس میں حکومت کی توجہ کالج کے مسائل کی طرف مبذول کرائی گئی۔ مہمان خصوصی وزیر تعلیم جناب مجتبیٰ شجاع الرحمن صاحب نے ایسی تقریر کی کہ سماں باندھ دیا۔ انہوں نے اپنے اور قوم کے پسندیدہ اور ہردلعزیز لیڈروں محترم جناب میاں نواز شریف اور عزت مآب وزیر اعلیٰ پنجاب جناب شہباز شریف صاحب کا تذکرہ انتہائی خلوص اور محبت سے کیا۔ انہوں نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب جو اپنے آپ کو پنجاب کا خادم سمجھتے ہیں شعبۂ تعلیم میں انقلابی اقدامات کرنے کے خواہاں ہیں۔