سندھ کےمختلف علاقوں میں شدیدبارشوں کاسلسلہ جاری،مختلف اضلاع میں شدید بارشوں سے مواصلات اورٹریفک کا نظام درہم برہم،بدین کےمزید سو دیہات ڈوب گئے

سندھ بھر میں بارشوں کے باعث سیلاب میں مزید شدت آگئی ہے جسکے باعث کھلے آسمان تلے موجود متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ موسلادھار بارش کےباعث بجلی سمیت مواصلات کانظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ نشیبی علاقے زیرآب آچکے ہیں۔ جس کے باعث متاثرین کوخوراک کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ ادھرسانگھڑ میں آسمانی بجلی گرنے سے چھ افراد جاں بحق اور چالیس مویشی ہلاک ہوگئے ،سول ہسپتال سانگھڑ کے نزدیک گھر کی چھت گرنے سے ایک بچی جاں بحق اور دوافراد زخمی ہوگئے۔
حیدرآباد میں موسلادھاربارش کے سبب مختلف علاقوں میں پانی جمع ہوگیا جسکے باعث بجلی کی سپلائی بھی منقطع ہوگئی ۔بارش کے باعث مختلف ٹریفک حادثات میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔نواب شاہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والی مسلسل بارش سے متاثرین سیلاب کی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔شہر کے مختلف علاقے زیر آب آ گئے ہیں، بارشوں سے ضلع بدین میں زیروپوائنٹ کے قریب ایل بی اوڈی سیم نالےمیں طغیانی سے مزید سوسے زائد دیہات زیرآب آچکے ہیں جس کے باعث لوگوں کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہو چکی ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ضلع بدین کا نوے فیصد علاقہ متاثر ہوا ہے، اٹھارہ ملین افراد بے گھراور کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
خیرپور کی تحصیل فیض گنج میں امدادی کاروائیوں اور کھانے پینے کی اشیاء نہ ملنے کے خلاف متاثرین سیلاب نے ٹائر نزر آتش کرکے قومی شاہراہ بلاک کردی،مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ متاثرین کیساتھ مخلص نہیں ہیں بلکہ بیانات کا سہارا لیکر عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب نوکوٹ میں پاک فوج کےجوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ جھانگارا باجارا سمیت مزید اسی دیہات اور سیکڑوں ایکڑپرکھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔بھیت جبل کے قریب سات رابطہ پل بہہ جانےکےبعدتیل اور گیس نکالنے والی غیرملکی کمپنی کی زیرنگرانی آئل فیلڈ سمیت متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ دوسری جانب بارشوں اور سیلاب سے ان علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے

ای پیپر دی نیشن