اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) ان اطلاعات نے پاکستان کو صدمہ پہنچایا ہے کہ بھارت کی طرف سے وزرائے خارجہ کی سطح پر مذاکرات کے دوران ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات کا اعادہ کیا جائے گا اور دہشت گردی کے موضوع کو مذاکرات کا محور بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ مذاکراتی عمل سے آگاہ ایک شخصیت نے بتایا ہے کہ بھارت کو غیررسمی طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اگر بات چیت کو دہشت گردی تک محدود رکھنے کی کوشش کی گئی تو بھارت کو بھی پاکستان کے سوالات کا جواب دینا ہو گا۔ یہ سوالات بطور خاص سندھ، بلوچستان، فاٹا اور شمالی علاقوں میں اس کی مداخلت کے بارے میں ہیں۔ وزرائے خارجہ کی بات چیت کے دوران کسی خاص بریک تھرو کی توقع نہیں۔ ویزا معاہدے پر دستخط ہوں گے لیکن یہ معاہدہ پہلے طے شدہ ہے جس پر رواں سال مئی کے مہینے میں دستخط ہونے تھے۔ لیکن طریقہ کار کی بعض مشکلات کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ ٹال مٹول بھارت کی مذاکراتی حکمت عملی کا اہم حربہ ہے۔ واحد معاملہ جس پر نئی دہلی پاکستان سے رعایت کا خواہاں ہے۔ وہ افغانستان میں بھارت کے کردار سے متعلق ہے۔ بھارت امریکہ شہ پر افغانستان میں تعمیر نو کے کاموں سے لے کر سرمایہ کاری تک کر رہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی اسے احساس ہے افغانستان میں امن و امان کی صورت حال امریکہ کے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے جس کے نتیجے میں اس کی تمام تر سرمایہ کاری ڈوب بھی سکتی ہے۔
پاکستان، بھارت وزراءخارجہ مذاکرات میں کسی بریک تھرو کا امکان نہیں
Sep 08, 2012