مجھے نہیں معلوم کہ بڑے چودھری صاحب نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی پر انتخابی دھاندلیوں کا الزام سوچ کر لگایا یا ”زبان کی پھسلن“ کے نتیجہ میں ان سے یہ الزام سرزد ہوا ہے مگر انہوں نے ”عذرِ گناہ“ میں معاملہ مزید خراب کر دیا ہے۔ اگر ان کا یہ ارشاد درست مان لیا جائے کہ انہوں نے جنرل (ر) کیانی پر ان کی ذات کے حوالے سے الزام لگایا ہے اور بطور ادارہ پوری فوج کو اس میں نہیں رگیدا تو پھر آپ مشرف کی ذات پر آئین کی دفعہ 6 والے غداری کے کیس پر پوری فوج کے خلاف کیس کا پراپیگنڈہ کیوں کرتے رہے ہیں، جب تاریخ میں جرنیلوں کی طالع آزمائی کا تذکرہ ہوتا ہے تو طالع آزما جرنیلوں کی تخصیص کی جاتی ہے اگرچہ وہ یہ طالع آزمائی اپنے منصب سے ہی ناجائز فائدہ اٹھا کر اپنے پیچھے کھڑی بندوق کی طاقت کے زور پر کرتے رہے ہیں جس کے باعث جرنیلی شب خون کو ادارہ جاتی اقدام سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے۔ یقیناً اس ادارہ جاتی الزام سے بچنے کے لئے یہ ”فلسفہ“ لاگو کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ جمہوریت کی بساط اُلٹانے والے ماضی کے ماورائے آئین اقدامات کو فردِ واحد کے اقدامات سمجھ کر متعلقہ شخص کو ہی گردن زدنی کیا جائے، مگر جب مشرف کے خلاف دفعہ 6 کے مقدمہ کا اندراج ہوا اور اس کیس کی کارروائی ان کی ذات کے گرد ہی گھومنے لگی تو مخصوص لابی کی جانب سے طوفان برپا کر دیا گیا کہ یہ کیس بطور ادارہ پوری فوج کو سزا دینے کے لئے لایا گیا ہے۔ اسی کٹ حجتی کے دوران اس پراپیگنڈے کو تقویت پہنچائی گی کہ عسکری قیادتوں نے مشرف کے خلاف غداری کے کیس کو ادارے کی بے عزتی سے تعبیر کیا ہے اس لئے فوج بطور ادارہ اپنے سابق سربراہ کا دفاع کرے گی اور انہیں گزند تک نہیں پہنچنے دی جائے گی، اسی بچت میں فوج کی موجودہ حکومت سے ناراضگی کا پس منظر اُجاگر کیا گیا اور پھر یہی معاملہ بڑھتے بڑھتے حکومت کے خلاف عمران و قادری آزادی مارچ، انقلاب مارچ اور دھرنوں کی نوبت لایا۔ اب اس معاملے کی گرہیں کھل رہی ہیں تو پیش منظر بنتا سارا پس منظر بھی اُجاگر ہو رہا ہے جس میں چودھری برادران علامہ قاری کے دُم چھلے بنے نظر آتے ہیں۔ ان کے مشرف غداری کیس کے حوالے سے دئیے گئے بیانات بھی حکومت مخالف سازشی تھیوری کی کسی گرہ میں بندھے نظر آتے ہیں۔ یہی حضرات سب سے زیادہ پراپیگنڈہ کرتے رہے کہ مشرف کے خلاف غداری کیس پورے ادارے کو غداری کے جرم میں ملوث کرنے کی سازش ہے۔ اگر آپ مشرف غداری کیس کو مشرف کی ذات کی حد تک محدود کر کے اپنے اس سابق ممدوح کو غداری کی سزا سے بچانے کی وکالت کرتے تو اس سے آپ حق دوستی (میں دانستاً اسے حق نمک خوری نہیں لکھ رہا) ادا کرتے مگر مشرف کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد تو آپ نے ان کے معاملہ میں معنی خیز خاموشی اختیار کر لی اور ہماری سیاست کی ستمگری نے ایک مرحلہ وہ بھی دیکھا جب آپ برادران اپنی سیاست کے حوالے سے مشرف کے نام سے بھی بدکنے لگے، اگر آپ اپنی سیاسی آبیاری کے لئے مشرف کے اتنے احسان مند تھے کہ ان کے باوردی اقتدار کو دس ٹرموں تک لے جانا چاہتے تھے تو پھر ان کے ابتلا کے دنوں میں بھی آپ کو ان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے تھا۔ آپ تو دوبارہ ان کی پشت پر اس وقت آئے جب یہ تاثر پختہ ہو گیا کہ فوج بطور ادارہ مشرف کے آگے ڈھال بن کر کھڑی ہے اور وہ انہیں غداری کیس میں گزند تک نہیں پہنچنے دے گی، اس کے ساتھ ہی آپ کے تیور اور پینترے بھی بدل گئے۔
اسی لئے تو میرا گمان ہے کہ جنرل کیانی پر ان کی ذات کے حوالے سے انتخابی دھاندلیوں کا الزام آپ کی زبان کی کسی پھسلن کے باعث سرزد ہُوا ہے ورنہ خود ہی تصور کر لیجئے کہ کیا اس الزام سے پورے ادارے کی سبکی نہیں ہوئی؟ کیونکہ مئی 2013 ءکے سارے انتخابی مراحل تو فوج کی نگرانی میں طے ہوئے تھے جیسا کہ جعلی بیلٹ پیپرز کی انارکلی میں پرنٹنگ کے حوالے سے عمران خان کے الزام کا احسن اقبال کی جانب سے یہ جواب دیا گیا ہے کہ الیکشن کمشن نے سارے کے سارے بیلٹ پیپرز فوج کی زیر نگرانی ہی پرنٹ کرائے تھے۔ پھر کیا عمران بطور ادارہ پوری فوج پر یہ الزام لگا رہے ہیں۔ بھئی آپ حضرات اپنی اپنی سہولت کی سیاست کر کے عوام کو تو آزمائش میں نہ ڈالیں۔ اگر آپ کو فی الواقع جعلی بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ اور انتخابی دھاندلیوں کے دوسرے اقدامات کا کوئی علم ہے تو بغیر کسی لگی لپٹی کے سارے معاملات کھول کر بیان کریں اور سارے ثبوت مجاز فورم پر لے کر آئیں۔ اگر چودھری شجاعت حسین کو یقین ہے کہ سابق آرمی چیف اپنی ذات کی حد تک انتخابی دھاندلیوں میں ملوث رہے ہیں تو وہ اس کے ٹھوس ثبوت قوم کے سامنے پیش کریں تاکہ ان کی ذات پر یہ الزام مشرف کیس ہی کی طرح بطور ادارہ فوج کے لئے انا کا مسئلہ نہ بنے، اگر ایسا ہُوا تو چوہدری شجاعت حسین کو ساری اونچ نیچ کا بخوبی علم ہے کیونکہ مشرف غداری کیس کے حوالے سے پوری حکومتی مشینری کی بنیادیں ہلائی جا سکتی ہیں تو ایک دوسرے سابقہ فوجی سربراہ پر انتخابی دھاندلیوں کے الزمات عائد کر کے اسے ایک فردِ واحد کا کیس بنانے والے بے چارے چوہدری شجاعت صاحب کس کھیت کی مولی ہیں، انہیں اپنی مستقبل کی سیاست کی موت کی صورت میں اس کا خمیازہ بھگتنے کے لئے تیار رہنا چاہئے اور پھر آپ تو لگے ہاتھوں فوج کو براہ راست مارشل لاء لگانے کی ترغیب بھی دے چکے ہیں۔ آپ ایسا بیان جاری کرنے سے پہلے اپنے سیانے قانونی مشیروں سے آئین کی دفعہ 6 کی تشریح تو کرا لیتے جس کی ذیلی شقوں میں کوئی بات چھوڑی ہی نہیں گئی اور یہ وضاحت سے بیان کر دیا گیا ہے کہ ماورائے آئین اقدام کی بنیاد پر براہ راست غداری کا جرم کرنے والا اور اس جرم کے سارے معاونت کار (اس کی ترغیب اور مشورے دینے والوں سمیت) سب مستوجب سزا ہیں۔ تو جناب! آپ نے کیوں بیٹھے بٹھائے اپنے گلے میں دفعہ 6 والا پھندہ ڈلوانے کی اپنے ہی خلاف سازش کر لی ہے۔ مشرف کیس کا بھی تو سارا یہی بکھیڑا ہے کہ ان کے 12 اکتوبر 99ءوالے اقدام کی بنیاد پر اس جرم کے سارے معاونین کو مشرف کے ساتھ ہی کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اور اس کے لئے سب سے بلند آواز بھی چوہدری شجاعت حسین ہی کی رہی ہے۔ پھر حضور والا آپ فوج کو مارشل لا لگانے کی دعوت دینے کے بعد اپنی ذاتِ گرامی کے بارے میں بھی خود ہی فیصلہ کر لیں۔ آپ کی دعوت کو ”حق بحقدار رسید“ کی جانب سے پذیرائی ملتی ہے یا نہیں مگر ماورائے آئین اقدام کی ترغیب دینے پر آپ تو ابھی سے دفعہ 6 کی عملداری کی زد میں آ گئے ہیں، یقیناً سیاست بہت ظالم چیز ہے مگر اس میں محض اپنے ذاتی معاملات کی خاطر ہاتھ سے کوئی ایسی گرہ نہ ڈالیں جو بعد میں دانتوں سے کھولنا بھی آپ کے لئے ممکن نہ رہے۔ آپ کو کوئی زعم ہے تو الگ بات ورنہ ہماری ماضی کی تاریخ گواہ ہے کہ اعانت جرم تختہ دار کی نوبت لانے میں کوئی دیر نہیں لگاتی۔