لاہور (میاں علی افضل سے) پنجاب حکومت نے سیلاب سے تباہ ہونیوالے11 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے وہاں سے زرعی انکم ٹیکس اورآبیانہ وصول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسانوں کی جانب سے بینکوں سے لئے گئے زرعی قرضوں کی وصولی کا عمل بھی روکدیا گیا ہے اور قرضوں کی وصولی کےلئے کسانوں کو ایک سے 2سال کا وقت دیا جائیگا، اس حوالے سے بینکوں کو احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع کےلئے ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کر دئیے گئے ہیں۔ متاثرہ افرادکا مکمل ریکارڈ اکٹھا کرنے کیلئے متعلقہ اضلاع کے ایڈیشنل کلکٹروں کو خط لکھ دیئے گئے ہیں۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی ہدایت پر بورڈ آف ریونیو کے افسران نے سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات، چینوٹ، جہلم، جھنگ، حافظ آباد، منڈی بہاﺅالدین سمیت سیلاب سے تباہ ہونے والے اضلاع کا دورہ کرنے کے بعد رپورٹ دی سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، لاکھوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیںسب سے زیادہ نقصان کپاس، چاول، گنے اور باجرے کی فصل کو پہنچا اور لائیو سٹاک بھی بری طرح متاثر ہوا، ہزاروں جانور سیلاب میں بہہ گئے ہیںاور ان اضلاع میںکسانوں کو بہت زیادہ نقصان کا سامنا ہے جس پر سینئر ممبر بورڈ آف ریو نیو نے خصوصی احکامات جاری کرتے ہوئے سیلاب سے متاثرہ اضلاع سے ٹیکس وصولی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس پر بھی غور شروع کر دیا گیا ہے کہ ان آفت زدہ اضلاع میں کسانوں کے ذمہ زرعی قرضوں کی وصولی کےلئے 5سال تک کا وقت دیدیا جائے تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پنجاب میںساڑھے 12سے 25 ایکڑ تک 150 روپے فی ایکڑ آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک لاکھ روپے منافع پر 15فیصد تک زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو معاف کر دیا گیا ہے۔
انکم ٹیکس معاف