اسلام آباد (بی بی سی) اسلام آباد میں تین ہفتے سے لگی فلم ”دھرنا“ کو اگر کوئی اچھا ایڈیٹنگ کرنے والا مل جاتا تو یہ دو گھنٹے کی بہترین ہٹ فلم ثابت ہوسکتی تھی جس میں ہیرو اور سائیڈ ہیرو فاتحانہ گھر لوٹتے مگر خرابی یہ ہوئی کہ کلائمکس کے تین گھنٹے بعد بھی کہانی گول گول گھوم رہی ہے اور ناظرین اباسیاں لیتے ہوئے دعا کر رہے ہیں کہ پردے پر کب دی اینڈ لکھا نظر آئے اور ہال کی بتیاں روشن ہوجائیں گی۔ سسپنس، بہترین مکالموں، سکرین پلے، موسیقی، آئٹم سانگ، محنتی عکاسی، پروسیسنگ، ڈبنگ اور انتہائی پبلسٹی کے باوجود کسی اچھے ایکشن تھرلر کی بری ایڈیٹنگ اور غیر ڈرامائی انجام پوری فلم کا مزہ کرکرا کردیتا ہے۔ ہدایتکار اگر اپنی ہی فلم کے عشق میں مبتلا ہوجائے تو پھر یہی ہوتا ہے، مگر یہ اعتراف نہ کرنا زیادتی ہوگی کہ یہ ایک نئے انداز کا ایکشن تھرلر ہے اور آنیوالے دنوں میں اس سبجیکٹ پر خاصی فلمیں بنیں گی۔ بس باکس آفس پر کامیابی کیلئے کہانی کے ذہین ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے۔ فلم اپنے تکنیکی اناڑی پن کے سبب سپر ہٹ نہیں ہوسکی مگر اس ناکامی پر فارمولا ہدایتکاروں کو خوش ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ یہ کہانی اس قدر حقیقی اور جاندار ہے کہ اگر اسے کوئی پروفیشنل، ذہین اور تماشائیوں کی نبض سمجھنے والا ڈائریکٹر مل گیا تو پھر وہ سب کے باجے پھاڑ ڈالے گا۔
”دھرنا فلم“