مہاراج ! جنگِ ستمبر یادرکھو

ستمبر1965ء کے وہ یاد گار لمحات میرے ذہن میں نقش ہو کر رہ گئے جب میں جوہر آباد میں سرکاری ملازمت کے سلسلے میں موجودتھا۔سرِشام میں رہائش گاہ کی چھت پر تھا کہ نو دس فائٹر جہاز ایک جہاز کے آگے برق رفتاری سے جا رہے تھے۔یہ کسی انگلش فلم کا سین لگ رہا تھا۔ میرے سمیت ہزاروں لوگوں کے سامنے اس ایک جہاز نے پلک جھپکتے میں پانچ جہازوں کو لمحہ لمحہ بھر کے فرق سے پھلجھڑی بنا کے گرا دیا۔اسی رات ریڈیو پاکستان پر خبروں سے پتہ چلا کہ پاک فضائیہ کے پائلٹ ایم ایم عالم نے محض پچاس سیکنڈ میں بھارت کے پانچ فائٹر مار گرائے تھے۔اس جنگ میں جہاں مسلح افواج جرات ،بہادری اور مہارت کی معراج پر نظر آئیں وہیں قوم کا اتحاد بھی بے مثل تھا۔افواج جذبہ جہاد سے سرشار تھیں تو عوام کے اندر قومی جذبہ موجزن تھا۔قوم میں جنگ کے خوف کا نام تک نہیں تھا۔سائرن دن کو اپنی حفاظت کی خاطر مورچوں میں جانے کیلئے بجائے جاتے تھے مگر لوگ دشمن کے جہازوں کی آمد کی امیدمیں اور ان پر پاکستانی ہوا بازوں کو پلٹ کر جھپٹتا دیکھنے کیلئے چھتوں پر چڑھ جاتے تھے۔زندگی معمول سے ہٹ کر زیادہ پُرجوش ہوگئی تھی۔میں آڈٹ ڈیپارٹمنٹ میں تھا۔دفتر میں ہم لوگ کام پر پہلے سے زیادہ توجہ دینے لگے تھے۔رات کو ریڈیو پر خبریں سننا لازمی قرار پایا تھا۔ شکیل احمد یوں خبریں پڑھتے گویا سٹوڈیو سے نہیں محاذ جنگ پر کھڑے خبریں پڑھ رہے ہیں۔فوج کے بارڈر پر ولولہ انگیز اور شجاعت آمیز کارنامے خون کو گرما دیتے تھے۔نورجہاں کے تازہ بہ تازہ نغمات ایک سماں باندھ دیتے۔اس موقع پر افسوس ہوتا کہ کاش ہم بھی پاک فوج کے شانہ بشانہ محاذ جنگ پر لڑرہے ہوتے۔ بری، بحری اور فضائی افواج نے یکساں طور پر شجاعت کے فقیدالمثال کارنامے انجام دئیے۔پہلے روز صدر ایوب خان کے خطاب نے قوم کو یکجان کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ستمبر 65ء کی جنگ بھارت نے پاکستان پر مسلط کی تھی، وہ ایک ہی ہلے میں لاہور پر قابض ہونا چاہتا تھا۔پاک فوج نے اسکے مقابلے میں ایک مختصر سے سپاہ کے باوجود اسکے دانت کھٹے کردیئے۔دشمن لاہور پر قبضے کی حسرت دل میں لئے اپنی لاشوں اور ٹینکوں کے انبار چھوڑ کر بھاگ گیا۔پاکستان کو بھارت کی یلغار کی توقع نہیں تھی ۔اس نے اچانک اور بزدلوں کی طرح رات کو پاکستان پر حملہ کیا۔اس کی اپنے جیسے دشمن کیلئے پلاننگ تو درست ہو سکتی تھی ۔مگر سامنے پاکستانی فوج اور اس کی پشت پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح متحد کھڑی تھی ، پاک فوج جیسا کسی فوج میں جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت نہیں ہے۔اسی لئے بھارت کو اچانک حملے کا بھی منہ توڑ جواب دیا گیا۔بحریہ نے دوار کاجیسے ناقابل یقین اپریشن کرکے بھارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔اس جنگ کے بھارت طویل عرصہ تک زخم چاٹتا رہا۔ پاکستان اور بھارت کے مابین اول روز سے دشمنی چلی آرہی ہے جو تقسیم ہند کی حمایت اور مخالفت سے شروع ہوئی۔ بھارت نے اس دشمنی کو تقسیم ہند کے اصول کے مطابق پاکستان کا حصہ بننے والی ریاست جموں وکشمیر پر قبضہ کر کے مزید مضبوط کردیا۔اب تک ہونیوالی جنگیں اسی بنیادی تنازعے اور اشو کا شاخسانہ ہیں۔بھارت کیلئے دشمنی میں پاکستان کا وجود ناقابل برداشت ہے۔وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری اور پاکستان سے دہشتگردوں کا خاتمہ بھارت کیلئے سوہان ِروح بن گیا ہے۔وہ اس پر تلملا رہا ہے۔اسکے کراچی اور بلوچستان میں حمایت یافتہ دہشتگرد انجام کو پہنچ رہے ہیں۔اس پر غصے میں اس کی عقل ماری گئی ہے۔پاکستان کے اندر اس کے ناپاک منصوبے خاک میں مل گئے ہیںتو اس نے لائن آف کنٹرول پراشتعال انگیز کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے۔ دوماہ میں بارڈر پار سے گولہ باری سے خواتین اور بچوں سمیت 25شہری شہید اور 103شدید زخمی ہوئے ہیں۔اسکے آرمی چیف دلبیر سنگھ نے اپنی فوج کو مختصر اور طویل جنگ کی تیاری کی ہدایت کی ہے جس کا وزیر دفاع خواجہ آصف نے قوم کی امنگوں کیمطابق بروقت اور جرأت مندانہ جواب دے کے دشمن کو باقاعدہ للکارا ہے۔ جی ایچ کیو میںیوم دفاع کی گولڈن جوبلی تقریب کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی صلاحیتوں کوباور کراتے ہوئے دشمن سخت پیغام دینا مناسب سمجھا۔یہ دشمن کیلئے اپنی سازشوں سے باز آنے کا سخت انتباہ ہے۔جنرل راحیل شریف نے اپنے خطاب میں کہا؛ کشمیر تقسیمِ برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے اور مسئلہ کشمیر کو پسِ پشت ڈال کر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے ظلم و بربریت برداشت کر رہے ہیں اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے۔ سنہ 1965 کے بعد سے ملک میں بہت اتار چڑھاؤ آئے ہیں لیکن ملک اب پہلے سے زیادہ مضبوط اور قوم پرعزم ہے۔ پاکستان کی فوج بیرونی جارحیت کا منہ توڑ مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔دشمن نے جارحیت کی کوشش کی تو اسے ناقابل برداشت نقصان اْٹھانا پڑیگا۔جنگ چاہے روایتی ہو یا غیر روایتی ہم اْس کیلئے تیار ہیں۔ اب قیادت جنرل راحیل شریف کے ہاتھ میں ہے۔مہاراج پاکستان سے پنگا نہیں،65ء کو یاد کرو اور جنرل راحیل شریف کے قہر سے بچ کے رہو۔

محمد یاسین وٹو....گردش افلاک

ای پیپر دی نیشن