ایران مشرق وسطی میں اپنے حامی جنگجوﺅں کو سالانہ کھربوں ڈالر امداد دیتا ہے : امریکی اخبار کا دعوی

دمشق + دبئی (اے این این + آن لائن) امریکی اخبار نے دعویٰ کیا کہ ایران یمن، شام، لبنان اور غزہ کی پٹی میں اپنے حامی جنگجوﺅں کو سالانہ کھربوں ڈالر امداد مہیا کرتا ہے۔ ”واشنگٹن ٹائمز“ نے یہ اعدادو شمار اپنی جانب سے جاری نہیں کیے بلکہ یہ تمام حقائق حال ہی میں امریکی سینٹر مارک کیرک کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں بیان کئے جا چکے ہیں۔ایرانی وزارت دفاع کا سالانہ بجٹ 14 سے 30 ارب ڈالر کے درمیان ہے جس کا بڑا حصہ بیرون ملک مسلح دہشت گرد گروپوں بالخصوص مشرق وسطی میں سرگرم تنظیموں کو پہنچایا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ شام میں بشارالاسد کی حمایت میں لڑنے والے اجرتی قاتلوں کو ماہانہ 500 سے ایک ہزار ڈالر اجرت ایران کی جانب سے ادا کی جاتی ہے۔ ان میں سے بیشتر جنگجوﺅں کا تعلق افغانستان اور دوسرے ملکوں سے ہے۔ پہلے ان کی ایران میں عسکری تربیت پربھی لاکھوں ڈالر اخراجات آتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ بشارالاسد کی حمایت میں لڑنے والے جنگجوﺅں کو دی جانے والی رقم اس سے کہیں زیادہ ہے جو امریکی سینٹر کی جانب سے بتائی گئی۔ بعض علاقائی مبصرین کا خیال ہے کہ ایرانی وزارت دفاع کے تیس ارب ڈالر کے بجٹ میں بیرون ملک سرگرم ایران نواز گروپوں کی انٹیلی جنس سرگرمیوں پر ہونے والے اخراجات شامل نہیں۔ حکومت کے علاوہ ایران کی نجی تنظیمیں اور این جی اوز بھی مسلح گروپوں کی مالی مدد کرتی ہیں۔ حزب اللہ کو ایران کی جانب سے سالانہ 100سے 200 ملین ڈالر، بشارالاسد کو سالانہ 3.5 ارب ڈالر سے 15 ارب ڈالر، شام اور عراق میں شیعہ ملیشیا کو 12 سے 26 ارب ڈالر، یمن میں حوثیوں کو 10 سے 20 ملین ڈالر اور بیسیوں ملین ڈالر اسرائیل کے خلاف سرگرم فلسطینی تنظیم ”حماس“ کو دئیے جاتے ہیں۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صدر باراک اوباما تہران کے ساتھ کیے گئے سمجھوتے پر کانگریس کی حمایت کے حصول کی کوششیں کررہے ہیں۔ اس طرح کی رپورٹس ایک نیا تنازع پیدا کرسکتی ہیں۔
امریکی اخبار

ای پیپر دی نیشن