وزیراعلیٰ سندھ کی باتیں

Sep 08, 2016

محمد شعیب مرزا

سید مراد علی شاہ کو سندھ کی وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالے ابھی پانچ ہفتے ہی ہوئے ہیں لیکن انہوں نے ہنگامی اقدامات اور متحرک قیادت سے سندھ میں اچھے اثرات مرتب کئے ہیں۔ لوگوں میں جو بددلی اور مایوسی چھائی ہوئی تھی وہ چھٹنا شروع ہو گئی ہے۔ سندھ کے سابق وزیراعلیٰ جو اسمبلی میں بھی سو جاتے تھے انکے بعد سید مراد علی شاہ نے بطور وزیراعلیٰ ثابت کیا ہے کہ اسمبلی میں تو کیا وہ رات کو بھی کم وقت سوتے ہیں اور صبح جلد بیدار ہو کر کام شروع کر دیتے ہیں۔ یہ ہی نہیں انہوں نے سندھ کے تمام سرکاری ملازمین کو پابند کیا ہے کہ وہ صبح وقت پر دفتر آئیں اور عوام کے مسائل حل کریں۔ ایک متحرک وزیراعلیٰ کے طور پر وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہبازشریف نے جو شناخت بنائی اُس کا اعتراف قومی و عالمی اداروں اور شخصیات نے بھی کیا ہے۔ اب وزیراعلیٰ سندھ بھی ایسی شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں کہ سندھ کے حالات میں بہتری کی اُمید نظر آنا شروع ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کیلئے لاہور آئے تھے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب سے بھی اُنکی ملاقاتیں ہوئیں۔ وہ سندھ میں ترقی کیلئے پُرعزم ہیں اس لیے انہوں نے پنجاب کے کچھ اداروں کا بھی دورہ کیا خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور فرانزک لیبارٹری کے حوالے سے پنجاب میں ہونیوالے اقدامات کا جائزہ لے کر سندھ میں بھی ان کو لاگو کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کی کہ پنجاب میں ریکارڈ مدت میں ترقیاتی منصوبے مکمل کئے گئے ہیں اور عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے استفادہ کر کے شاندار اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الگ الگ نظریات ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ لاہور آمد کے موقع پر وہ لاہور پریس کلب بھی تشریف لائے۔ پریس کلب کے عہدیداروں اور صحافیوں نے انکو خوش آمدید کہا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سندھ کے بدلتے حالات کا نقشہ کھینچا۔ انہوں نے کہا کہ حالات ٹھیک ہونے میں تو وقت لگے گا لیکن تبدیلی نظر آنا شروع ہو گئی ہے۔ امن و امان کا مسئلہ ہو یا صفائی کا بہت بہتری آئی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ پاکستان میں بجلی کا بحران سندھ ہی ختم کر سکتا ہے کیونکہ سندھ میں ’’ونڈ انرجی‘‘ سے 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ انہوں کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو 1000 میگاواٹ بجلی کوئلے سے پیدا کر کے دینے کی پیشکش کی ہے لیکن اس پر فوری مثبت جواب نہیں آیا اور بجلی کی ترسیل اور ٹیرف کے حوالے سے معاملات طے ہونے میں تاخیر ہو رہی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ دسمبر تک یہ سب معاملات طے ہو جائیں۔ اس پر خواجہ فرخ سعید صاحب نے سوال پوچھا کہ ’’جب صوبے اور وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت تھی تو تب اس منصوبے پر کیوں عمل نہیں کیا گیا؟‘‘ اس پر انہوں نے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ البتہ دو تین کمپنیوں کا حوالہ دیا کہ انہوں نے دلچسپی ظاہر کی تھی لیکن ٹیرف وغیرہ طے نہ ہونے کی وجہ سے وہ چلی گئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ ایک آئینی ذمہ داری ہے اگلا بجٹ اسی ایوارڈ کے تحت ہونا چاہئے۔ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تجربات کو مدِنظر رکھتے ہوئے سفارشات کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر ہر جگہ ہوتے ہیں ہم ان کیخلاف قانون کیمطابق کارروائی کر کے سندھ کو امن کا گہوارہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور پریس کلب کو ہمارے جس طرح کے تعاون کی ضرورت ہوگی ہم حاضر ہیں۔ انہوں نے پنجاب کے صحافیوں کو حکومت سندھ کی طرف سے سندھ کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ میں آپکو کراچی اور اندرون سندھ دکھاؤں گا۔ تبدیلی آپ خود دیکھیں گے۔ تھر کے حوالے سے آپ نے بہت سی باتیں سنی ہیں۔ اب آپ تھر میں سبزہ اُگا ہوا دیکھیں گے۔ بارشوں کی صورت میں قدرت نے ہمارا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے بجلی پیدا کرنے اور دیگر چند معاملات پر وفاقی حکومت سے شکوؤں کا اظہار کیا اور اُمید بھی ظاہر کی کہ وفاقی حکومت جلد ان کے جائز مطالبات پورے کریگی۔ لاہور پریس کلب کی طرف سے انہیں یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔ اس موقع پر انکے ہم شکل عرفان کاظمی بھی پہلے سے وہاں موجود تھے جو صحافیوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔کالا باغ ڈیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین صوبائی اسمبلیاں اس کیخلاف قرارداد منظور کر چکی ہیں۔ کالا باغ ڈیم سے زیادہ صوبوں کا اتحاد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو مل کر آئندہ انتخابی مہم چلائیں گے البتہ پاکستان آنا آصف علی زرداری کی صوابدید پر ہے کہ وہ کب پاکستان آتے ہیں۔ ستمبر کے آخر تک پیپلزپارٹی کے نئے صوبائی صدور منتخب کروائے جائینگے۔ وہ بہت جلد تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم آزاد کشمیر کو کراچی میں خصوصی طور پر ایک اجلاس کی دعوت دے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعلیٰ کے پی کے نے دعوت قبول کر لی ہے۔ اجلاس میں تمام سیاسی قوتیں مل کر جمہوریت کے فروغ اور پاکستان کی ترقی کیلئے کام کرنے کیلئے لائحہ عمل طے کریں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بطور وزیر خزانہ سندھ کئی سال سے حکومت میں ہیں۔ البتہ انکی صلاحیتیں وزیراعلیٰ سندھ بننے کے بعد کھل کر سامنے آئی ہیں۔ انکی شخصیت، گفتگو، ان کا ویژن، پنجاب کی ترقی اور تجربات سے فائدہ اٹھانے کیلئے مختلف اداروں کا دورہ، صوبائی ہم آہنگی کیلئے کوششیں اور اُنکی متحرک قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی پورے ملک میں نہ سہی سندھ کی حد تک اپنی گرتی ہوئی بلکہ گری ہوئی ساکھ بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیگی اور آئندہ انتخابات میں دوبارہ سندھ میں حکومت بنانے کے قابل ہو جائیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ کی باتیں سُن کر میرا تو یہی خیال ہے… آپ کا کیا خیال ہے…؟

مزیدخبریں