اسلام آباد (اے پی پی) قائم مقام صدر مملکت و چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان کی آئینی تاریخ اتار چڑھائو کا شکار رہی مگر ملک کی نوجوان نسل کو اس بات کا علم اور ادراک ہونا چاہئے کہ انہیں یہ آزادی اور حقوق کسی نے طشتری میں رکھ کر نہیں دیئے اس کے پیچھے طویل جدوجہد، قربانیوں کا سفر اور شہادتیں ہیں، یہی اثاثہ پاکستان کے عوام کی ملکیت ہے، جس طرح ہم دفاع پاکستان کا دن مناتے ہیں، اسی طرح ہمیں آئین اور جمہوریت کیلئے قربانیاں دینے والوں کی یاد کے طور پر بھی دن منانے چاہئیں۔ بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں گلی دستور کے قیام کے سلسلے میں خدمات سرانجام دینے والے نیشنل کالج آف آرٹس راولپنڈی کے طلباء و طالبات، آرٹسٹوں اور آرکیٹیکٹس میں شیلڈز اور تعریفی اسناد کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے این سی اے کے طلباء و طالبات، آرٹسٹوں، آرکیٹیکٹ اور ڈائریکٹر این سی اے کو گلی دستور کے حوالے سے جانفشانی سے کام کرنے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ گلی دستور کے تصور نے اس وقت جنم لیا جب سینٹ نے پہلی مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں یوم دستور منانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی بھی ریاست کا لباس، دل اور وجود کی طرح ہوتا ہے لہٰذا ہم نے اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ دن منایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آئینی تاریخ جو اتار چڑھائو اور ٹارچر کی تاریخ ہے مگر عوام کی مرضی ہمیشہ بالادست ہو کر رہتی ہے۔ پاکستان کی آئینی تاریخ کو اس لئے تعلیم کے نصاب میں شامل ہونا چاہئے تاکہ نوجوان نسل کو اس بات کا علم اور ادراک ہو کہ انہیں جو آزادی اور حقوق میسر ہیں، ان کے پیچھے ایک طویل جدوجہد، قربانیوں کا سفر، شہادتیں ، لاہور قلعہ اور متعدد کہانیاں ہیں۔ نوجوانوں کو کوڑے مارے گئے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی یادداشت تک کھو دی مگر انہوں نے جدوجہد نہیں چھوڑی۔ اس موقع پر سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق، مشاہد حسین سید سمیت دیگر ارکان سینٹ، سینئر صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔
نوجوانوں کو علم ہونا چاہئے آزادی یا حقوق طشتری میں رکھ کر نہیں ملے: رضا ربانی
Sep 08, 2016