حکومتی چیزوں کو مال غنیمت سمجھ لیا جاتا ہے : سپریم کورٹ واپڈاکوالاٹ گھروں کی تفصیلات طلب

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی طرف سے واپڈا کو الاٹ کی گئی سرکاری رہائشگاہوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ یہ رہائشگاہیں کن قواعد و ضوابط اور شرائط کے تحت دی گئی تھیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے ایک ملازم کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ مکانوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے قوانین کے رول 4 کے تحت جس مکان میں وہ رہ رہے ہیں اسکے اہل ہیں۔ ہائیکورٹ نے حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ نہیں کیا۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ آئیسکو ملازمین واپڈا کے ملازمین نہیں رہے کیونکہ آئیسکو ایک کمپنی بن چکی ہے اور 2002ء میں نئے قوانین آنے کے بعد واپڈا کو الاٹ کئے گئے سرکاری مکانات آئیسکو کے ملازمین کو نہیں دیئے جا سکتے اور نہ ہی واپڈا اپنے ملازمین کو یہ مکان ازخود الاٹ کرسکتا ہے۔ متعلقہ وزارت ہی سرکاری رہائشگاہیں الاٹ کر سکتی ہے۔ 2002ء کے قوانین کے بعد جو ملازمین ریٹائر ہو رہے ہیں ان کے مکانات وفاقی حکومت اپنی تحویل میں لیکر دیگر ملازمین کو الاٹ کر رہی ہے۔ ابھی تک 15 سے زائد مکانات واپس لئے جاچکے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی چیزوں کو مال غنیمت سمجھ لیا جاتا ہے جب آئیسکو کے ملازمین وفاقی حکومت کے ملازمین نہیں ہیں تو یہ حکومت کی رہائشگاہیں کیسے رکھ سکتے ہیں جس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ ان رہائشگاہوں کا کرایہ ادا کرتے ہیں اور 2016ء تک حکومت کو کرائے کی ادائیگی کی گئی ہے جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر آپ نے ادائیگی کر دی ہے تو ہم حکومت کو کہہ دیں گے کہ وہ آپکی بقایا رقم واپس کردے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ مجموعی طور پر کل کتنی رہائشگاہیں واپڈا کو دی گئی تھیں اور اب تک کتنی واپس لی گئی ہیں اور جب یہ رہائشگاہیں واپڈا کو دی گئیں تو کن قواعد و ضوابط اور شرائط کے تحت دی گئیں جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وہ واپڈا سمیت تمام محکموں کو الاٹ کی گئی رہائشگاہوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں گے تاہم انہیں وقت دیا جائے۔ عدالت نے ایک ہفتے کے اندر متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن