غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کی ملک بدری سے متعلق قانون پر نظرثانی نہیں کریں گے جبکہ 15 ریاستوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ہے ٹرمپ

واشنگٹن(صباح نیوز+این این آئی)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کی ملک بدری سے متعلق قانون پر نظرثانی نہیں کریں گے جبکہ 15 ریاستوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے منگل کو غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کی ملک بدری سے متعلق قانون ڈاکا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ تارکین وطن کے بچوں کی عمریں 20 سال ہوچکی ہیں اور 20 سال کے 40 لاکھ امریکی شہری بے روزگار ہیں۔غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کی امریکہ بدری سے ان کو روزگار ملے گا۔ ایک تقریب کے دوران ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ڈاکا قانون پر نظرثانی کریں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ان کا ڈاکا قانون پر نظرثانی کا کوئی پروگرام نہیں۔ غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں کو امریکا چھوڑنا ہوگا۔ٹرمپ کے نئے قانون کو دارالحکومت واشنگٹن اور رایس میساچوسٹس سمیت 15 ریاستوں نے عدالت میں چیلنج کیا اور عدالت سے استدعا کی ہے کہ تارکین وطن کے بچوں کی ملک بدری سے ورکرز کا بحران پیدا ہوگا۔ امریکہ میں مقیم تارکین وطن نے کہاہے کہ ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈہوڈ ارائیول پروگرام ختم کرکے ٹرمپ انتظامیہ نے ہم سے دھوکہ کیا۔امریکی ٹی وی سے بات چیت میں یونیورسٹی آف وایومنگ میں ماسٹرز کی تعلیم حاصل کرنے والے 27 سالہ خوزے ریواس نے کہاکہ ہم دل، دماغ اور روح سے امریکی ہیں۔ بس ہمارے پاس ایسا پرچہ نہیں ہے جس پر لکھا ہو کہ ہم امریکی ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اورامریکہ کو تباہ ہونے سے بچائیں۔

ای پیپر دی نیشن