لندن(صباح نیوز)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے پاکستان میں ریاست اب تک انتہا پسندی کے کارخانے چلارہی ہے اور جب تک یہ جاری رہیں گے معاشرے سے انتہا پسندی ختم نہیں ہو سکتی۔یہ بات انہوں نے پاکستان کے قیام کے 70 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔افراسیاب خٹک نے بھی ملک میں شدت پسندی بڑھنے کی وجہ جنرل ضیاالحق کے مارشل لا کے دوران جہاد کی پالیسی کو قرار دیا اور کہا کہ یہاں ریاست انتہا پسند ہوگئی تھی اور اس نے معاشرے کو ریڈیکلائز کیا۔ معاشرہ کیسے ڈی ریڈیکلائز ہوسکتا ہے اگر ریاست ریڈیکلائزیشن کے کارخانے چلاتی رہے؟جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ثبوت ہے ان کے پاس کہ ریاست یہ کام کر رہی ہے تو عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا جیسے طالبان یہاں بیٹھے ہیں، کالعدم تنظیمیں ہیں جو جلسے جلوس کرتی ہیں، ان کے خلاف کارروائی نہیں ہورہی۔ تو ظاہر ہے کوئی نہ کوئی تو ان کی سرپرست ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں کے خلاف جان بوجھ کر کارروائی نہیں ہورہی اور سیاسی ارادے کی کمی ہے۔ خصوصاً پنجاب میں کارروائی نہیں ہوئی جہاں جہادی اور شدت پسندی کے نظریہ دان بیٹھے ہوئے ہیں۔ان کے مطابق ان عناصر کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اگر آپ پرانی افغان پالیسی چلائیں گے تو اس کے لیے آپ کو نان سٹیٹ ایکٹرز کی ضرورت پڑے گی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ خاص طور پر پنجاب میں سیاسی مصلحت اور کچھ ووٹ پاکٹ برقرار رکھنے کے لئے بھی ان کے خلاف کارروائی سے گریز کیا جارہا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا اب بھی طالبان قیادت پاکستان میں موجود ہے، تو انھوں نے کہا کہ ظاہر ہے اب تک کسی نے اس کی تردید تو نہیں کی۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ ملک کی خرابی میں سویلینز نے بھی کردار ادا کیا ہے لیکن فوجی حکمرانوں نے سب سے زیادہ قانون توڑا ہے۔ کرپشن بھی ملک میں مارشل لا کی وجہ سے پھیلی ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ فوجی حکمران کہتے ہیں کہ ملک نے ڈکٹیٹرشپ میں ترقی کی اور جب بھی سویلنز آتے ہیں وہ صرف لوٹ اور کھسوٹ کرتے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ وہ یہ بات ٹھیک نہیں کہتے۔ وہ جو نام نہاد ترقی ہے اور وہ جو نام نہاد استحکام ہے اس کے نتائج پر نظر ڈال لیجئے۔ ایوب خان کے مارشل لا کے دس سال بعد پاکستان ٹوٹ گیا۔ ابھی تک حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ نہیں چھپی کارگل کے واقعے کی تحقیقات نہیں ہوئیں۔ ایبٹ آباد کمشن کی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔ اگر یہ رپورٹیں سامنے آتیں تو جنرل مشرف جیسے لوگوں کو یہ بات کہنے کا موقعہ نہیں ملتا۔بلوچستان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے افراسیاب خٹک نے کہا کہ ان کی پارٹی پرتشدد تحریک اور علیحدگی کے حق میں نہیں لیکن بلوچستان میں مظالم بھی ہورہے ہیں۔
افراسیاب خٹک