میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی، دہشتگردوں کی نئی کھیپ تیار کرنے کی سازش؟

اسلام آباد( سہیل عبدالناصر)پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے پاس ایسی مستند اطلاعات موجود ہیں کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کے واقعات کو جہاد کے نام پر دہشت گردوں کی نئیکھیپ تیار کرنے کیلئے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ ان ہی کوششوں کے تحت، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نوجوانوں کو میانمار میں جہاد پر اکسایا جا رہا ہے۔ ان زرائع کے مطابق میانمار کی صورتحال کے تین انتہائی خطرناک پہلو ہیں ۔ اول یہ کہ مسلم کشی کے اس کھیل میں ، مسلمانوں کی پوری نسل کو برباد کیا جا رہا ہے۔ دوم یہ کہ ان واقعات کے نتیجہ میں میانمار، بنگلہ دیش اور دیگر خطوں کے نوجوان، اپنی حکومتوں سے مایوس ہو کر منطقی طور پر شدت پسندی کی جانب مائل ہوں گے لیکن یہ رفتار خاصی سست ہے۔ مسلمان نوجوانوں کو تیز رفتاری سے شدت پسند اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب دھکیلنے کیلئے میانمار کی صورتحال کو استعمال کیا جا رہا ہے اور قطعاً بعید نہیں کہ اس صورتحال کے ذمہ دار میانمار کے بودھ راہنماءنادانستگی میں ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ بن گئے ہوں جس کا مقصد مسلم دنیا خصوصاً پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور دیگر مسلمان ملکوں میں شدت پسندی کی نئی لہر پیدا کرنا ہے۔ اس ذریعہ کے مطابق دہشت گرد تنظیموں، بطور خاص داعش کیلئے مسلمان نوجوانوں کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن اس سلسلہ میں ، داعش اور اس کے سر پرستوں کو پاکستان میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام آباد کیلئے جس شخص کو داعش کا امیر مقرر کیا گیا، اسے اس تقرر کے اڑتالیس گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا گیا۔ جنوب میں کراچی سے پشاور اور شمالی علاقوں تک ، داعش کو پاکستان میں قدم جمانے کا کوئی موقع نہیں مل سکا۔ معاملہ داعش تک محدود نہیں۔ چینی ترکمانستان، وسط ایشیائی ریاستوں اور چیچنیا میں کام کرنے والی شدت پسند تنظیمیں بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔ جوں جوں میانمار میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں تیز ہو رہی ہیں اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر نامعلوم اور جعلی لنکس کے ذریعہ میانمار میں جہاد کی اپیل کی جا رہی ہے اور مجاہدین کی روانگی کی خبریں بھی پھیلائی جا رہی ہیں تاکہ نوجوانوں میں یہ غلط تاثر پیدا کیا جا سکے کہ ان کے بھائی تو میانمار روانہ ہو چکے ہیں لیکن وہ اس کار خیر میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ اس ذرئیعہ کے مطابق مسلمان ملکوں، بطور خاص اس خطہ کے مسلمانوں کو میانمار میں مسلمانوں پر ظلم جیسی صورتحال پر نہائت تدبر ، اور دانشمندی سے جوابی بیانیہ تشکیل دینا پڑے گا تاکہ مسلمان برادری روہنگیا مسلمانوں کی مدد بھی کر سکے اور استعمار اس صورتحال کو مسلمان نوجوانوں کو پھانسنے کیلئے استعمال بھی نہ کر سکے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...