اسلام آباد (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قومی احتساب بیورو(نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکے بچوں کیخلاف 3 ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی ۔ ریفرنسز آج (8 ستمبر کو) راولپنڈی اور اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں دائر کئے جائیں گے۔ دو ریفرنسز کی منظوری کی کاپیاں نیب لاہور جبکہ 2 ریفرنسز کی منظوری کی نقول نیب راولپنڈی کو ارسال کردی گئی ہیں۔نیب کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیرصدارت 28 جولائی 2017ء کو پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ہوا۔ ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی گئی،یہ ریفرنسز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں دیے گئے مواد اور نیب کی طرف سے تحقیقات کے دوران حاصل شدہ دوسرے مواد کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں۔نیب اعلامیے کے مطابق پہلا ریفرنس ایوان فیلڈ جائیداد(فلیٹ نمبر 16 اور 16-A، 17 اور 17-A ایوان فیلڈ ہائوس، پارک لین، لندن برطانیہ)، دوسرا ریفرنس عزیزیہ سٹیل ملزور ہل میٹل کمپنی جدہ اور تیسرا ریفرنس فلیگ شپ انویسٹمنٹ کمپنی اور دوسری 15 کمپنیوں سے متعلق ہیں جبکہ چوتھا ریفرنس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اپنی آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے ہے۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے دیے گئے وقت میں کام مکمل کرنے پر راولپنڈی اور لاہور ریجنزکی کارکردگی کو سراہا انہوں نے ہدایت کی کہ ان کیسوں کی پراسیکیوشن کی متعلقہ نیب عدالتوں میں بھر پور طریقے سے پیروی کی جائے گی۔اجلاس نیب ہیڈ کوارٹر میں ہوا جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل، ڈی جی آپریشنز اور دیگر حکام شریک ہوئے۔ نوازشریف، حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف 4ریفرنسز پر غور کیا گیاجس کے بعد باضابطہ طور پر ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دی گئی ۔ چیئرمین نیب نے تمام ریفرنسز پر دستخط بھی کر دئیے ہیں۔ احتساب عدالتوں میں ریفرنسز دائر ہونے کے بعد ملزمان کو طلب کیا جائیگا۔ نیب لاہورنے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے تین بچوں کیخلاف ایون فیلڈ پراپرٹیزجبکہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے ریفرنسز ایگزیکٹو بورڈ کو منظوری کیلئے بھیجے تھے۔اسکے علاوہ نیب راولپنڈی کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف عزیزیہ اسٹیل ملز اور 15کمپنیوں سے متعلق 2ریفرنسز منظوری کیلئے بھیجے گئے تھے۔واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب کو 6ہفتوں میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے رکھا ہے اور مقررہ مدت آج ختم ہو رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشی میں احتساب عدالتیں 6 ماہ میں چاروں ریفرنسزکا فیصلہ سنانے کی پابند ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق ریفرنسز کی نقول ضروری تبدیلیوں کے بعد چیئرمین نیب کے گھر بھجوائی گئی تھیں۔ ریفرنسز میں تبدیلیاں نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں مشاورت سے کی گئیں۔ نیب لاہور کے پیش کئے گئے دونوں ریفرنسز کس تبدیلی کے بغیر منظور کئے گئے تھے۔ نیب راولپنڈی کے ریفرنسز میں کچھ قانونی خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ڈ جی راولپنڈی کو بورڈ اجلاس میں سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ آن لائن کے مطابق نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف تینوں ریفرنسز میں نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے لگائی گئی۔ نب آرڈیننس سیکشن 9 اے غیرقانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے۔ نب کی ذکر کی گئی ہر ایک سیکشن کی سزا 14 سال مقرر ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف پانامہ ریفرنس میں بالترتیب نیب کی سیکشن 9 اے اور سیکشن 14 سی لگائی گئی ہیں۔ سیکشن 14 آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔