مرزا غلام احمد کا تعلق قادیان مشرقی پنجاب سے تھا اور جماعت احمدیہ کے بانی تھے۔موصوف مسیح موعود، مہدی آخر الزمان اور نبی ہونے کا باطل دعویٰ کرتے تھے۔ 1888ءمیں، اعلان کیا 23 مارچ 1889ءکو لدھیانہ میں پہلی بیعت لے کر جماعت احمدیہ کی، جسے قادیانیت اور مرزائیت بھی کہا جاتا ہے، بنیاد رکھی۔مرزا غلام احمدنسلاً ترک منگول قبیلہ مغل برلاس سے تھا۔ ان کے والد جد امجد مرزا ہادی بیگ 1530ءمیں اپنے خاندان سمیت سمرقند سے ہجرت کر کے ہندوستان آئے اور پنجاب کے علاقہ میں اس جگہ آباد ہوئے جو اب قادیاں کہلاتا ہے۔ اس وقت ہندوستان پر مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر حکمران تھا۔ مرزا ہادی بیگ کو اس علاقہ میں کئی سو دیہات پر مشتمل جاگیر عطا کی گئی۔مرزا نے تعلیم اپنے آبائی گاﺅں قادیاں ہی میں حاصل کی۔ اس میں قرآن کریم، عربی، فارسی اور طب کے ابتدائی اسباق شامل تھے۔ جن کے لیے کچھ اساتذہ رکھے گئے۔ رائج الوقت طریق کے برخلاف مشہور علما سے مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے دوسرے ممالک و مدن کا سفر اختیار نہیں کیا۔اُنہوں نے 1880ءمیں اپنی مشہور کتاب براہین احمدیہ کے پہلے دو حصے شائع کیے۔ تیسرا حصہ 1882ءمیں جب کہ چوتھا 1884ءمیں شائع ہوا۔ کتاب کا آخری اور پانچواں حصہ 1905ءمیں منظر عام پر آیا۔ اس کتاب کا مقصد مصنف نے یہ بیان کیا کہ 300 دلائل سے مذہب اسلام کی سچائی اور تمام دوسرے ادیان پر برتری ثابت کی جائے۔مرزا غلام احمد نے 23 مارچ 1889 کو لدھیانہ میں حکیم احمد جان کے گھر پر بیعت لے کرمرزائیت کی بنیاد رکھی۔ پہلے دن چالیس افراد نے بیعت کی۔1891 میں مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔مرزا کے عقائد اور مسلمانوں کے عقائد میں بنیادی طور پر مندرجہ ذیل امور میں فرق ہے، مرزا غلام احمد کاعقیدہ تھا کہ:
خدا اب بھی جس سے چاہے کلام کرتا ہے چنانچہ سلسلہ الہام جاری ہے۔البتہ قرآن آخری شرعی کتاب ہے۔ اس کا کوئی حکم اور کوئی آیت منسوخ نہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری شرعی نبی اور خاتم النبیین ہیں۔ (ان کا ختم نبوت کا عقیدہ اُمت مسلمہ کے نزدیک کفر ہے) خاتم النبیین سے ان کی مراد آخری شریعت اور قرب خداوندی کے انتہائی مقام پر فائز ہونا ہے۔ اس قدر بلند مقام کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے سے انسان تابع (ظلی اور بروزی) نبی کا مقام حاصل کر سکتا ہے۔(نعوذ بااللہ)
بانی مسیحیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام سابقہ انبیا کی طرح قدرتی طور پر فوت ہو چکے ہیں۔
جہاد بالسیف اس زمانہ میں جائز نہیں بلکہ اس زمانہ میں جہاد بالقلم کی ضرورت ہے کیونکہ اسلام پر حملے قلم سے ہو رہے ہیں۔۔۔جبکہ اسلامی عقیدے کے مطابق اب وحی الٰہی کا دروازہ بند ہے اور قرآن کی بعض آیات منسوخ ہیں۔ (استغفراللہ) گو ان منسوخ شدہ آیات کی تعداد میں اختلاف پایا جاتا ہے۔(دوسری طرف) اسلام میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو ہر لحاظ سے آخری نبی مانا جاتا ہے اور ان کے تابع فرمان کوئی نیا نبی بھی نہیں آ سکتا۔ اسی طرح جمہور علما کا اجماع ہے کہ عیسیٰ ابن مریم جسمانی طور پر آسمان پر اٹھا لیے گئے ہیں اور زندہ ہیں اور آخری زمانہ میں دوبارہ تشریف لائیں گے۔ اسلام میں جہاد بالسیف کو کبھی بھی وقتی حکم قرار نہیں دیا گیا، بلکہ جب بھی ضرورت پیش آئے گی، مسلمانوں پر جہاد فرض ہو گا۔
عرب و ہندوستان کے علما نے ان عقائد کی بنا پر مرزا غلام احمد اور ان کے پیروکاروں کے خلاف کفر کا فتویٰ جاری کیا اور ان کی سخت مخالفت کی گئی۔ مرزا غلام احمد نے لاہور میں 26 مئی 1908 کو وفات پائی۔ میت کو بذریعہ ریل ان کے آبائی گاوں قادیاں لایا گیا اور” بہشتی مقبرہ “میں تدفین ہوئی۔
مرزا غلام احمد کو ابتدا میں تو مسلمان مشاہیر کی جانب سے پذیرائی حاصل ہوئی جو ان کے دعویٰ مسیح موعود کے بعد سخت مخالفت میں تبدیل ہو گئی۔ جن مسلمان علما نے اس وقت ان پر کفر کا فتویٰ لگایاان میں سر فہرست احمد رضا خان، مولوی محمد حسین بٹالوی، مولوی نذیر احمد، پیر مہر علی شاہ جیسے جید اور معروف علما شامل تھے۔مولانا احمد رضا خان نے 1893ءمیں پہلی بار ان کے دعووں پر گرفت کی۔ اور پھر انھوں نے حسام الحرمین کے نام سے علمائے مکہ و مدینہ سے مرزا غلام احمد پر فتویٰ کفر تصدیق کروا کر شائع کیا۔اسی طرح 1974 میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعہ ان کے پیروکاروں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا۔صدر ضیاءالحق کی سربراہی میں آئین پاکستان میں ضابطہ تشکیل دیا گیا جس کے تحت احمدیوں پر اسلامی شعائر اور اصطلاحات دینی استعمال کرنے کی پابندی لگا دی۔ اس قانون کے تحت احمدی خود کو 'براہ راست یا بالواسطہ مسلمان نہیں کہہ سکتے ایسا کرنے کی صورت میں تین سال قید کی سزا ہے۔احمدیوں کے خلاف دو ترامیم کے بعد احمدی برادری کے خلیفہ مرزا طاہر احمدنے مرکزی صدر دفاتر لندن منتقل کر دیے۔۔۔ احمدی مر زائی یا قادیانی کہلانے والے مغربی ممالک میں پھیل چکے ہیں اور مغربی دنیا کی انہیں حمایت حاصل ہے۔ مغرب میں یہ فرقہ خود کو اعلانیہ احمدی مسلم کہتا ہے۔ لیکن مسلم ممالک خاص طور پر پاکستان میں احمدی مسلمان نہیں کہلا سکتے۔ مرزا احمد کی اس جماعت کو اقلیت تو قرار دیا جا تا ہے مگر بحیثیت غیر مسلم اقلیت کے تمام حقوق سے مستفید ہوتے ہیں لیکن ان کودائرہ اسلام سے خارج سمجھا جاتا ہے۔آج مسلمانوں کو اعتراض یہ ہے کہ یہ فرقہ اپنے اوپر اسلام کا لیبل کیوں استعمال کرتا ۔اس کے علاوہ کسی کو ان کے غیر مسلم اقلیت ہونے پر اعتراض نہیں۔ ملک میں دیگر غیر مسلم اقلیتوں کی طرح بحیثیت پاکستانی قابل قبول ہیں لیکن نبی آخر الزمان محمد رسول اللہ صلی اللہ وسلم کے بعد کسی انسان کو نبی ماننے والا شخص محمد رسول اللہ کی امت سے خارج ہوجاتا ہے۔ ختم نبوت پر ایمان اصل ایمان ہے ،اصل مسئلہ یہی ہے کہ قادیانی خود کو مسلمان کہلانے اور تسلیم کرانے پہ مصر ہیں۔ اس اعتبار سے وہ آئین اور ریاست کے باغی ہیں۔ لہذا ریاستی امور کی انجام دہی میں انہیں شریک کرنا ممکن نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭