بھارتی عزائم اقوام عالم کے سامنے ہیں‘ اسکے ہاتھ روکیں یا نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں

Sep 08, 2019

اداریہ

وزیراعظم اور آرمی چیف کا کسی بھارتی مس ایڈونچر پر افواج پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دینے کا عندیہ

وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم دفاع کے موقع پر گزشتہ روز اکٹھے کنٹرول لائن کا دورہ کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ پاک فوج بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون اور بھارتی فوج کے مظالم انسانی حقوق کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر نہتے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورے کے موقع پر انہیں کنٹرول لائن کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت پر انکے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان کی کوششیں بھارت کا سفاک چہرہ دنیا کے سامنے لانے کیلئے ہیں۔ بھارت کی فاشسٹ حکومت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر بھارتی فائرنگ سے متاثر ہونیوالے مقامی باشندوں سے ملاقات بھی کی اور ایل او سی پر تعینات جوانوں کے عزام اور حوصلے کو سراہا۔
دریں اثناء آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز جی ایچ کیو میں یوم دفاع و یوم شہداء کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے‘ پاکستان کی بنیادوں میں شہداء کا لہو شامل ہے‘ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہاء اور حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے کہا کشمیریوں پر ظلم ہمارے صبر کی آزمائش ہے‘ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ضرورت پڑی وطن کے بیٹوں نے لبیک کہا‘ دہشت گردی کیخلاف کامیاب جنگ دنیا کیلئے ایک مثال ہے۔ جب تک وطن کے جانثار موجود ہیں‘ کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا‘ آج کا پاکستان امن و سلامتی کا پیغام دیتا ہے‘ ہم آخری گولی‘ آخری سپاہی اور آخری سانس تک اپنا فرض ادا کرینگے اور اس کیلئے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید ہماری پہچان ہیں‘ شہداء کی قربانیاں‘ آپکے حوصلے اور پوری قوم کی بے مثال جدوجہد پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ زندہ قومیں اپنے شہیدوں پر ناز کرتی ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن پر انتہاء درجے کے مظالم پر اترا ہوا بھارت آج سخت ترین عالمی دبائو کی زد میں ہے مگر وہ کسی عالمی قیادت اور انسانی حقوق کے کسی عالمی ادارے کا دبائو خاطر میں نہیں لارہا اور اس نے اپنے ننگ انسانیت مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ آج مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے مسلط کردہ کرفیو کو 35واں روز ہوگیا ہے مگر جنونی مودی سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی اور اس نے اپنی فورسز کے ذریعے کشمیریوں کا عرصہ حیات بدستور تنگ کیا ہوا ہے۔ گزشتہ روز اسی کرفیو میں پانچواں جمعۃ المبارک مساجد میں ویرانی کی صورت میں گزرا اور کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہ ملنے کے باعث وہ نماز جمعہ ادا کرنے مساجد تک بھی نہ جاسکے۔ اس مقصد کیلئے بھارتی فورسز نے سری نگر سمیت پوری مقبوضہ وادی کی مساجد کو بدستور تالے لگائے رکھے اور راستے بند کرکے کرفیو میں مزید سختی کردی گئی۔ اسکے باوجود گزشتہ روز لوگوں نے کھلے مقامات پر آکر نماز جمعہ ادا کی اور اسکے بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا جن پر قابض فورسز نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا اور آنسو گیس کے شیل پھینکنے کے علاوہ فائرنگ سے بھی گریز نہ کیا جس سے متعدد کشمیری باشندے زخمی ہوئے جبکہ بھارتی فورسز نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ یہ امر واقع ہے کہ قابض فورسز نے مقبوضہ وادی میں ہر گھر کے باہر ایک فوجی تعینات کر رکھا ہے جس کے باعث لوگوں کا گھر سے باہر نکلنا ناممکن ہو چکا ہے اور جمعۃ المبارک کے روز مساجد کی طرف جانیوالے راستے خاردار تاریں لگا کر اور دوسری رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیئے گئے تھے۔ اسکے باوجود ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ بھارتی جبری پابندیوں کے باعث دکانیں‘ بازار‘ تعلیمی ادارے‘ سرکاری و نجی دفاتر بدستور بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ‘ موبائل‘ ریل سروس اور پبلک ٹرانسپورٹ سمیت ہر قسم کی مواصلات معطل ہیں۔ اسی طرح مقامی اخبارات اور چینلز سمیت میڈیا کے دفاتر بھی بند ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت عملاً آگ اور خون کا کھیل جاری ہے اور بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنیوالے 38 ممالک میں شامل ہو چکا ہے جس کی یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گویٹرس کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق 29 برسوں میں آٹھ ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ ہوئے ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں جن کے بارے میں شبہ ہے کہ یہ گمنام قبریں بھارتی فورسز کی حراست سے لاپتہ ہونیوالے افراد کی ہیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ بی جے پی کی مودی سرکار نے اقتدار میں آنے کے بعد سیکولر بھارت کو ہندو انتہاء پسند ریاست میں تبدیل کرنے کے ایجنڈا کو روبہ عمل لاتے ہوئے مسلمانوں‘ سکھوں‘ عیسائیوں سمیت تمام اقلیتوں کو راندۂ درگاہ بنانے‘ انکے قتل عام کی راہ ہموار کرنے‘ انہیں جبراً ہندو مذہب اختیار کرنے اور دوسری صورت میں بھارت سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کرنے کا راستہ اختیار کیا جس کیلئے مودی سرکار نے ہندو انتہاء پسند تنظیموں آرایس ایس‘ شیوسینا کی سرپرستی کرکے انہیں گائوماتا کے نام پر مسلم کش فسادات کیلئے استعمال کیاجبکہ ان ہندو انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کے قتل عام میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ اسی طرح ہندو انتہاء پسندوں نے دوسری اقلیتوں کا بھی جینا دوبھر کیا جن کا مقصد ہندوستان میں صرف ہندوئوں کو غالب کرنا تھا۔ یہی حکمران بی جے پی کا ایجنڈا ہے جس کے تحت اس نے پاکستان اور مسلم دشمنی کو فروغ دیا اور کنٹرول لائن پر سرحدی کشیدگی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھی آزادی کیلئے آواز بلند کرنیوالے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ تیز کر دیا۔ بی جے پی نے نریندر مودی کی زیرقیادت لوک سبھا کا گزشتہ انتخاب بھی پاکستان اور مسلم دشمنی کی بنیاد پر لڑا اور اپنی انتخابی مہم کے دوران سمجھوتہ ایکسپریس‘ دوستی بس اور بھارت کا دورہ کرنیوالے پاکستان کے مختلف شعبہ ہائے زندگی کے وفود بشمول کھلاڑیوں اور فنکاروں پر حملوں کا سلسلہ شروع کرکے پاکستان دشمنی کی آگ کو بھڑکایا اور پھر اپنے پورے عرصۂ اقتدار کے دوران مودی سرکار نے سرحدی کشیدگی میں کمی نہ آنے دی جبکہ اس نے پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح کے مذاکرات کے دروازے بھی بند کئے رکھے اور پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی گھنائونی سازشوں میں مصروف عمل رہی۔
اسی کشیدگی کی فضا میں لوک سبھا کے اگلے انتخابات کا مرحلہ آیا تو مودی سرکار نے پلوامہ حملے کا ڈرامہ کرکے دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالا اور پھر اسکی آڑ میں پاکستان کو کھلم کھلا جنگ کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع کر دیا جس کے دوران اس نے پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی سے بھی گریز نہ کیا۔ پاک فضائیہ نے اگلے روز 27 فروری کو بھارتی دراندازی کا ٹھوس جواب دیکر اسکے دو جہاز گرا دیئے اور ایک پائلٹ کو زندہ گرفتار کرلیا مگر مودی سرکار کی ہذیانی کیفیت اسکے باوجود کم نہ ہو سکی جس نے پولنگ کے دن تک پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھائے رکھی۔ اسی بنیاد پر اسے دوسری بار دوتہائی سے بھی زیادہ اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل ہوئی چنانچہ اس نے بدمست ہاتھی کا روپ دھار کر خطے میں سب کچھ تہس نہس کرنے کی ٹھان لی۔ اسی تناظر میں مودی سرکار نے 5‘ اگست کو آئین کی دفعہ 370 اور 35اے ختم کرکے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کردی اور لداخ کو بھارت میں ضم کردیا جس پر چین کو بھی اپنی سلامتی کے حوالے سے فکرلاحق ہوئی تو اس نے مودی سرکار کو شٹ اپ کال دیکر اسے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں نکالنے کا انتباہ کیا۔ اسی دوران پاکستان نے بھی اپنے سفارتی ذرائع بروئے کار لا کر کشمیر ایشو کو عالمی اورعلاقائی فورموں پر ہائی لائٹ کیا اور عالمی قیادتوں سے رابطے کرکے انہیں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سخت خطرات کا باعث بننے والے مودی سرکار کے جنونی عزائم سے آگاہ کیا۔ پاکستان کی درخواست پر ہی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں سلامتی کونسل کے مستقل اور غیرمستقل تمام ارکان نے بھارتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کیا اور مسئلہ کشمیر یواین قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کا تقاضا کیا۔
اب مودی سرکار نے بھارت کی دوسری ریاستوں میں بھی چھیڑچھاڑ شروع کر دی ہے تاہم اسکے تمام اقدامات مذہبی اور نسلی امتیاز کو اجاگر کرنیوالے ہیں جن کے تحت وہ بھارت میں ہندوئوں کے سوا کسی کو برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ اسکی یہی سوچ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات کا باعث بن رہی ہے جس پر عالمی قیادتوں کو بجا تشویش لاحق ہوئی ہے اور گزشتہ روز شنگھائی تعاون تنظیم نے بھی مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے ثالثی کی پیشکش کردی ہے جو لامحالہ سفارتی سطح پر بھارت کی ایک اور بڑی ناکامی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ ولادی میر نوروف نے گزشتہ روز باور کرایا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کا بنیادی اصول یہ ہے کہ کوئی یکطرفہ اقدامات نہ اٹھائے جائیں۔ اس تناظر میں شنگھائی تنظیم کے رکن ممالک خاموش ہو کر نہیں بیٹھ سکتے۔ اس تنظیم کے ارکان میں چین‘ پاکستان‘ روس‘ بھارت‘ کرغیزستان‘ تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں جو اس خطے کی مؤثر تنظیم ہے۔ بھارت خود بھی اس تنظیم کا رکن ہے اس لئے وہ اس تنظیم کی تجاویز کو بھی اہمیت نہیں دیگا تو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرہ کا باعث بننے والے اسکے جنونی عزائم مزید اجاگر ہونگے۔
گزشتہ روز یورپی یونین کے نمائندہ اور ملائشیا کے وزیر خارجہ نے بھی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے یورپی پارلیمنٹ اور ملائشیا کے تعاون کی یقین دہانی کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے انہیں مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے پورے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ بلاشبہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اسی تناظر میں باور کرایا ہے کہ اگر بھارت نے کسی قسم کے مس ایڈونچر کی کوشش کی تو پاک فوج اس کا جواب دینے کیلئے مکمل تیار ہے۔ آج بھارت جس جنونیت پر اترا ہوا ہے اسکے پیش نظر اسکی جانب سے کوئی بھی شرارت بعیداز قیاس نہیں جبکہ پاکستان کے پاس اسکے جواب میں ایٹمی ٹیکنالوجی کا استعمال ہی آخری چارہ کار ہوگا۔ اس سے خطے کے ساتھ ساتھ پورے کرۂ ارض میں جو تباہی ہوگی‘ عالمی قیادتوں کو اس کا ادراک ہونا چاہیے۔ پاکستان بے شک امن کا خواہاں ہے مگر اسے اپنی سلامتی سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں ہو سکتی۔ اقوام عالم کو اسی بنیاد پر بھارت کے جنونی ہاتھ روکنے کیلئے اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہے۔ بصورت دیگر سب کو نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔

مزیدخبریں