اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) پاکستان، چین اور افغانستان نے افغانستان میں جاری امن عمل کی حمایت کی ہے اور اس عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ تینوں ملکوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ افغانستان میں انٹرا افغان بات چیت اور اس بات چیت میں شامل دوسرے فریق ان مذاکرات کو ٹھوس اور مثبت انجام تک لے جائیں گے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستان کو خوشی ہے کہ وہ سہ فریقی افغان مذکرات کی میزبانی کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔ صدر اشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان اور صدر اشرف غنی کے درمیان او آئی سی سربراہ اجلاس کے موقع پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزارت خارجہ میں طویل مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کا حامی ہے کیونکہ پاکستان کے امن اور استحکام کا انحصار افغانستان میں امن اور استحکام پر ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن اور ترقی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ تینوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مذاکرات کا اگلا دور بیجنگ میں ہو گا۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ افغانستان میں مذاکرات میں شریک تمام فریقوں کو مخلصانہ طور پر بات چیت کو آگے بڑھانا ہو گا۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کا سیاسی نظام ایسا ہونا چاہیے جو سارے فریقوں کیلئے قابل قبول ہو اور سب کا اس میں حصہ ہو۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین پانچ نکاتی منصوبے کا خواہاں ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ افغانستان میں موجودہ مذاکرات میں شریک تمام فریقوں کو ذمہ دارانہ طور پر مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا چاہیے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو وسعت دی جانی چاہیے اور دونوں ملکوں کو باہمی تعاون آگے بڑھانا چاہیے۔ افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس کوششیں ہونی چاہییں تا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشتگردوں کا ٹھکانہ نہ بن پائے۔ افغانستان اور پاکستان دونوں کو ترقی کے لئے بھی باہمی طور پر تعاون کرنا چاہیے۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں کی جانی چاہیے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو سی پیک کا حصہ بنایا جانا چاہیے اور سی پیک میں افغانستان تک توسیع کی جانی چاہیے۔ چینی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ سہہ فریقی مذاکرات کا مثبت نتیجہ اسی صورت میں نکل سکتا ہے جب تمام فریق افغانستان میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کریں اور طالبان بھی اس عمل کو آگے بڑھانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ چین افغانستان میں امن اور استحکام اور تعمیر و ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ہم اس اصول کے قائل ہیں کہ افغانوں ہی کی قیادت میں افغانستان میں قیام امن کی کوششیں آگے بڑھائی جانی چاہیں۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں اس سے قبل سہ فریقی مذاکرات میں یہ طے ہوا تھا کہ انسداد دہشتگردی کیلئے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، ان کوششوںکو آگے بڑھانا چاہیے اور ایسٹ ترکستان موومنٹ جیسی تنظیموں کے خاتمے کیلئے کوششیں ہونی چاہیے۔ سیکورٹی کونسل نے ایسٹ ترکستان موومنٹ کو دہشتگردی تنظیم قرار دیا۔ افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ اس نے سہ فریقی مذاکرات کروائے۔ پاکستان اور افغانستان کو دہشتگردی کا مقابلہ مل کر کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ طالبان کو افغانستان میں قیام امن اور سیاسی استحکام کیلئے اپنے خلوص کا عملی مظاہرہ کرنا ہو گا۔ طالبان اب بھی افغانستان میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیںجن میں معصوم لوگوں کو مارا جا رہا ہے، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ پاکستان کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور ان تمام گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرنی چاہیے جو دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ افغان وزیر خارجہ نے افغانستان کی تعمیر و ترقی کیلئے چین کی کوششوں کو سراہا۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم افغانستان میں مذاکراتی عمل کی حمایت کرتے رہیں گے۔ غیر ملکی فوجوں کے افغانستان سے انخلاء کا وعدہ بھی پورا کرنا چاہیے۔ چینی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو خطے میں استحکام کیلئے باہمی تعاون کرنا ہو گا اور توقع ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مستقبل میں بہتر ہونگے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طورخم بارڈر کو 24 گھنٹے سروس کی افتتاحی تقریب میں اشرف غنی کو دعوت دیتے ہیں۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ افغان امن عمل سے متعلق تینوں ملکوں کے درمیان 5 نکات پر اتفاق رائے ہوا، قیام امن کیلئے علاقائی رابطوں کا فروغ ضروری ہے، افغانستان میں صورتحال نازک ہے، چین اور پاکستان، افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ تینوں ممالک میںثقافتی تبادلوں سفارتی تربیت اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تینوں ممالک کے سفارتی عملے کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچز ہوں گے۔ افغانستان، پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ امن و امان کیلئے علاقائی رابطوں کا ہونا ضروری ہے، امریکہ طالبان مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہو رہی ہے امید کرتے ہیں طالبان معاہدہ طے پانے کے بعد اس پرعملدرآمد بھی کرائیں گے۔ تمام فریقین کو مساوی نمائندگی ملنا افغانستان کیلئے کامیابی کا راستہ ہوگا۔ چین مخلص دوست ہونے کے ناطے افغانستان کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کرے گا۔ افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ اتفاق ہوا ہے کہ افغان مسئلے کا حل افغان عوام ہی نکالیں گے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کیلئے تعاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے سہ ملکی مذاکرات کے پہلے دو ادوار بیجنگ اور کابل میں ہوئے تھے تینوں وزراء خارجہ نے اقتصادیات، رابطہ سازی، سکیورٹی، انسدادی دہشت گردی شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا اور افغانستان کے مسئلے کے جلد پرامن حل کی امید کا اظہار کیا۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے افغان قیادت کی سربراہی میں جاری کاوشوں کی حمایت کا عندیہ دیا گیا، پاکستان چین وزراء خارجہ نے افغانستان کے ساتھ کثیر الجہتی شعبوں میں مشترکہ تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور چین میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ دونوں ممالک نے شعبہ تعلیم میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔ پاکستان کی طرف سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن کمشن اور چین کی طرف سے وائس چیئرمین چائنیز انٹر نیشنل ڈیویلپمنٹ نے دستخط کئے۔ چین ای لرننگ اور سمارٹ سکولز کے قیام میں معاونت فراہم کرے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب سے ملاقات بھی کی جس میں خطے میں قیام امن کیلئے ملکر کام کرنے‘ روابط کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی اقدامات نے امن کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ پاکستان نے دوحہ‘ ابوظہبی امن مذاکرات کی معاونت کی قیام امن کیلئے انٹرا افغان مذاکرات ضروری ہیں۔پاکستان، افغانستان کے وزراء خارجہ نے سکیورٹی، انسداد دہشت گردی میں مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی نے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے صلاح الدین ربانی کو پاکستان تشریف آوری پر خوش آمدید کہا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دیرینہ مذہبی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات ہیں، خطے میں امن و استحکام کیلئے پرامن افغانستان ناگزیر ہے، وزیراعظم تمام ہمسایہ ممالک بشمول افغانستان سے گہرے تعقات استوار کرنے کے خواہاں ہیں، پاکستان شروع سے افغانستان کے مسائل کا مذاکرات سے سیاسی حل کا متقاضی رہا ہے۔ اللہ کا شکر ہے 17 سال بعد دنیا نے مسئلہ افغانستان سے متعلق ہمارے نقطہ نظر کو تسلیم کیا۔ افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار ادا کر رہے ہیںاور کرتے رہیں گے۔ جون میں افغان صدر کے دورہ پاکستان سے تعلقات کو فروغ ملا ۔ وزیراعظم، افغان صدر کی ملاقات میں طے کیا گیا تھا کہ مثبت انداز میں آگے بڑھیں گے، افغان امن عمل کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچنے والا ہے، ان حالات میں ہمیں شرانگیز عناصر کی طرف سے محتاط رہنا ہوگا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان‘ چین اور افغانستان نے انسداد دہشت گردی‘ اینٹی نارکوٹکس اور سیکیورٹی تعاون پر اتفاق کیا۔ تینوں ملک ثقافتی تبادلوں‘ سفارتی تربیت دیگر شعبوں میں بھی تعاون پر متفق ہیں۔ شرکاء نے معاشی رابطے بڑھانے کا عزم کیا۔