لاہور(نمائندہ سپورٹس)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی پی سی کے رکن اقبال محمد علی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا براڈ کاسٹر کیساتھ پیشکشیں طلب کیے بغیر پینتالیس ہزار یومیہ ڈومیسٹک کرکٹ کے حقوق کی سیٹلمنٹ مشکوک معاملہ ہے۔ یہ مسئلہ قائمہ کمیٹی میں اٹھایا جائیگا۔ بتیس ملین کی انوائس ہونے کے بعد آٹھ لاکھ دس ہزار ڈالرز اور باقی پیسوں کا ائیر ٹائم ایڈجسٹ بغیر اوپن بڈنگ کے کیسے کیا جا سکتا ہے۔ پی سی بی نے براڈ کاسٹر کو اتنی رعایت کیوں دی ہے۔ کیا ڈومیسٹک کرکٹ پی ٹی وی سپورٹس نہیں دکھا سکتا تھا دیگر چینلز سے بھی بات چیت کی جا سکتی تھی۔ انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کے بدلے ڈومیسٹک کرکٹ کے حقوق دینا کہاں کا انصاف ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ حکام کروڑوں کے معاہدے کیے جا رہے ہیں ایسے معاملات میں شفافیت کو اولین ترجیح ملنی چاہیے لیکن یہ خاموشی سے ایسے معاہدے کر رہے ہیں اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں یہ عوام کے سامنے آنا ضروری ہے۔ پارلیمنٹ ایسے خفیہ معاہدوں کو منظر عام پر لانے کی پابند ہے۔ یہ رقم کرکٹرز کیلئے ہے ان پر خرچ ہونی چاہیے۔ کوئی پاکستان کرکٹ بورڈ کے خزانے کو اپنی مرضی سے استعمال نہیں کر سکتا نہ کسی کو پی سی بی کے خزانے کو لٹانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
پی سی بی کی براڈ کاسٹر سے سیٹلمنٹ مشکوک معاملہ ہے : اقبال محمد علی
Sep 08, 2019